15
المسیح کا زندہ ہو جانا
1 اَب، اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُمہیں وہ خُوشخبری یاد دِلانا چاہتا ہُوں جو میں پہلے تُمہیں دے چُکا ہُوں، جسے تُم نے قبُول کر لیا تھا اَور جِس پر تُم مضبُوطی سے قائِم بھی ہو۔
2 اُسی کے وسیلہ تُم نَجات بھی پاتے ہو۔ بشرطیکہ تُم اُس خُوشخبری کو یاد رکھو جو مَیں نے تُمہیں دی تھی۔ ورنہ، تمہارا ایمان لانا بے فائدہ ہے۔
3 کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مُجھ تک پہُنچی اَور مَیں نے تُمہیں سُنایٔی یہ ہے: کِتاب مُقدّس کے مُطابق المسیح ہمارے گُناہوں کے لیٔے قُربان ہُوئے،
4 دفن ہُوئے اَور کِتاب مُقدّس کے مُطابق تیسرے دِن مُردوں میں سے زندہ ہو گیٔے۔
5 اَور کیفؔا کو اَور پھر بَارہ رسولوں کو دِکھائی دئیے۔
6 اُس کے بعد پانچ سَو سے زِیادہ مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو ایک ساتھ دِکھائی دئیے جِن میں سے اکثر اَب تک زندہ ہیں، بعض البتّہ مَر چُکے ہیں۔
7 پھر یعقوب کو دِکھائی دئیے، اِس کے بعد سَب رسولوں کو،
8 اَور سَب سے آخِر میں مُجھے دِکھائی دئیے جو گویا ادھورے دِنوں کی پیدائش ہُوں۔
9 اِس لیٔے کہ میں رسولوں میں سَب سے چھوٹا ہُوں بَلکہ رسول کہلانے کے لائق بھی نہیں، کیونکہ مَیں نے خُدا کی جماعت کو ستایا تھا۔
10 لیکن اَب مَیں جو کچھ ہُوں، خُدا کے فضل سے ہُوں اَور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُوا بے فائدہ نہیں ہُوا، کیونکہ مَیں نے اُن تمام رسولوں سے زِیادہ محنت کی اَور یہ محنت مَیں نے اَپنی کوشش سے نہیں کی بَلکہ خُدا کے فضل نے مُجھ سے وَیسے کرائی۔
11 لہٰذا خواہ میں ہُوں یا خواہ وہ، ہماری خُوشخبری ایک ہی ہے اَور اُسی پر تُم ایمان لایٔے۔
مُردوں کی قیامت
12 جَب ہم المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟
13 اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو المسیح بھی زندہ نہیں ہُوئے۔
14 اَور اگر المسیح زندہ نہیں ہُوئے، تو ہماری مُنادی کا کویٔی فائدہ نہیں اَور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا۔
15 اگر مُردوں کا جی اُٹھنا ممکن نہیں تو گویا خُدا نے المسیح کو بھی زندہ نہیں کیا، تو ہماری یہ گواہی کہ اُس نے المسیح کو زندہ کیا، جھُوٹی ٹھہری۔
16 اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے، تو المسیح بھی نہیں جی اُٹھے۔
17 اَور اگر المسیح نہیں جی اُٹھے، تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے؛ اَور تُم ابھی تک اَپنے گُناہوں میں گِرفتار ہو۔
18 بَلکہ جو لوگ المسیح میں ہوکر سو گئے وہ بھی ہلاک ہویٔے۔
19 اگر المسیح پر ایمان لانے سے ہماری اُمّید صِرف اِسی زندگی تک محدُود ہے، تو ہم تمام اِنسانوں سے زِیادہ بدنصیب ہیں۔
20 لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے، لہٰذا جو سو گیٔے ہیں اُن میں پہلا پھل ہویٔے۔
21 کیونکہ جَب اِنسان کے ذریعہ موت آئی، تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔
22 اَور جَیسے آدمؔ میں سَب اِنسان مَرتے ہیں، وَیسے ہی المسیح میں سَب زندہ کیٔے جایٔیں گے۔
23 لیکن ہر ایک اَپنی اَپنی باری کے مُطابق: سَب سے پہلے المسیح؛ پھر المسیح کے لَوٹنے پر، اُن کے لوگ۔
24 اُس کے بعد آخِرت ہوگی، اُس وقت المسیح ساری حُکومت، کُل اِختیار اَور قُدرت نِیست کرکے سلطنت خُدا باپ کے حوالہ کر دیں گے۔
25 کیونکہ اَپنے سارے دُشمنوں کو اَپنے قدموں کے نیچے نہ لے آنے تک المسیح کا سلطنت کرنا لازِم ہے۔
26 آخِری دُشمن جو نِیست کیا جائے گا وہ موت ہے۔
27 لہٰذا، جَب کِتاب مُقدّس کا فرمان ہے: ”خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“ اَور ”سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا“ یہ تو ظاہر ہے کہ خُدا اِس میں شامل نہ رہا، جِس نے ہر چیز کو المسیح کے تابع کر دیا ہے۔
28 اَور جَب سَب کچھ خُدا کے تابع ہو جائے گا تو بیٹا خُود بھی اُس کے تابع ہو جائے گا جِس نے سَب چیزیں بیٹے کے تابع کر دیں تاکہ خُدا ہی سَب میں سَب کچھ ہے۔
29 اگر مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں تو وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطِر پاک غُسل لیتے ہیں؟ اگر مُردے زندہ ہی نہیں ہوتے تو پھر اُن کے لیٔے پاک غُسل کیوں لیا جاتا ہے؟
30 اَور ہم بھی کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟
31 اَے بھائیو، میں خُداوؔند المسیح یِسوعؔ میں تُم پر اِسی فخر کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ میں تو ہر روز موت کے مُنہ میں جاتا ہُوں۔
32 اگر مَیں محض اِنسانی غرض سے اِفِسُسؔ شہر میں درندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائدہ ہُوا؟ اگر مُردے زندہ نہیں کیٔے جایٔیں گے، جَیسا کہ مقولہ ہے:
”تو آؤ کھایٔیں، اَور پیئیں،
کیونکہ کل تو ہمیں مَرنا ہی ہے۔“
33 دھوکے میں نہ رہو، ”بُرے لوگوں کی صُحبت میں رہنے سے اَچھّی عادتیں بگڑ جاتی ہیں۔“
34 راستباز ہونے کے لیٔے ہوش میں آؤ، اَور گُناہ نہ کرو کیونکہ کتنے شرم کی بات ہے کہ تُم میں بعض ابھی تک خُدا سے نا آشنا ہیں۔
جلالی جِسم
35 ممکن ہے کہ کویٔی یہ سوال کرے: ”مُردوں کا زندہ ہونا کِس طرح ممکن ہے؟ اگر ممکن ہے تو اُن کا جِسم کیسا ہوگا؟“
36 اُسے بتاؤ کہ اَے نادان! اُس بیج کو دیکھو جو تُم بوتے ہو۔ جَب تک وہ خاک میں نہیں مِل جاتا، اُگتا نہیں۔
37 اَورجو دانہ تُم بوتے ہو وہ جِسم نہیں جو پیدا ہونے والا ہے، وہ محض ایک دانہ ہوتاہے، خواہ گیہُوں کا ہو، خواہ کسی اَور اناج کا۔
38 لیکن خُدا اُس دانہ کو اَپنی مرضی کے مُطابق جِسم عطا کرتا ہے، بَلکہ ہر بیج کو اُس کی قِسم کے مُطابق ایک خاص جِسم دیتاہے۔
39 سَب گوشت ایک طرح کا نہیں ہوتا۔ آدمیوں کا گوشت اَور ہے، جانوروں کا اَور ہے، پرندوں کا اَور ہے اَور مچھلیوں کا اَور ہے۔
40 جِسم آسمانی بھی ہوتے ہیں اَور زمینی بھی؛ مگر آسمانوں کی شان و شوکت اَور ہے، اَور زمینیوں کی اَور
41 آفتاب کا جلال اَور ہے، مَہتاب کا اَور سِتاروں کا اَور بَلکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔
42 مُردوں کی قیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں دفن کیا جاتا ہے، اَور بَقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے؛
43 وہ بےحُرمتی کی حالت میں گاڑا جاتا ہے، اَور عظمت کی حالت میں زندہ کیا جاتا ہے؛ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے، اَور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔
44 نَفسانی جِسم دفن کیا جاتا ہے، اَور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔
اگر نَفسانی جِسم ہے، تو رُوحانی بھی ہے۔
45 چنانچہ لِکھّا ہے: ”پہلا آدمی یعنی آدمؔ زندہ نَفس بنا،“ آخِری آدمؔ، زندگی بخشنے والی رُوح بنا۔
46 یعنی رُوحانی پہلے نہ تھا، بَلکہ نَفسانی تھا، بعد میں رُوحانی ہُوا۔
47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے بنایا گیا؛ مگر آخِری آدمی آسمان سے آیا۔
48 خاکی اِنسان، آدمؔ کی طرح خاکی ہیں؛ لیکن رُوحانی اِنسان آسمان سے آنے والے کی طرح آسمانی ہیں۔
49 جِس طرح ہم اُس خاکی کی صورت پر پیدا ہویٔے، اُسی طرح ہم اُس آسمانی کے مُشابہ بھی ہوں گے۔
50 اَے بھائیو اَور بہنوں! میرا مطلب یہ ہے کہ جِسم اِنسانی جو خُون اَور گوشت کا مُرکّب ہے، خُدا کی بادشاہی کا وارِث نہیں ہو سَکتا، اَور نہ فنا بَقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔
51 دیکھو، مَیں تُمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہُوں: ہم سَب موت کی نیند نہیں سوئیں گے، مگر بدل جایٔیں گے۔
52 یہ پَلک جھپکتے ہی ہو جائے گا، یعنی ایک دَم جَب آخِری نرسنگا پھُونکا جائے گا۔ کیونکہ سارے مُردے نرسنگے کے پھُونکے جانے پر غَیر فانی جِسم پا کر زندہ ہو جایٔیں گے، اَور ہم سَب بدل جایٔیں گے۔
53 کیونکہ ہمارے فانی جِسم کو بَقا کے لباس کی ضروُرت ہے، تاکہ اِس مَرنے والے جِسم کو حیات اَبدی مِل جائے۔
54 اَور جَب فانی جِسم بَقا کا لباس پہن چُکے گا، اَور یہ مَرنے والا جِسم حیات اَبدی پالے گا، تو یہ کِتاب مُقدّس کا فرمان پُورا ہو جائے گا: ”موت فتح کا لُقمہ ہو گئی ہے۔“
55 ”اَے موت، تیری فتح کہاں رہی؟
اَے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا؟“
56 موت کا ڈنک گُناہ ہے، اَور گُناہ کا زور شَریعت ہے۔
57 مگر خُدا کا شُکر ہو کہ وہ ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے ہمیں فتح بخشتا ہے۔
58 اِس لیٔے میرے عزیز بھائیو اَور بہنوں، ثابت قدم رہو اَور خُداوؔند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو، کیونکہ تُم جانتے ہو کہ خُداوؔند میں تمہاری محنت بے فائدہ نہیں ہے۔