13
اگر مَیں اِنسانوں اَور فرشتوں کی زبانیں بولُوں لیکن مَحَبّت سے خالی رہُوں تو میں ٹھنٹھناتے ہویٔے پیتل یا جھَنجھَناتی ہُوئی جھانجھ کی مانِند ہُوں۔ اگر مُجھے نبُوّت کرنے کی نِعمت مِل جائے اَور مَیں ہر راز اَور ہر علم سے واقف ہو جاؤں اَور میرا ایمان اِتنا کامِل ہو کہ پہاڑوں کو سَرکا دُوں، لیکن مَحَبّت سے خالی رہُوں، تو میں کچھ بھی نہیں۔ اَور اگر اَپنا سارا مال غریبوں میں بانٹ دُوں اَور اَپنا بَدن قُربانی کے طور پر جَلائے جانے کے لیٔے دے دُوں اَور مَحَبّت سے خالی رہُوں تو مُجھے کویٔی فائدہ نہیں۔
مَحَبّت صَابر اَور مہربان ہوتی ہے۔ حَسد نہیں کرتی، شیخی نہیں مارتی، گھمنڈ نہیں کرتی۔ بدتمیزی نہیں کرتی، خُود غرض نہیں ہوتی، طیش میں نہیں آتی، بدگُمانی نہیں کرتی۔ مَحَبّت ناراستی سے خُوش نہیں ہوتی ہے بَلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے۔ سَب کا پردہ رکھتی ہے، ہمیشہ بھروسا کرتی ہے، ہمیشہ اُمّید رکھتی ہے، ہمیشہ برداشت سے کام لیتی ہے۔
مَحَبّت لازوال ہے۔ نبُوّتیں موقُوف ہو جایٔیں گی؛ زبانیں جاتی رہیں گی؛ علم مِٹ جائے گا۔ کیونکہ ہمارا علم ناقِص ہے اَور ہماری نبُوّت ناتمام، 10 لیکن جَب کامِل آئے گا تو ناقِص جاتا رہے گا۔ 11 جَب مَیں بچّہ تھا تو بچّے کی طرح بولتا تھا، بچّے کی سِی سوچ رکھتا تھا۔ لیکن جَب جَوان ہُوا تو بچپن کی باتیں چھوڑ دیں۔ 12 اِس وقت تو ہمیں آئینہ میں دھُندلا سا دِکھائی دیتاہے لیکن اُس وقت رُوبرو دیکھیں گے۔ اِس وقت میرا علم ناقِص ہے مگر اُس وقت میں پُورے طور پر پہچان لُوں گا، جَیسے میں پہچانا گیا ہُوں۔
13 غرض ایمان، اُمّید اَور مَحَبّت یہ تینوں دائمی ہیں لیکن مَحَبّت اِن میں افضل ہے۔