لوقا
1
پیش لفظ
محترم تھیُفِلُس، بہت سے لوگ وہ سب کچھ لکھ چکے ہیں جو ہمارے درمیان واقع ہوا ہے۔ اُن کی کوشش یہ تھی کہ وہی کچھ بیان کیا جائے جس کی گواہی وہ دیتے ہیں جو شروع ہی سے ساتھ تھے اور آج تک اللہ کا کلام سنانے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ مَیں نے بھی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ سب کچھ شروع سے اور عین حقیقت کے مطابق معلوم کروں۔ اب مَیں یہ باتیں ترتیب سے آپ کے لئے لکھنا چاہتا ہوں۔ آپ یہ پڑھ کر جان لیں گے کہ جو باتیں آپ کو سکھائی گئی ہیں وہ سچ اور درست ہیں۔
یحییٰ کے بارے میں پیش گوئی
یہودیہ کے بادشاہ ہیرودیس کے زمانے میں ایک امام تھا جس کا نام زکریاہ تھا۔ بیت المُقدّس میں اماموں کے مختلف گروہ خدمت سرانجام دیتے تھے، اور زکریاہ کا تعلق ابیاہ کے گروہ سے تھا۔ اُس کی بیوی امامِ اعظم ہارون کی نسل سے تھی اور اُس کا نام الیشبع تھا۔ میاں بیوی اللہ کے نزدیک راست باز تھے اور رب کے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق بےالزام زندگی گزارتے تھے۔ لیکن وہ بےاولاد تھے۔ الیشبع کے بچے پیدا نہیں ہو سکتے تھے۔ اب وہ دونوں بوڑھے ہو چکے تھے۔
ایک دن بیت المُقدّس میں ابیاہ کے گروہ کی باری تھی اور زکریاہ اللہ کے حضور اپنی خدمت سرانجام دے رہا تھا۔ دستور کے مطابق اُنہوں نے قرعہ ڈالا تاکہ معلوم کریں کہ رب کے مقدِس میں جا کر بخور کی قربانی کون جلائے۔ زکریاہ کو چنا گیا۔ 10 جب وہ مقررہ وقت پر بخور جلانے کے لئے بیت المُقدّس میں داخل ہوا تو جمع ہونے والے تمام پرستار صحن میں دعا کر رہے تھے۔
11 اچانک رب کا ایک فرشتہ ظاہر ہوا جو بخور جلانے کی قربان گاہ کے دہنی طرف کھڑا تھا۔ 12 اُسے دیکھ کر زکریاہ گھبرایا اور بہت ڈر گیا۔ 13 لیکن فرشتے نے اُس سے کہا، ”زکریاہ، مت ڈر! اللہ نے تیری دعا سن لی ہے۔ تیری بیوی الیشبع کے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یحییٰ رکھنا۔ 14 وہ نہ صرف تیرے لئے خوشی اور مسرت کا باعث ہو گا، بلکہ بہت سے لوگ اُس کی پیدائش پر خوشی منائیں گے۔ 15 کیونکہ وہ رب کے نزدیک عظیم ہو گا۔ لازم ہے کہ وہ مَے اور شراب سے پرہیز کرے۔ وہ پیدا ہونے سے پہلے ہی روح القدس سے معمور ہو گا 16 اور اسرائیلی قوم میں سے بہتوں کو رب اُن کے خدا کے پاس واپس لائے گا۔ 17 وہ الیاس کی روح اور قوت سے خداوند کے آگے آگے چلے گا۔ اُس کی خدمت سے والدوں کے دل اپنے بچوں کی طرف مائل ہو جائیں گے اور نافرمان لوگ راست بازوں کی دانائی کی طرف رجوع کریں گے۔ یوں وہ اِس قوم کو رب کے لئے تیار کرے گا۔“
18 زکریاہ نے فرشتے سے پوچھا، ”مَیں کس طرح جانوں کہ یہ بات سچ ہے؟ مَیں خود بوڑھا ہوں اور میری بیوی بھی عمر رسیدہ ہے۔“
19 فرشتے نے جواب دیا، ”مَیں جبرائیل ہوں جو اللہ کے حضور کھڑا رہتا ہوں۔ مجھے اِسی مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے کہ تجھے یہ خوش خبری سناؤں۔ 20 لیکن چونکہ تُو نے میری بات کا یقین نہیں کیا اِس لئے تُو خاموش رہے گا اور اُس وقت تک بول نہیں سکے گا جب تک تیرے بیٹا پیدا نہ ہو۔ میری یہ باتیں مقررہ وقت پر ہی پوری ہوں گی۔“
21 اِس دوران باہر کے لوگ زکریاہ کے انتظار میں تھے۔ وہ حیران ہوتے جا رہے تھے کہ اُسے واپس آنے میں کیوں اِتنی دیر ہو رہی ہے۔ 22 آخرکار وہ باہر آیا، لیکن وہ اُن سے بات نہ کر سکا۔ تب اُنہوں نے جان لیا کہ اُس نے بیت المُقدّس میں رویا دیکھی ہے۔ اُس نے ہاتھوں سے اشارے تو کئے، لیکن خاموش رہا۔
23 زکریاہ مقررہ وقت تک بیت المُقدّس میں اپنی خدمت انجام دیتا رہا، پھر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ 24 تھوڑے دنوں کے بعد اُس کی بیوی الیشبع حاملہ ہو گئی اور وہ پانچ ماہ تک گھر میں چھپی رہی۔ 25 اُس نے کہا، ”خداوند نے میرے لئے کتنا بڑا کام کیا ہے، کیونکہ اب اُس نے میری فکر کی اور لوگوں کے سامنے سے میری رُسوائی دُور کر دی۔“
عیسیٰ کی پیدائش کی پیش گوئی
26‏-27 الیشبع چھ ماہ سے اُمید سے تھی جب اللہ نے جبرائیل فرشتے کو ایک کنواری کے پاس بھیجا جو ناصرت میں رہتی تھی۔ ناصرت گلیل کا ایک شہر ہے اور کنواری کا نام مریم تھا۔ اُس کی منگنی ایک مرد کے ساتھ ہو چکی تھی جو داؤد بادشاہ کی نسل سے تھا اور جس کا نام یوسف تھا۔ 28 فرشتے نے اُس کے پاس آ کر کہا، ”اے خاتون جس پر رب کا خاص فضل ہوا ہے، سلام! رب تیرے ساتھ ہے۔“
29 مریم یہ سن کر گھبرا گئی اور سوچا، ”یہ کس طرح کا سلام ہے؟“ 30 لیکن فرشتے نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا، ”اے مریم، مت ڈر، کیونکہ تجھ پر اللہ کا فضل ہوا ہے۔ 31 تُو اُمید سے ہو کر ایک بیٹے کو جنم دے گی۔ تجھے اُس کا نام عیسیٰ (نجات دینے والا) رکھنا ہے۔ 32 وہ عظیم ہو گا اور اللہ تعالیٰ کا فرزند کہلائے گا۔ رب ہمارا خدا اُسے اُس کے باپ داؤد کے تخت پر بٹھائے گا 33 اور وہ ہمیشہ تک اسرائیل پر حکومت کرے گا۔ اُس کی سلطنت کبھی ختم نہ ہو گی۔“
34 مریم نے فرشتے سے کہا، ”یہ کیونکر ہو سکتا ہے؟ ابھی تو مَیں کنواری ہوں۔“
35 فرشتے نے جواب دیا، ”روح القدس تجھ پر نازل ہو گا، اللہ تعالیٰ کی قدرت کا سایہ تجھ پر چھا جائے گا۔ اِس لئے یہ بچہ قدوس ہو گا اور اللہ کا فرزند کہلائے گا۔ 36 اور دیکھ، تیری رشتے دار الیشبع کے بھی بیٹا ہو گا حالانکہ وہ عمر رسیدہ ہے۔ گو اُسے بانجھ قرار دیا گیا تھا، لیکن وہ چھ ماہ سے اُمید سے ہے۔ 37 کیونکہ اللہ کے نزدیک کوئی کام ناممکن نہیں ہے۔“
38 مریم نے جواب دیا، ”مَیں رب کی خدمت کے لئے حاضر ہوں۔ میرے ساتھ ویسا ہی ہو جیسا آپ نے کہا ہے۔“ اِس پر فرشتہ چلا گیا۔
مریم الیشبع سے ملتی ہے
39 اُن دنوں میں مریم یہودیہ کے پہاڑی علاقے کے ایک شہر کے لئے روانہ ہوئی۔ اُس نے جلدی جلدی سفر کیا۔ 40 وہاں پہنچ کر وہ زکریاہ کے گھر میں داخل ہوئی اور الیشبع کو سلام کیا۔ 41 مریم کا یہ سلام سن کر الیشبع کا بچہ اُس کے پیٹ میں اُچھل پڑا اور الیشبع خود روح القدس سے بھر گئی۔ 42 اُس نے بلند آواز سے کہا، ”تُو تمام عورتوں میں مبارک ہے اور مبارک ہے تیرا بچہ! 43 مَیں کون ہوں کہ میرے خداوند کی ماں میرے پاس آئی! 44 جوں ہی مَیں نے تیرا سلام سنا بچہ میرے پیٹ میں خوشی سے اُچھل پڑا۔ 45 تُو کتنی مبارک ہے، کیونکہ تُو ایمان لائی کہ جو کچھ رب نے فرمایا ہے وہ تکمیل تک پہنچے گا۔“
مریم کا گیت
46 اِس پر مریم نے کہا،
”میری جان رب کی تعظیم کرتی ہے
47 اور میری روح اپنے نجات دہندہ اللہ سے نہایت خوش ہے۔
48 کیونکہ اُس نے اپنی خادمہ کی پستی پر نظر کی ہے۔
ہاں، اب سے تمام نسلیں مجھے مبارک کہیں گی،
49 کیونکہ قادرِ مطلق نے میرے لئے بڑے بڑے کام کئے ہیں۔
اُس کا نام قدوس ہے۔
50 جو اُس کا خوف مانتے ہیں
اُن پر وہ پشت در پشت اپنی رحمت ظاہر کرے گا۔
51 اُس کی قدرت نے عظیم کام کر دکھائے ہیں،
اور دل سے مغرور لوگ تتر بتر ہو گئے ہیں۔
52 اُس نے حکمرانوں کو اُن کے تخت سے ہٹا کر
پست حال لوگوں کو سرفراز کر دیا ہے۔
53 بھوکوں کو اُس نے اچھی چیزوں سے مالا مال کر کے
امیروں کو خالی ہاتھ لوٹا دیا ہے۔
54 وہ اپنے خادم اسرائیل کی مدد کے لئے آ گیا ہے۔
ہاں، اُس نے اپنی رحمت کو یاد کیا ہے،
55 یعنی وہ دائمی وعدہ جو اُس نے ہمارے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا،
ابراہیم اور اُس کی اولاد کے ساتھ۔“
56 مریم تقریباً تین ماہ الیشبع کے ہاں ٹھہری رہی، پھر اپنے گھر لوٹ گئی۔
یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی پیدائش
57 پھر الیشبع کا بچے کو جنم دینے کا دن آ پہنچا اور اُس کے بیٹا ہوا۔ 58 جب اُس کے ہم سایوں اور رشتے داروں کو اطلاع ملی کہ رب کی اُس پر کتنی بڑی رحمت ہوئی ہے تو اُنہوں نے اُس کے ساتھ خوشی منائی۔
59 جب بچہ آٹھ دن کا تھا تو وہ اُس کا ختنہ کروانے کی رسم کے لئے آئے۔ وہ بچے کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکریاہ رکھنا چاہتے تھے، 60 لیکن اُس کی ماں نے اعتراض کیا۔ اُس نے کہا، ”نہیں، اُس کا نام یحییٰ ہو۔“
61 اُنہوں نے کہا، ”آپ کے رشتے داروں میں تو ایسا نام کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔“ 62 تب اُنہوں نے اشاروں سے بچے کے باپ سے پوچھا کہ وہ کیا نام رکھنا چاہتا ہے۔
63 جواب میں زکریاہ نے تختی منگوا کر اُس پر لکھا، ”اُس کا نام یحییٰ ہے۔“ یہ دیکھ کر سب حیران ہوئے۔ 64 اُسی لمحے زکریاہ دوبارہ بولنے کے قابل ہو گیا، اور وہ اللہ کی تمجید کرنے لگا۔ 65 تمام ہم سایوں پر خوف چھا گیا اور اِس بات کا چرچا یہودیہ کے پورے علاقے میں پھیل گیا۔ 66 جس نے بھی سنا اُس نے سنجیدگی سے اِس پر غور کیا اور سوچا، ”اِس بچے کا کیا بنے گا؟“ کیونکہ رب کی قدرت اُس کے ساتھ تھی۔
زکریاہ کی نبوّت
67 اُس کا باپ زکریاہ روح القدس سے معمور ہو گیا اور نبوّت کر کے کہا،
68 ”رب اسرائیل کے اللہ کی تمجید ہو!
کیونکہ وہ اپنی قوم کی مدد کے لئے آیا ہے،
اُس نے فدیہ دے کر اُسے چھڑایا ہے۔
69 اُس نے اپنے خادم داؤد کے گھرانے میں
ہمارے لئے ایک عظیم نجات دہندہ کھڑا کیا ہے۔
70 ایسا ہی ہوا جس طرح اُس نے قدیم زمانوں میں
اپنے مُقدّس نبیوں کی معرفت فرمایا تھا،
71 کہ وہ ہمیں ہمارے دشمنوں سے نجات دلائے گا،
اُن سب کے ہاتھ سے
جو ہم سے نفرت رکھتے ہیں۔
72 کیونکہ اُس نے فرمایا تھا کہ وہ ہمارے باپ دادا پر رحم کرے گا
73 اور اپنے مُقدّس عہد کو یاد رکھے گا،
اُس وعدے کو جو اُس نے قَسم کھا کر
ابراہیم کے ساتھ کیا تھا۔
74 اب اُس کا یہ وعدہ پورا ہو جائے گا:
ہم اپنے دشمنوں سے مخلصی پا کر
خوف کے بغیر اللہ کی خدمت کر سکیں گے،
75 جیتے جی اُس کے حضور مُقدّس اور راست زندگی گزار سکیں گے۔
76 اور تُو، میرے بچے، اللہ تعالیٰ کا نبی کہلائے گا۔
کیونکہ تُو خداوند کے آگے آگے
اُس کے راستے تیار کرے گا۔
77 تُو اُس کی قوم کو نجات کا راستہ دکھائے گا،
کہ وہ کس طرح اپنے گناہوں کی معافی پائے گی۔
78 ہمارے اللہ کی بڑی رحمت کی وجہ سے
ہم پر الٰہی نور چمکے گا۔
79 اُس کی روشنی اُن پر پھیل جائے گی
جو اندھیرے اور موت کے سائے میں بیٹھے ہیں،
ہاں وہ ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر پہنچائے گی۔“
80 یحییٰ پروان چڑھا اور اُس کی روح نے تقویت پائی۔ اُس نے اُس وقت تک ریگستان میں زندگی گزاری جب تک اُسے اسرائیل کی خدمت کرنے کے لئے بُلایا نہ گیا۔