16
1 مَیں نے تم کو یہ اِس لئے بتایا ہے تاکہ تم گم راہ نہ ہو جاؤ۔ 2 وہ تم کو یہودی جماعتوں سے نکال دیں گے، بلکہ وہ وقت بھی آنے والا ہے کہ جو بھی تم کو مار ڈالے گا وہ سمجھے گا، ’مَیں نے اللہ کی خدمت کی ہے۔‘ 3 وہ اِس قسم کی حرکتیں اِس لئے کریں گے کہ اُنہوں نے نہ باپ کو جانا ہے، نہ مجھے۔ 4 مَیں نے تم کو یہ باتیں اِس لئے بتائی ہیں کہ جب اُن کا وقت آ جائے تو تم کو یاد آئے کہ مَیں نے تمہیں آگاہ کر دیا تھا۔
روح القدس کی خدمت
مَیں نے اب تک تم کو یہ نہیں بتایا کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ تھا۔ 5 لیکن اب مَیں اُس کے پاس جا رہا ہوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ توبھی تم میں سے کوئی مجھ سے نہیں پوچھتا، ’آپ کہاں جا رہے ہیں؟‘ 6 اِس کے بجائے تمہارے دل غم زدہ ہیں کہ مَیں نے تم کو ایسی باتیں بتائی ہیں۔ 7 لیکن مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمہارے لئے فائدہ مند ہے کہ مَیں جا رہا ہوں۔ اگر مَیں نہ جاؤں تو مددگار تمہارے پاس نہیں آئے گا۔ لیکن اگر مَیں جاؤں تو مَیں اُسے تمہارے پاس بھیج دوں گا۔ 8 اور جب وہ آئے گا تو گناہ، راست بازی اور عدالت کے بارے میں دنیا کی غلطی کو بےنقاب کر کے یہ ظاہر کرے گا: 9 گناہ کے بارے میں یہ کہ لوگ مجھ پر ایمان نہیں رکھتے، 10 راست بازی کے بارے میں یہ کہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم مجھے اب سے نہیں دیکھو گے، 11 اور عدالت کے بارے میں یہ کہ اِس دنیا کے حکمران کی عدالت ہو چکی ہے۔
12 مجھے تم کو مزید بہت کچھ بتانا ہے، لیکن اِس وقت تم اُسے برداشت نہیں کر سکتے۔ 13 جب سچائی کا روح آئے گا تو وہ پوری سچائی کی طرف تمہاری راہنمائی کرے گا۔ وہ اپنی مرضی سے بات نہیں کرے گا بلکہ صرف وہی کچھ کہے گا جو وہ خود سنے گا۔ وہی تم کو مستقبل کے بارے میں بھی بتائے گا۔ 14 اور وہ اِس میں مجھے جلال دے گا کہ وہ تم کو وہی کچھ سنائے گا جو اُسے مجھ سے ملا ہو گا۔ 15 جو کچھ بھی باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ اِس لئے مَیں نے کہا، ’روح تم کو وہی کچھ سنائے گا جو اُسے مجھ سے ملا ہو گا۔‘
اب دُکھ پھر سُکھ
16 تھوڑی دیر کے بعد تم مجھے نہیں دیکھو گے۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد تم مجھے دوبارہ دیکھ لو گے۔“
17 اُس کے کچھ شاگرد آپس میں بات کرنے لگے، ”عیسیٰ کے یہ کہنے سے کیا مراد ہے کہ ’تھوڑی دیر کے بعد تم مجھے نہیں دیکھو گے، پھر تھوڑی دیر کے بعد مجھے دوبارہ دیکھ لو گے‘؟ اور اِس کا کیا مطلب ہے، ’مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں‘؟“ 18 اور وہ سوچتے رہے، ”یہ کس قسم کی ’تھوڑی دیر‘ ہے جس کا ذکر وہ کر رہے ہیں؟ ہم اُن کی بات نہیں سمجھتے۔“
19 عیسیٰ نے جان لیا کہ وہ مجھ سے اِس کے بارے میں سوال کرنا چاہتے ہیں۔ اِس لئے اُس نے کہا، ”کیا تم ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہو کہ میری اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ’تھوڑی دیر کے بعد تم مجھے نہیں دیکھو گے، پھر تھوڑی دیر کے بعد مجھے دوبارہ دیکھ لو گے‘؟ 20 مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم رو رو کر ماتم کرو گے جبکہ دنیا خوش ہو گی۔ تم غم کرو گے، لیکن تمہارا غم خوشی میں بدل جائے گا۔ 21 جب کسی عورت کے بچہ پیدا ہونے والا ہوتا ہے تو اُسے غم اور تکلیف ہوتی ہے کیونکہ اُس کا وقت آ گیا ہے۔ لیکن جوں ہی بچہ پیدا ہو جاتا ہے تو ماں خوشی کے مارے کہ ایک انسان دنیا میں آ گیا ہے اپنی تمام مصیبت بھول جاتی ہے۔ 22 یہی تمہاری حالت ہے۔ کیونکہ اب تم غمزدہ ہو، لیکن مَیں تم سے دوبارہ ملوں گا۔ اُس وقت تم کو خوشی ہو گی، ایسی خوشی جو تم سے کوئی چھین نہ لے گا۔
23 اُس دن تم مجھ سے کچھ نہیں پوچھو گے۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم میرے نام میں باپ سے مانگو گے وہ تم کو دے گا۔ 24 اب تک تم نے میرے نام میں کچھ نہیں مانگا۔ مانگو تو تم کو ملے گا۔ پھر تمہاری خوشی پوری ہو جائے گی۔
دنیا پر فتح
25 مَیں نے تم کو یہ تمثیلوں میں بتایا ہے۔ لیکن ایک دن آئے گا جب مَیں ایسا نہیں کروں گا۔ اُس وقت مَیں تمثیلوں میں بات نہیں کروں گا بلکہ تم کو باپ کے بارے میں صاف صاف بتا دوں گا۔ 26 اُس دن تم میرا نام لے کر مانگو گے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ مَیں ہی تمہاری خاطر باپ سے درخواست کروں گا۔ 27 کیونکہ باپ خود تم کو پیار کرتا ہے، اِس لئے کہ تم نے مجھے پیار کیا ہے اور ایمان لائے ہو کہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا ہوں۔ 28 مَیں باپ میں سے نکل کر دنیا میں آیا ہوں۔ اور اب مَیں دنیا کو چھوڑ کر باپ کے پاس واپس جاتا ہوں۔“
29 اِس پر اُس کے شاگردوں نے کہا، ”اب آپ تمثیلوں میں نہیں بلکہ صاف صاف بات کر رہے ہیں۔ 30 اب ہمیں سمجھ آئی ہے کہ آپ سب کچھ جانتے ہیں اور کہ اِس کی ضرورت نہیں کہ کوئی آپ کی پوچھ گچھ کرے۔ اِس لئے ہم ایمان رکھتے ہیں کہ آپ اللہ میں سے نکل کر آئے ہیں۔“
31 عیسیٰ نے جواب دیا، ”اب تم ایمان رکھتے ہو؟ 32 دیکھو، وہ وقت آ رہا ہے بلکہ آ چکا ہے جب تم تتر بتر ہو جاؤ گے۔ مجھے اکیلا چھوڑ کر ہر ایک اپنے گھر چلا جائے گا۔ توبھی مَیں اکیلا نہیں ہوں گا کیونکہ باپ میرے ساتھ ہے۔ 33 مَیں نے تم کو اِس لئے یہ بات بتائی تاکہ تم مجھ میں سلامتی پاؤ۔ دنیا میں تم مصیبت میں پھنسے رہتے ہو۔ لیکن حوصلہ رکھو، مَیں دنیا پر غالب آیا ہوں۔“