14
پاک رُوح کی نِعمتیں
1 مَحَبّت کے طالب رہو اَور رُوحانی نِعمتوں کے حاصل کرنے کا بھی شوق رکھو، خاص طور پر نبُوّت کرنے کی نِعمت کا۔
2 اِس کی وجہ یہ ہے کہ جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے وہ اِنسان سے نہیں بَلکہ خُدا سے ہم کلام ہوتاہے کیونکہ اُس کی بات کویٔی نہیں سمجھتا؛ وہ پاک رُوح کی قُدرت سے راز کی باتیں کرتا ہے۔
3 لیکن جو نبُوّت کرتا ہے وہ لوگوں سے اُن کی ترقّی، نصیحت اَور تسلّی کی باتیں کرتا ہے۔
4 جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے وہ اَپنے ہی فائدہ کے لیٔے اَیسا کرتا ہے، مگر جو نبُوّت کرتا ہے وہ جماعت کی بھلائی کے لیٔے اَیسا کرتا ہے۔
5 اگرچہ میری یہ خواہش ہے کہ تُم سَب کے سَب اجنبی زبانوں میں کلام کرو لیکن اِس سے زِیادہ بہتر یہ ہے کہ تُم نبُوّت کرو۔ کیونکہ جو اجنبی زبانیں بولتا ہے، اگر وہ جماعت کی ترقّی کے خیال سے اُن کا ترجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔
6 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! اگر مَیں تمہارے پاس آکر اجنبی زبانوں میں کلام کروں لیکن تُم سے کسی مُکاشفہ یا علم یا نبُوّت یا تعلیم کی باتیں نہ کہُوں تو تُمہیں مُجھ سے کیا فائدہ ہوگا؟
7 اگر بانسری یا بربط اَیسے بے جان سازوں کو بجاتے وقت اُن کے سُر صَاف صَاف نہ نکلیں تو جو راگ بجایا جا رہاہے اُسے کون پہچان سکےگا؟
8 اگر تُرہی کی آواز صَاف صَاف سُنایٔی نہ دے تو کون جنگ کے لیٔے تیّار ہوگا؟
9 وَیسے ہی اگر تُم زبان سے صَاف صَاف بات نہ کہو گے تو کون تمہاری سمجھے گا؟ سُننے والے سوچیں گے کہ تُم ہَوا سے باتیں کر رہے ہو۔
10 دُنیا میں بے شُمار زبانیں پائی جاتی ہیں اَور اُن میں سے کویٔی بھی بے معنی نہیں۔
11 لیکن اگر مَیں کسی زبان کو سمجھ نہ سکوں تو میں اُس زبان کے بولنے والے کی نظر میں اجنبی ٹھہروں گا اَور وہ بولنے والا بھی میری نظر میں اجنبی ٹھہرے گا۔
12 اِسی طرح جَب تُم رُوحانی نِعمتوں کے پانے کی آرزُو کرو تو کوشش کرو کہ تمہاری رُوحانی نِعمتوں کے اِضافہ سے جماعت کی ترقّی ہو۔
13 چنانچہ وہ جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے دعا کرے کہ وہ اُس کا ترجُمہ بھی کر سکے۔
14 کیونکہ اگر مَیں کسی اجنبی زبان میں دعا کروں تو میری رُوح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار رہتی ہے۔
15 لہٰذا مُجھے کیا کرنا چاہئے؟ میں اَپنی رُوح سے دعا کروں گا، لیکن مَیں اَپنی عقل سے بھی دعا کروں گا، میں اَپنی رُوح سے حَمد کے نغمہ گاؤں گا، لیکن مَیں اَپنی عقل سے بھی گاؤں گا۔
16 اگر تُم صِرف رُوح ہی سے خُدا کی تعریف کرو، تو ناواقِف شخص تیری شُکر گُزاری پر، کیسے، ”آمین“ کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تُم کیا کہہ رہے ہو۔
17 تُم تو بے شک خُدا کا شُکر اَدا کرتے ہو جو اَچھّی بات ہے لیکن اِس سے دُوسرے کی ترقّی نہیں ہوتی۔
18 میں خُدا کا شُکر اَدا کرتا ہُوں کہ میں تُم میں سَب سے زِیادہ غَیر زبانیں بولتا ہُوں۔
19 لیکن جماعت میں کسی غَیر زبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلیم کے لیٔے صِرف پانچ باتیں عقل سے کہُوں۔
20 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم عقل کے لِحاظ سے بچّے نہ بنے رہو۔ ہاں، بدی کے لِحاظ سے تو معصُوم بچّے بنے رہو لیکن عقل کے لِحاظ سے، اَپنے آپ کو بالغ ثابت کرو۔
21 توریت میں لِکھّا ہے خُداوؔند فرماتے ہیں:
”میں اِس اُمّت سے بیگانہ زبانوں میں
اَور بیگانہ ہونٹوں سے باتیں کروں گا،
پھر بھی اُمّت کے لوگ میری نہ سُنیں گے۔“
22 پس اجنبی زبانیں مسیحی مُومِنین کے لیٔے نہیں بَلکہ بےاِعتقادوں کے لیٔے نِشان ہیں۔ اَور نبُوّت بےاِعتقادوں کے لیٔے نہیں بَلکہ مسیحی مُومِنین کے لیٔے نِشان ہے۔
23 اگر ساری جماعت ایک جگہ جمع ہو اَور سَب کے سَب اجنبی زبانیں بولنے لگیں اَور کچھ ناواقِف یا بےاِعتقاد لوگ اَندر آ جائیں تو کیا وہ تُمہیں پاگل نہیں سمجھیں گے؟
24 لیکن اگر سَب نبُوّت کریں اَور کویٔی غَیر مسیحی یا ناواقِف شخص اَندر آ جائے تو وہ تمہاری باتیں سُن کر قائل ہو جائے گا اَور سَب لوگ اُسے اَچھّی طرح پرکھ بھی لیں گے۔
25 اُس کے دِل کے بھید ظاہر ہو جایٔیں گے اَور وہ بھی مُنہ کے بَل گِر کر خُدا کو سَجدہ کرےگا اَور اقرار کرےگا کہ، ”واقعی خُدا تمہارے درمیان مَوجُود ہے!“
عبادت اَور تنظیم
26 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُمہیں کیا کرنا چاہیئے؟ جَب تُم عبادت کی غرض سے جمع ہوتے ہو تو کسی کا دِل چاہتاہے کہ نغمہ گائے، کویٔی تعلیم دینا چاہتاہے، کویٔی مُکاشفہ کی بات کہنا چاہتاہے، کویٔی کسی بیگانہ زبان میں کلام کرنا چاہتاہے، کویٔی اُس کا ترجُمہ کرنا چاہتاہے۔ لازِم ہے کہ جو کچھ کیا جائے جماعت کی ترقّی کے لیٔے ہو۔
27 اگر کچھ لوگ بیگانہ زبان میں کلام کرنا چاہیں تو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تین شخص ایک ایک کرکے بولیں اَور کویٔی اُن کا ترجُمہ کرے۔
28 اگر کویٔی ترجُمہ کرنے والا مَوجُود نہ ہو تو بیگانہ زبان بولنے والا جماعت میں خاموش رہے اَور دِل ہی دِل میں خُدا سے باتیں کر لے۔
29 نبیوں میں سے دو یا تین کلام کریں اَور باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔
30 لیکن اگر ایک کے کلام کرتے وقت کسی دُوسرے پرجو نزدیک بیٹھا ہو وَحی اُترنے لگے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔
31 اِس طرح تُم سَب ایک ایک کرکے نبُوّت کر سکوگے اَور سَب لوگ سیکھیں گے اَور اُن کا حوصلہ بڑھےگا۔
32 اَور نبیوں کی رُوحیں نبیوں کے تابع ہوتی ہیں۔
33 اِس لیٔے کہ خُدا بدنظمی کا نہیں بَلکہ اَمن کا بانی ہے۔ اَور جَیسا کہ مُقدّسین کی سَب جماعتوں میں دستور ہے۔
34 عورتیں جماعت کے مجمع میں خاموش رہیں۔ اُنہیں بولنے کی اِجازت نہیں بَلکہ تابع رہیں جَیسا کہ توریت میں بھی مرقُوم ہے۔
35 ہاں اگر کویٔی بات سیکھنے کی تمنّا ہو تو گھر میں اَپنے شوہروں سے پُوچھیں۔ اِس لیٔے کہ جماعت کے مجمع میں بولنا عورت کے واسطے شرمناک بات ہے۔
36 کیا تُم لوگوں کا یہ گُمان ہے کہ خُدا کا پیغام تُم لوگوں سے شروع ہُواہے یا صِرف تُم ہی تک پہُنچا ہے؟
37 اگر کویٔی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نبی ہے یا وہ کسی اَور رُوحانی نِعمت سے نوازا گیا ہے تو اُسے مَعلُوم ہونا چاہئے کہ جو کچھ میں تُمہیں لِکھ رہا ہُوں وہ بھی خُداوؔند ہی کا حُکم ہے۔
38 اگر وہ اَنجان بنتا ہے، تو اُسے اَنجان بنا رہنے دو۔
39 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! نبُوّت کرنے کی آرزُو رکھو اَور بیگانہ زبانیں بولنے سے کسی کو منع مت کرو۔
40 لیکن یہ سَب کچھ شائِستگی اَور قرینہ سے عَمل میں آئے۔