غزلُ الغزلات
1
تُو میرا بادشاہ ہے
سلیمان کی غزلُ الغزلات۔
 
وہ مجھے اپنے منہ سے بوسے دے، کیونکہ تیری محبت مَے سے کہیں زیادہ راحت بخش ہے۔
 
تیری عطر کی خوشبو کتنی من موہن ہے، تیرا نام چھڑکا گیا مہک دار تیل ہی ہے۔ اِس لئے کنواریاں تجھے پیار کرتی ہیں۔
 
آ، مجھے کھینچ کر اپنے ساتھ لے جا! آ، ہم دوڑ کر چلے جائیں! بادشاہ مجھے اپنے کمروں میں لے جائے، اور ہم باغ باغ ہو کر تیری خوشی منائیں۔ ہم مَے کی نسبت تیرے پیار کی زیادہ تعریف کریں۔ مناسب ہے کہ لوگ تجھ سے محبت کریں۔
مجھے حقیر نہ جانو
اے یروشلم کی بیٹیو، مَیں سیاہ فام لیکن من موہن ہوں، مَیں قیدار کے خیموں جیسی، سلیمان کے خیموں کے پردوں جیسی خوب صورت ہوں۔ اِس لئے مجھے حقیر نہ جانو کہ مَیں سیاہ فام ہوں، کہ میری جِلد دھوپ سے جُھلس گئی ہے۔ میرے سگے بھائی مجھ سے ناراض تھے، اِس لئے اُنہوں نے مجھے انگور کے باغوں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری دی، انگور کے اپنے ذاتی باغ کی دیکھ بھال مَیں کر نہ سکی۔
تُو کہاں ہے؟
اے تُو جو میری جان کا پیارا ہے، مجھے بتا کہ بھیڑبکریاں کہاں چَرا رہا ہے؟ تُو اُنہیں دوپہر کے وقت کہاں آرام کرنے بٹھاتا ہے؟ مَیں کیوں نقاب پوش کی طرح تیرے ساتھیوں کے ریوڑوں کے پاس ٹھہری رہوں؟
 
کیا تُو نہیں جانتی، تُو جو عورتوں میں سب سے خوب صورت ہے؟ پھر گھر سے نکل کر کھوج لگا کہ میری بھیڑبکریاں کس طرف چلی گئی ہیں، اپنے میمنوں کو گلہ بانوں کے خیموں کے پاس چَرا۔
تُو کتنی خوب صورت ہے
میری محبوبہ، مَیں تجھے کس چیز سے تشبیہ دوں؟ تُو فرعون کا شاندار رتھ کھینچنے والی گھوڑی ہے!
10 تیرے گال بالیوں سے کتنے آراستہ، تیری گردن موتی کے گلوبند سے کتنی دل فریب لگتی ہے۔
11 ہم تیرے لئے سونے کا ایسا ہار بنوا لیں گے جس میں چاندی کے موتی لگے ہوں گے۔
 
12 جتنی دیر بادشاہ ضیافت میں شریک تھا میرے بال چھڑ کی خوشبو چاروں طرف پھیلتی رہی۔
13 میرا محبوب گویا مُر کی ڈبیا ہے، جو میری چھاتیوں کے درمیان پڑی رہتی ہے۔
14 میرا محبوب میرے لئے مہندی کے پھولوں کا گُچھا ہے، جو عین جدی کے انگور کے باغوں سے لایا گیا ہے۔
 
15 میری محبوبہ، تُو کتنی خوب صورت ہے، کتنی حسین! تیری آنکھیں کبوتر ہی ہیں۔
 
16 میرے محبوب، تُو کتنا خوب صورت ہے، کتنا دل رُبا! سایہ دار ہریالی ہمارا بستر 17 اور دیودار کے درخت ہمارے گھر کے شہتیر ہیں۔ جونیپر کے درخت تختوں کا کام دیتے ہیں۔