32
یرمیاہ محاصرے کے دوران کھیت خریدتا ہے
1 یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کی حکومت کے دسویں سال میں رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت نبوکدنضر جو 18 سال سے بابل کا بادشاہ تھا 2 اپنی فوج کے ساتھ یروشلم کا محاصرہ کر رہا تھا۔ یرمیاہ اُن دنوں میں شاہی محل کے محافظوں کے صحن میں قید تھا۔ 3 صِدقیاہ نے یہ کہہ کر اُسے گرفتار کیا تھا، ”تُو کیوں اِس قسم کی پیش گوئی سناتا ہے؟ تُو کہتا ہے، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر کو شاہِ بابل کے ہاتھ میں دینے والا ہوں۔ جب وہ اُس پر قبضہ کرے گا 4 تو صِدقیاہ بابل کی فوج سے نہیں بچے گا۔ اُسے شاہِ بابل کے حوالے کر دیا جائے گا، اور وہ اُس کے رُوبرُو اُس سے بات کرے گا، اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھے گا۔ 5 شاہِ بابل صِدقیاہ کو بابل لے جائے گا، اور وہاں وہ اُس وقت تک رہے گا جب تک مَیں اُسے دوبارہ قبول نہ کروں۔ رب فرماتا ہے کہ اگر تم بابل کی فوج سے لڑو تو ناکام رہو گے‘۔“
6 جب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا تو یرمیاہ نے کہا، ”رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 7 ’تیرا چچا زاد بھائی حنم ایل بن سلّوم تیرے پاس آ کر کہے گا کہ عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ آپ سب سے قریبی رشتے دار ہیں، اِس لئے اُسے خریدنا آپ کا حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔‘*اُسے خریدنا … ملکیت رہے: لفظی ترجمہ: عوضانہ دے کر اُسے چھڑانا (تاکہ خاندان کا حصہ رہے) آپ ہی کا حق ہے۔ 8 ایسا ہی ہوا جس طرح رب نے فرمایا تھا۔ میرا چچا زاد بھائی حنم ایل شاہی محافظوں کے صحن میں آیا اور مجھ سے کہا، ’بن یمین کے قبیلے کے شہر عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ یہ کھیت خریدنا آپ کا موروثی حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔ آئیں، اُسے خرید لیں!‘
تب مَیں نے جان لیا کہ یہ وہی بات ہے جو رب نے فرمائی تھی۔ 9 چنانچہ مَیں نے اپنے چچا زاد بھائی حنم ایل سے عنتوت کا کھیت خرید کر اُسے چاندی کے 17 سِکے دے دیئے۔ 10 مَیں نے انتقال نامہ لکھ کر اُس پر مُہر لگائی، پھر چاندی کے سِکے تول کر اپنے بھائی کو دے دیئے۔ مَیں نے گواہ بھی بُلائے تھے تاکہ وہ پوری کارروائی کی تصدیق کریں۔ 11-12 اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔ 13 اُن کے دیکھتے دیکھتے مَیں نے باروک کو ہدایت دی،
14 ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مُہرشدہ انتقال نامہ اور اُس کی نقل لے کر مٹی کے برتن میں ڈال دے تاکہ لمبے عرصے تک محفوظ رہیں۔ 15 کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اِس ملک میں دوبارہ گھر، کھیت اور انگور کے باغ خریدے جائیں گے۔‘
یرمیاہ اللہ کی تمجید کرتا ہے
16 باروک بن نیریاہ کو انتقال نامہ دینے کے بعد مَیں نے رب سے دعا کی،
17 ’اے رب قادرِ مطلق، تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بڑی قدرت سے آسمان و زمین کو بنایا، تیرے لئے کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔ 18 تُو ہزاروں پر شفقت کرتا اور ساتھ ساتھ بچوں کو اُن کے والدین کے گناہوں کی سزا دیتا ہے۔ اے عظیم اور قادر خدا جس کا نام رب الافواج ہے، 19 تیرے مقاصد عظیم اور تیرے کام زبردست ہیں، تیری آنکھیں انسان کی تمام راہوں کو دیکھتی رہتی ہیں۔ تُو ہر ایک کو اُس کے چال چلن اور اعمال کا مناسب اجر دیتا ہے۔
20 مصر میں تُو نے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے، اور تیرا یہ سلسلہ آج تک جاری رہا ہے، اسرائیل میں بھی اور باقی قوموں میں بھی۔ یوں تیرے نام کو وہ عزت و جلال ملا جو تجھے آج تک حاصل ہے۔ 21 تُو الٰہی نشان اور معجزے دکھا کر اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اپنی عظیم قدرت مصریوں پر ظاہر کی تو اُن پر شدید دہشت طاری ہوئی۔ 22 تب تُو نے اپنی قوم کو یہ ملک بخش دیا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت تھی اور جس کا وعدہ تُو نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔
23 لیکن جب ہمارے باپ دادا نے ملک میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کیا تو اُنہوں نے نہ تیری سنی، نہ تیری شریعت کے مطابق زندگی گزاری۔ جو کچھ بھی تُو نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا اُس پر اُنہوں نے عمل نہ کیا۔ نتیجے میں تُو اُن پر یہ آفت لایا۔ 24 دشمن مٹی کے پُشتے بنا کر فصیل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ ہم تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے اِتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ جب بابل کی فوج شہر پر حملہ کرے گی تو وہ اُس کے قبضے میں آئے گا۔ جو کچھ بھی تُو نے فرمایا تھا وہ پیش آیا ہے۔ تُو خود اِس کا گواہ ہے۔ 25 لیکن اے رب قادرِ مطلق، کمال ہے کہ گو شہر کو بابل کی فوج کے حوالے کیا جائے گا توبھی تُو مجھ سے ہم کلام ہوا ہے کہ چاندی دے کر کھیت خرید لے اور گواہوں سے کارروائی کی تصدیق کروا‘۔“
رب کا جواب
26 تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا، 27 ”دیکھ، مَیں رب اور تمام انسانوں کا خدا ہوں۔ تو پھر کیا کوئی کام ہے جو مجھ سے نہیں ہو سکتا؟“ 28 چنانچہ رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس شہر کو بابل اور اُس کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وہ ضرور اُس پر قبضہ کرے گا۔ 29 بابل کے جو فوجی اِس شہر پر حملہ کر رہے ہیں اِس میں گھس کر سب کچھ جلا دیں گے، سب کچھ نذرِ آتش کریں گے۔ تب وہ تمام گھر راکھ ہو جائیں گے جن کی چھتوں پر لوگوں نے بعل دیوتا کے لئے بخور جلا کر اور اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں پیش کر کے مجھے طیش دلایا۔“
30 رب فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے قبیلے جوانی سے لے کر آج تک وہی کچھ کرتے آئے ہیں جو مجھے ناپسند ہے۔ اپنے ہاتھوں کے کام سے وہ مجھے بار بار غصہ دلاتے رہے ہیں۔ 31 یروشلم کی بنیادیں ڈالنے سے لے کر آج تک اِس شہر نے مجھے حد سے زیادہ مشتعل کر دیا ہے۔ اب لازم ہے کہ مَیں اُسے نظروں سے دُور کر دوں۔ 32 کیونکہ اسرائیل اور یہوداہ کے باشندوں نے اپنی بُری حرکتوں سے مجھے طیش دلایا ہے، خواہ بادشاہ ہو یا ملازم، خواہ امام ہو یا نبی، خواہ یہوداہ ہو یا یروشلم۔ 33 اُنہوں نے اپنا منہ مجھ سے پھیر کر میری طرف رجوع کرنے سے انکار کیا ہے۔ گو مَیں اُنہیں بار بار تعلیم دیتا رہا توبھی وہ سننے یا میری تربیت قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ 34 نہ صرف یہ بلکہ جس گھر پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اُس میں اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ 35 وادیٔ بن ہنوم کی اونچی جگہوں پر اُنہوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں تعمیر کیں تاکہ وہاں اپنے بیٹے بیٹیوں کو مَلِک دیوتا کے لئے قربان کریں۔ مَیں نے اُنہیں ایسی قابلِ گھن حرکتیں کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، بلکہ مجھے اِس کا خیال تک نہیں آیا۔ یوں اُنہوں نے یہوداہ کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔
36 اِس وقت تم کہہ رہے ہو، ’یہ شہر ضرور شاہِ بابل کے قبضے میں آ جائے گا، کیونکہ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں نے ہمیں کمزور کر دیا ہے۔‘ لیکن اب شہر کے بارے میں رب کا فرمان سنو، جو اسرائیل کا خدا ہے!
37 بےشک مَیں بڑے طیش میں آ کر شہر کے باشندوں کو مختلف ممالک میں منتشر کر دوں گا، لیکن مَیں اُنہیں اُن جگہوں سے پھر جمع کر کے واپس بھی لاؤں گا تاکہ وہ دوبارہ یہاں سکون کے ساتھ رہ سکیں۔ 38 تب وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔ 39 مَیں ہونے دوں گا کہ وہ سوچ اور چال چلن میں ایک ہو کر ہر وقت میرا خوف مانیں گے۔ کیونکہ اُنہیں معلوم ہو گا کہ ایسا کرنے سے ہمیں اور ہماری اولاد کو برکت ملے گی۔
40 مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھ کر وعدہ کروں گا کہ اُن پر شفقت کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں اپنا خوف اُن کے دلوں میں ڈال دوں گا تاکہ وہ مجھ سے دُور نہ ہو جائیں۔ 41 اُنہیں برکت دینا میرے لئے خوشی کا باعث ہو گا، اور مَیں وفاداری اور پورے دل و جان سے اُنہیں پنیری کی طرح اِس ملک میں دوبارہ لگا دوں گا۔“ 42 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے یہ بڑی آفت اِس قوم پر نازل کی، اور مَیں ہی اُنہیں اُن تمام برکتوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ مَیں نے کیا ہے۔ 43 بےشک تم اِس وقت کہتے ہو، ’ہائے، ہمارا ملک ویران و سنسان ہے، اُس میں نہ انسان اور نہ حیوان رہ گیا ہے، کیونکہ سب کچھ بابل کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘ لیکن مَیں فرماتا ہوں کہ پورے ملک میں دوبارہ کھیت خریدے 44 اور فروخت کئے جائیں گے۔ لوگ معمول کے مطابق انتقال نامے لکھ کر اُن پر مُہر لگائیں گے اور کارروائی کی تصدیق کے لئے گواہ بُلائیں گے۔ تمام علاقے یعنی بن یمین کے قبائلی علاقے میں، یروشلم کے دیہات میں، یہوداہ اور پہاڑی علاقے کے شہروں میں، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کے شہروں میں اور دشتِ نجب کے شہروں میں ایسا ہی کیا جائے گا۔ مَیں خود اُن کی بدنصیبی ختم کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
*32:7 اُسے خریدنا … ملکیت رہے: لفظی ترجمہ: عوضانہ دے کر اُسے چھڑانا (تاکہ خاندان کا حصہ رہے) آپ ہی کا حق ہے۔