3
اللہ کے فرزند
1 دھیان دیں کہ باپ نے ہم سے کتنی محبت کی ہے، یہاں تک کہ ہم اللہ کے فرزند کہلاتے ہیں۔ اور ہم واقعی ہیں بھی۔ اِس لئے دنیا ہمیں نہیں جانتی۔ وہ تو اُسے بھی نہیں جانتی۔
2 عزیزو، اب ہم اللہ کے فرزند ہیں، اور جو کچھ ہم ہوں گے وہ ابھی تک ظاہر نہیں ہوا ہے۔ لیکن اِتنا ہم جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو جائے گا تو ہم اُس کی مانند ہوں گے۔ کیونکہ ہم اُس کا مشاہدہ ویسے ہی کریں گے جیسا وہ ہے۔
3 جو بھی مسیح میں یہ اُمید رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو پاک صاف رکھتا ہے، ویسے ہی جیسا مسیح خود ہے۔
4 جو گناہ کرتا ہے وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہاں، گناہ شریعت کی خلاف ورزی ہی ہے۔
5 لیکن آپ جانتے ہیں کہ عیسیٰ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لے جانے کے لئے ظاہر ہوا۔ اور اُس میں گناہ نہیں ہے۔
6 جو اُس میں قائم رہتا ہے وہ گناہ نہیں کرتا۔ اور جو گناہ کرتا رہتا ہے نہ تو اُس نے اُسے دیکھا ہے، نہ اُسے جانا ہے۔
7 پیارے بچو، کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کو صحیح راہ سے ہٹا دے۔ جو راست کام کرتا ہے وہ راست باز، ہاں مسیح جیسا راست باز ہے۔
8 جو گناہ کرتا ہے وہ ابلیس سے ہے، کیونکہ ابلیس شروع ہی سے گناہ کرتا آیا ہے۔ اللہ کا فرزند اِسی لئے ظاہر ہوا کہ ابلیس کا کام تباہ کرے۔
9 جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ نہیں کرے گا، کیونکہ اللہ کی فطرت اُس میں رہتی ہے۔ وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔
10 اِس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کے فرزند کون ہیں اور ابلیس کے فرزند کون: جو راست کام نہیں کرتا، نہ اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے، وہ اللہ کا فرزند نہیں ہے۔
ایک دوسرے سے محبت رکھنا
11 کیونکہ یہی وہ پیغام ہے جو آپ نے شروع سے سن رکھا ہے، کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنا ہے۔
12 قابیل کی طرح نہ ہوں، جو ابلیس کا تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ اور اُس نے اُس کو قتل کیوں کیا؟ اِس لئے کہ اُس کا کام بُرا تھا جبکہ بھائی کا کام راست تھا۔
13 چنانچہ بھائیو، جب دنیا آپ سے نفرت کرتی ہے توحیران نہ ہو جائیں۔
14 ہم تو جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہم یہ اِس لئے جانتے ہیں کہ ہم اپنے بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ اب تک موت کی حالت میں ہے۔
15 جو بھی اپنے بھائی سے نفرت رکھتا ہے وہ قاتل ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جو قاتل ہے اُس میں ابدی زندگی نہیں رہتی۔
16 اِس سے ہی ہم نے محبت کو جانا ہے کہ مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی۔ اور ہمارا بھی فرض یہی ہے کہ اپنے بھائیوں کی خاطر اپنی جان دیں۔
17 اگر کسی کے مالی حالات ٹھیک ہوں اور وہ اپنے بھائی کی ضرورت مند حالت کو دیکھ کر رحم نہ کرے تو اُس میں اللہ کی محبت کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟
18 پیارے بچو، آئیں ہم الفاظ اور باتوں سے محبت کا اظہار نہ کریں بلکہ ہماری محبت عملی اور حقیقی ہو۔
اللہ کے حضور پورا اعتماد
19 غرض اِس سے ہم جان لیتے ہیں کہ ہم سچائی کی طرف سے ہیں، اور یوں ہی ہم اپنے دل کو تسلی دے سکتے ہیں
20 جب وہ ہمیں مجرم ٹھہراتا ہے۔ کیونکہ اللہ ہمارے دل سے بڑا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔
21 اور عزیزو، جب ہمارا دل ہمیں مجرم نہیں ٹھہراتا تو ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آ سکتے ہیں
22 اور وہ کچھ پاتے ہیں جو اُس سے مانگتے ہیں۔ کیونکہ ہم اُس کے احکام پر چلتے ہیں اور وہی کچھ کرتے ہیں جو اُسے پسند ہے۔
23 اور اُس کا یہ حکم ہے کہ ہم اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح کے نام پر ایمان لا کر ایک دوسرے سے محبت رکھیں، جس طرح مسیح نے ہمیں حکم دیا تھا۔
24 جو اللہ کے احکام کے تابع رہتا ہے وہ اللہ میں بستا ہے اور اللہ اُس میں۔ ہم کس طرح جان لیتے ہیں کہ وہ ہم میں بستا ہے؟ اُس روح کے وسیلے سے جو اُس نے ہمیں دیا ہے۔