6
1 مَیں نے دُنیا میں ایک اَور بُرائی دیکھی ہے جو لوگوں کے دِلوں پر بڑی گراں ہے۔
2 خُدا ایک آدمی کو دولت، جائداد اَور عزّت بخشتا ہے لہٰذا اُسے کسی چیز کی جسے اُس کا دِل چاہتاہے، کمی نہیں۔ تاہم خواہ وہ کتنا عرصہ زندہ رہے، خُدا اُسے اُن سے لُطف اَندوز ہونے کی تَوفیق نہیں بخشتا اَور اُس کی بجائے کویٔی اجنبی اُن سے لُطف اُٹھاتا ہے۔ یہ باطِل اَور ایک شدید خرابی ہے۔
3 اگر کسی آدمی کے سَو بچّے ہُوں اَور وہ برسوں تک زندہ رہے تاہم خواہ وہ کتنا ہی عرصہ زندہ رہے، اگر وہ اَپنی خُوشحالی سے لُطف اَندوز نہیں ہو سَکتا اَور اُس کی مُناسب تجہیزوتکفین نہیں ہوتی تو میں کہتا ہُوں کہ ماں کے پیٹ سے ہی مَرا ہُوا پیدا ہونے والا بچّہ اُس سے زِیادہ اَچھّا ہے۔
4 کیونکہ وہ دُنیا میں فُضول آتا ہے اَور تاریکی میں چلا جاتا ہے اَور اُس کا نام بھی تاریکی میں ہی چھُپا رہتاہے۔
5 اگرچہ نہ اُس نے سُورج کو دیکھا اَور نہ کچھ جانا۔ وہ پہلے والے کی بہ نِسبت زِیادہ آرام میں ہے۔
6 یعنی اُس دُوسرے کی بہ نِسبت جو خواہ دو ہزار سال بھی زندہ رہے لیکن اَپنی آسودگی سے لُطف اَندوز ہونے میں ناکام رہے۔ کیا سَب کے سَب ایک ہی جگہ نہیں جاتے؟
7 آدمی کی ساری جدّوجہد اُس کے مُنہ کے لیٔے ہے،
پھر بھی اُس کی بھُوک نہیں مٹتی۔
8 دانشمند کو احمق پر کیا فضیلت ہے؟
اَور غریب کو یہ جاننے سے کیا حاصل کہ
زندوں کے سامنے وہ کیسا طرزِ عَمل اِختیار کرے؟
9 آنکھوں سے دیکھ لینا
نَفس کی آوارگی سے بہتر ہے۔
یہ بھی باطِل اَور
ہَوا کے تعاقب میں جانے کی طرح ہے۔
10 جو کچھ بھی مَوجُود ہے اُس کا نام رکھا جا چُکاہے،
اَور یہ بھی مَعلُوم ہے کہ اِنسان کیا ہے؛
کویٔی بھی آدمی خُود سے زِیادہ
زورآور کے ساتھ مُقابلہ نہیں کر سَکتا۔
11 الفاظ جتنے زِیادہ ہوتے ہیں،
معنی اُتنے ہی کم،
تو اُس سے کویٔی اِنسان کیوں کر فائدہ اُٹھا سَکتا ہے؟
12 کیونکہ کون جانتا ہے کہ اِنسان کی چند روزہ باطِل زندگی کے دَوران جسے وہ پرچھائیں کی مانند بسر کرتا ہے، اُس کے لیٔے کیا اَچھّا ہے؟ اُسے کون بتائے کہ اُس کے رخصت ہو جانے کے بعد دُنیا میں کیا ہوگا؟