7
رب کے گھر کے بارے میں پیغام
1 رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا، 2 ”رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر کھڑا ہو کر اعلان کر کہ اے یہوداہ کے تمام باشندو، رب کا کلام سنو! جتنے بھی رب کی پرستش کرنے کے لئے اِن دروازوں میں داخل ہوتے ہیں وہ سب توجہ دیں! 3 رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ اپنی زندگی اور چال چلن درست کرو تو مَیں آئندہ بھی تمہیں اِس مقام پر بسنے دوں گا۔ 4 اُن کے فریب دہ الفاظ پر اعتماد مت کرو جو کہتے ہیں، ’یہاں ہم محفوظ ہیں کیونکہ یہ رب کا گھر، رب کا گھر، رب کا گھر ہے۔‘ 5 سنو، شرط تو یہ ہے کہ تم اپنی زندگی اور چال چلن درست کرو اور ایک دوسرے کے ساتھ انصاف کا سلوک کرو، 6 کہ تم پردیسی، یتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو، اِس جگہ بےقصور کا خون نہ بہاؤ اور اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ کر اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچاؤ۔ 7 اگر تم ایسا کرو تو مَیں آئندہ بھی تمہیں اِس جگہ بسنے دوں گا، اُس ملک میں جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو ہمیشہ کے لئے بخش دیا تھا۔
8 لیکن افسوس، تم فریب دہ الفاظ پر بھروسا رکھتے ہو جو فضول ہی ہیں۔ 9 تم چور، قاتل اور زناکار ہو۔ نیز تم جھوٹی قَسم کھاتے، بعل دیوتا کے حضور بخور جلاتے اور اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ جاتے ہو، ایسے دیوتاؤں کے پیچھے جن سے تم پہلے واقف نہیں تھے۔ 10 لیکن ساتھ ساتھ تم یہاں میرے حضور بھی آتے ہو۔ جس مکان پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے اُسی میں تم کھڑے ہو کر کہتے ہو، ’ہم محفوظ ہیں۔‘ تم رب کے گھر میں عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ کس طرح یہ تمام گھنونی حرکتیں جاری رکھ سکتے ہو؟“
11 رب فرماتا ہے، ”کیا تمہارے نزدیک یہ مکان جس پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے ڈاکوؤں کا اڈّا بن گیا ہے؟ خبردار! یہ سب کچھ مجھے بھی نظر آتا ہے۔ 12 سَیلا شہر کا چکر لگاؤ جہاں مَیں نے پہلے اپنا نام بسایا تھا۔ معلوم کرو کہ مَیں نے اپنی قوم اسرائیل کی بےدینی کے سبب سے اُس شہر کے ساتھ کیا کِیا۔“ 13 رب فرماتا ہے، ”تم یہ شریر حرکتیں کرتے رہے، اور مَیں بار بار تم سے ہم کلام ہوتا رہا، لیکن تم نے میری نہ سنی۔ مَیں تمہیں بُلاتا رہا، لیکن تم جواب دینے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ 14 اِس لئے اب مَیں اِس گھر کے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو مَیں نے سَیلا کے ساتھ کیا تھا، گو اِس پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے، یہ وہ مکان ہے جس پر تم اعتماد رکھتے ہو اور جسے مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔ 15 مَیں تمہیں اپنے حضور سے نکال دوں گا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے تمہارے تمام بھائیوں یعنی اسرائیل*اسرائیل: لفظی ترجمہ: افرائیم۔ کی اولاد کو نکال دیا تھا۔
لوگوں کی نافرمانی
16 اے یرمیاہ، اِس قوم کے لئے دعا مت کر۔ اِس کے لئے نہ التجا کر، نہ منت۔ اِن لوگوں کی خاطر مجھے تنگ نہ کر، کیونکہ مَیں تیری نہیں سنوں گا۔ 17 کیا تجھے وہ کچھ نظر نہیں آ رہا جو یہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کر رہے ہیں؟ 18 اور سب اِس میں ملوث ہیں۔ بچے لکڑی چن کر ڈھیر بناتے ہیں، پھر باپ اُسے آگ لگاتے ہیں جبکہ عورتیں آٹا گوندھ گوندھ کر آگ پر آسمان کی ملکہ نامی دیوی کے لئے ٹکیاں پکاتی ہیں۔ مجھے تنگ کرنے کے لئے وہ اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں بھی پیش کرتے ہیں۔
19 لیکن حقیقت میں یہ مجھے اُتنا تنگ نہیں کر رہے جتنا اپنے آپ کو۔ ایسی حرکتوں سے وہ اپنی ہی رُسوائی کر رہے ہیں۔“ 20 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میرا قہر اور غضب اِس مقام پر، انسان و حیوان پر، کھلے میدان کے درختوں پر اور زمین کی پیداوار پر نازل ہو گا۔ سب کچھ نذرِ آتش ہو جائے گا، اور کوئی اُسے بجھا نہیں سکے گا۔“
21 رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”بھسم ہونے والی قربانیوں کو مجھے پیش نہ کرو، بلکہ اُن کا گوشت دیگر قربانیوں سمیت خود کھا لو۔ 22 کیونکہ جس دن مَیں تمہارے باپ دادا کو مصر سے نکال لایا اُس دن مَیں نے اُنہیں بھسم ہونے والی قربانیاں اور دیگر قربانیاں چڑھانے کا حکم نہ دیا۔ 23 مَیں نے اُنہیں صرف یہ حکم دیا کہ میری سنو! تب ہی مَیں تمہارا خدا ہوں گا اور تم میری قوم ہو گے۔ پورے طور پر اُس راہ پر چلتے رہو جو مَیں تمہیں دکھاتا ہوں۔ تب ہی تمہاری خیر ہو گی۔ 24 لیکن اُنہوں نے میری نہ سنی، نہ دھیان دیا بلکہ اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔ اُنہوں نے میری طرف رجوع نہ کیا بلکہ اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا۔ 25 جب سے تمہارے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک مَیں روز بہ روز اور بار بار اپنے خادموں یعنی نبیوں کو تمہارے پاس بھیجتا رہا۔ 26 توبھی اُنہوں نے نہ میری سنی، نہ توجہ دی۔ وہ بضد رہے بلکہ اپنے باپ دادا کی نسبت زیادہ بُرے تھے۔
27 اے یرمیاہ، تُو اُنہیں یہ تمام باتیں بتائے گا، لیکن وہ تیری نہیں سنیں گے۔ تُو اُنہیں بُلائے گا، لیکن وہ جواب نہیں دیں گے۔ 28 تب تُو اُنہیں بتائے گا، ’اِس قوم نے نہ رب اپنے خدا کی آواز سنی، نہ اُس کی تربیت قبول کی۔ دیانت داری ختم ہو کر اُن کے منہ سے مٹ گئی ہے۔‘
وادیٔ بن ہنوم میں قابلِ گھن رسوم
29 اپنے بالوں کو کاٹ کر پھینک دے! جا، بنجر ٹیلوں پر ماتم کا گیت گا، کیونکہ یہ نسل رب کے غضب کا نشانہ بن گئی ہے، اور اُس نے اِسے رد کر کے چھوڑ دیا ہے۔“
30 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو کچھ یہوداہ کے باشندوں نے کیا وہ مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو میرے نام کے لئے مخصوص گھر میں رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ 31 ساتھ ساتھ اُنہوں نے وادیٔ بن ہنوم میں واقع توفت کی اونچی جگہیں تعمیر کیں تاکہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو جلا کر قربان کریں۔ مَیں نے کبھی بھی ایسی رسم ادا کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اِس کا خیال میرے ذہن میں آیا تک نہیں۔
32 چنانچہ رب کا کلام سنو! وہ دن آنے والے ہیں جب یہ مقام ’توفت‘ یا ’وادیٔ بن ہنوم‘ نہیں کہلائے گا بلکہ ’قتل و غارت کی وادی۔‘ اُس وقت لوگ توفت میں اِتنی لاشیں دفنائیں گے کہ آخرکار خالی جگہ نہیں رہے گی۔ 33 تب اِس قوم کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خوراک بن جائیں گی، اور کوئی نہیں ہو گا جو اُنہیں بھگا دے۔ 34 مَیں یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں خوشی و شادمانی کی آوازیں ختم کر دوں گا، دُولھا دُلھن کی آوازیں بند ہو جائیں گی۔ کیونکہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔“