4
حقیقی اور جھوٹی روح
عزیزو، ہر ایک روح کا یقین مت کرنا بلکہ روحوں کو پرکھ کر معلوم کریں کہ وہ اللہ سے ہیں یا نہیں، کیونکہ متعدد جھوٹے نبی دنیا میں نکلے ہیں۔ اِس سے آپ اللہ کے روح کو پہچان لیتے ہیں: جو بھی روح اِس کا اعتراف کرتی ہے کہ عیسیٰ مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ اللہ سے ہے۔ لیکن جو بھی روح عیسیٰ کے بارے میں یہ تسلیم نہ کرے وہ اللہ سے نہیں ہے۔ یہ مخالفِ مسیح کی روح ہے جس کے بارے میں آپ کو خبر ملی کہ وہ آنے والا ہے بلکہ اِس وقت دنیا میں آ چکا ہے۔
لیکن آپ پیارے بچو، اللہ سے ہیں اور اُن پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ جو آپ میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔ یہ لوگ دنیا سے ہیں اور اِس لئے دنیا کی باتیں کرتے ہیں اور دنیا اُن کی سنتی ہے۔ ہم تو اللہ سے ہیں اور جو اللہ کو جانتا ہے وہ ہماری سنتا ہے۔ لیکن جو اللہ سے نہیں ہے وہ ہماری نہیں سنتا۔ یوں ہم سچائی کی روح اور فریب دینے والی روح میں امتیاز کر سکتے ہیں۔
اللہ محبت ہے
عزیزو، آئیں ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ کیونکہ محبت اللہ کی طرف سے ہے، اور جو محبت رکھتا ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے اور اللہ کو جانتا ہے۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ اللہ کو نہیں جانتا، کیونکہ اللہ محبت ہے۔ اِس میں اللہ کی محبت ہمارے درمیان ظاہر ہوئی کہ اُس نے اپنے اکلوتے فرزند کو دنیا میں بھیج دیا تاکہ ہم اُس کے ذریعے جئیں۔ 10 یہی محبت ہے، یہ نہیں کہ ہم نے اللہ سے محبت کی بلکہ یہ کہ اُس نے ہم سے محبت کر کے اپنے فرزند کو بھیج دیا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے کفارہ دے۔
11 عزیزو، چونکہ اللہ نے ہمیں اِتنا پیار کیا اِس لئے لازم ہے کہ ہم بھی ایک دوسرے کو پیار کریں۔ 12 کسی نے بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن جب ہم ایک دوسرے کو پیار کرتے ہیں تو اللہ ہمارے اندر بستا ہے اور اُس کی محبت ہمارے اندر تکمیل پاتی ہے۔
13 ہم کس طرح جان لیتے ہیں کہ ہم اُس میں رہتے ہیں اور وہ ہم میں؟ اِس طرح کہ اُس نے ہمیں اپنا روح بخش دیا ہے۔ 14 اور ہم نے یہ بات دیکھ لی اور اِس کی گواہی دیتے ہیں کہ خدا باپ نے اپنے فرزند کو دنیا کا نجات دہندہ بننے کے لئے بھیج دیا ہے۔ 15 اگر کوئی اقرار کرے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے تو اللہ اُس میں رہتا ہے اور وہ اللہ میں۔ 16 اور خود ہم نے وہ محبت جان لی ہے اور اُس پر ایمان لائے ہیں جو اللہ ہم سے رکھتا ہے۔
اللہ محبت ہی ہے۔ جو بھی محبت میں قائم رہتا ہے وہ اللہ میں رہتا ہے اور اللہ اُس میں۔ 17 اِسی طرح محبت ہمارے درمیان تکمیل تک پہنچتی ہے، اور یوں ہم عدالت کے دن پورے اعتماد کے ساتھ کھڑے ہو سکیں گے، کیونکہ جیسے وہ ہے ویسے ہی ہم بھی اِس دنیا میں ہیں۔ 18 محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو بھگا دیتی ہے، کیونکہ خوف کے پیچھے سزا کا ڈر ہے۔ جو ڈرتا ہے اُس کی محبت تکمیل تک نہیں پہنچی۔
19 ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ اللہ نے پہلے ہم سے محبت رکھی۔ 20 اگر کوئی کہے، ”مَیں اللہ سے محبت رکھتا ہوں“ لیکن اپنے بھائی سے نفرت کرے تو وہ جھوٹا ہے۔ کیونکہ جو اپنے بھائی سے جسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ کس طرح اللہ سے محبت رکھ سکتا ہے جسے اُس نے نہیں دیکھا؟ 21 جو حکم مسیح نے ہمیں دیا ہے وہ یہ ہے، جو اللہ سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی سے بھی محبت رکھے۔