43
یرمیاہ کی آگاہی کو نظرانداز کیا جاتا ہے
1 یرمیاہ خاموش ہوا۔ جو کچھ بھی رب اُن کے خدا نے یرمیاہ کو اُنہیں سنانے کو کہا تھا اُسے اُس نے اُن سب تک پہنچایا تھا۔ 2 پھر عزریاہ بن ہوسعیاہ، یوحنان بن اخی قام اور تمام بدتمیز آدمی بول اُٹھے، ”تم جھوٹ بول رہے ہو! رب ہمارے خدا نے تمہیں یہ سنانے کو نہیں بھیجا کہ مصر کو نہ جاؤ، نہ وہاں آباد ہو جاؤ۔ 3 اِس کے پیچھے باروک بن نیریاہ کا ہاتھ ہے۔ وہی تمہیں ہمارے خلاف اُکسا رہا ہے، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم بابلیوں کے ہاتھ میں آ جائیں تاکہ وہ ہمیں قتل کریں یا جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے جائیں۔“
4 ایسی باتیں کرتے کرتے یوحنان بن قریح، دیگر فوجی افسروں اور باقی تمام لوگوں نے رب کا حکم رد کیا۔ وہ ملکِ یہوداہ میں نہ رہے 5 بلکہ سب یوحنان اور باقی تمام فوجی افسروں کی راہنمائی میں مصر چلے گئے۔ اُن میں یہوداہ کے وہ بچے ہوئے سب لوگ شامل تھے جو پہلے مختلف ممالک میں منتشر ہوئے تھے، لیکن اب یہوداہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے واپس آئے تھے۔ 6 وہ تمام مرد، عورتیں اور بچے بادشاہ کی بیٹیوں سمیت بھی اُن میں شامل تھے جنہیں شاہی محافظوں کے سردار نبوزرادان نے جِدلیاہ بن اخی قام کے سپرد کیا تھا۔ یرمیاہ نبی اور باروک بن نیریاہ کو بھی ساتھ جانا پڑا۔ 7 یوں وہ رب کی ہدایت رد کر کے روانہ ہوئے اور چلتے چلتے مصری سرحد کے شہر تحفن حیس تک پہنچے۔
شاہِ بابل کے مصر میں گھس آنے کی پیش گوئی
8 تحفن حیس میں رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا، 9 ”اپنے ہم وطنوں کے دیکھتے دیکھتے چند ایک بڑے پتھر فرعون کے محل کے دروازے کے قریب لے جا کر گارے کی مدد سے فرش کی کچی اینٹوں میں دبا دے۔ 10 پھر اُنہیں بتا دے، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں اپنے خادم شاہِ بابل نبوکدنضر کو بُلا کر یہاں لاؤں گا اور اُس کا تخت اُن پتھروں کے اوپر کھڑا کروں گا جو مَیں نے یرمیاہ کے ذریعے دبائے ہیں۔ نبوکدنضر اُن ہی کے اوپر اپنا شاہی تنبو لگائے گا۔ 11 کیونکہ وہ آئے گا اور مصر پر حملہ کر کے ہر ایک کے ساتھ وہ کچھ کرے گا جو اُس کے نصیب میں ہے۔ ایک مر جائے گا، دوسرا قید میں جائے گا اور تیسرا تلوار کی زد میں آئے گا۔ 12-13 مَیں مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا دوں گا۔ شاہِ بابل اُنہیں راکھ کرے گا۔ وہ اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا چادر اوڑھ لیتا ہے اُسی طرح وہ ملکِ مصر اوڑھ لے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے ستونوں کو ڈھا دے گا۔ ہاں، وہ مصری دیوتاؤں کے مندر نذرِ آتش کرے گا۔ پھر وہ صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“