5
حرام کاری کی مذمّت
مَیں نے اُس جنسی بدفعلی کا ذِکر سُنا ہے جو تمہارے درمیان ہو رہی ہے۔ اَیسی جنسی بدفعلی جو بُت پرستوں میں بھی نہیں ہوتی: مثلاً یہ کہ تمہاری جماعت میں ایک آدمی اَیسا بھی ہے جو اَپنی سَوتیلی ماں کے ساتھ گُناہ کی زندگی گزار رہاہے تُم پھر بھی شیخی مارتے ہو! تُمہیں تو اِس بات پر رنج و افسوس ہونا چاہیے تھا۔ کیا تُم اُس آدمی کو جماعت سے خارج نہیں کر سکتے تھے؟ اگرچہ میں جِسمانی طور پر تمہارے درمیان مَوجُود نہیں مگر رُوحانی اِعتبار سے وہاں تمہارے ساتھ ہُوں اَور اِسی مَوجُودگی کی بنا پر میں اُس حرام کار کے بارے میں فیصلہ کر چُکا ہُوں۔ جَب تُم ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام سے جمع ہو تو، المسیح کی قُدرت کے ساتھ رُوح میں مُجھے بھی اَپنے درمیان مَوجُود سمجھو۔ اَور تَب خُداوؔند سے قُوّت پا کر اُس آدمی کو جِسمانی اِعتبار سے شیطان کے حوالے کر دو تاکہ وہ ہلاک ہو لیکن خُداوؔند کے واپس آنے کے دِن اُس کی رُوح بچ جائے۔
تُم لوگوں کا فخر کرنا اَچھّی بات نہیں۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ ذرا سا خمیر سارے گُندھے ہویٔے آٹے کو خمیر کر دیتاہے؟ بدی کے پُرانے خمیر سے اَپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گُندھا ہُوا آٹا بَن جاؤ اَور تُم میں ذرا بھی خمیر نہ ہو کیونکہ المسیح جو فسح کا برّہ ہیں ہمارے لیٔے قُربان ہو چُکے ہیں۔ پس آؤ ہم عید منائیں لیکن پُرانے خمیر سے نہیں جو شرارت اَور بدی کا خمیر ہے بَلکہ پاکیزگی اَور سچّائی کی بے خمیری روٹی سے۔
مَیں نے اَپنے خط میں تُمہیں یہ لِکھّا تھا کہ حرام کار سے میل جول نہ رکھنا۔ 10 میرا مطلب قطعی یہ نہ تھا کہ دُنیا کے لوگوں سے ناطہ توڑ لو جِس میں حرام کار، لالچی، ٹھگ اَور بُت پرست بستے ہیں۔ کیونکہ اِس صورت میں تُم کو دُنیا سے ہی ضروُر باہر جانا پڑےگا۔ 11 اَب یہ لِکھتا ہُوں کہ اگر کویٔی بھایٔی یا بہن کہلاتا ہے اَور پھر بھی حرام کار، لالچی، بُت پرست، گالی دینے والا، شرابی یا ٹھگ ہو تو اُس سے مَحَبّت نہ رکھنا بَلکہ اَیسے کے ساتھ کھانا تک نہ کھانا۔
12 جو لوگ جماعت سے باہر ہیں، اُن کے بارے میں فیصلہ کرنے سے مُجھے کیا واسطہ؟ جو جماعت میں ہیں، کیا اُن کے بارے میں فیصلہ کرنا تمہارا کام نہیں؟ 13 لیکن باہر والوں کا اِنصاف تو خُدا ہی کرےگا۔ پس جَیسا کہ لِکھّا ہے، ”اُس حرام کار کو اَپنے درمیان سے نکال دو۔“*
* 5:13 اِست 13‏:5‏