7
حِکمت
نیک نامی قیمتی عطر سے بہتر ہے،
اَور موت کا دِن پیدائش کے دِن سے بہتر ہے۔
ماتم کے گھر میں جانا
ضیافت کے گھر میں جانے سے بہتر ہے،
کیونکہ موت ہی ہر اِنسان کا اَنجام ہے؛
اَورجو زندہ ہیں اُنہیں سنجِیدگی سے اِس کا احساس کرنا چاہئے۔
اَور غمگینی ہنسی سے بہتر ہے،
کیونکہ اُداس چہرہ دِل کو سدھار دیتاہے۔
دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے،
لیکن احمقوں کا دِل عشرت خانہ میں ہے۔
دانِشور کی سرزنش پر کان دھرنا،
احمقوں کا نغمہ سُننے سے بہتر ہے۔
جَیسا ہانڈی کے نیچے کانٹوں کا چٹکنا،
وَیسا ہی احمقوں کا ہنسنا ہے۔
یہ بھی باطِل ہے۔
 
زبردستی رقم ہتھیا لینا، ایک دانِشور کو احمق بنا دیتاہے،
اَور رشوت دِل کو بِگاڑ دیتی ہے۔
 
کسی مُعاملہ کا اَنجام اُس کے آغاز سے بہتر ہے،
اَور صبر تکبُّر سے بہتر ہے۔
تُم دِل کو تیزی سے طیش میں نہ آنے دینا،
کیونکہ غُصّہ احمقوں کے آغوش میں رہتاہے۔
 
10 تُم یہ نہ کہو، ”پرانے دِن اِن دِنوں سے بہتر کیوں تھے؟“
کیونکہ اَیسے سوالات پُوچھنا دانائی نہیں ہے۔
 
11 حِکمت، مِیراث کی مانند ایک اَچھّی چیز ہے
اَور اُنہیں جو زندہ ہیں، فائدہ پہُنچاتی ہے۔
12 حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے
جَیسا کہ دولت،
لیکن علم کا خاص فائدہ یہ ہے:
حِکمت، صاحبِ حِکمت اِنسان کی جان کی مُحافظ ہے۔
13 جو کچھ خُدا نے کیا ہے اُس پر غور کرو:
جسے اُنہُوں نے ٹیڑھا بنایا ہے
اُسے کون سیدھا کر سَکتا ہے؟
14 جَب وقت اَچھّا ہو، خُوش رہو؛
لیکن جَب بُرا وقت آ جائے تو غور کرو:
جَیسے خُدا نے ایک کو بنایا ہے
وَیسے ہی دُوسرے کو بھی۔
لہٰذا آدمی اَپنے مُستقبِل کے متعلّق
کچھ بھی مَعلُوم نہیں کر سَکتا۔
15 مَیں نے اَپنی اِس باطِل زندگی میں اِن دونوں کو دیکھاہے:
کویٔی راستباز آدمی تو اَپنی راستبازی میں مَر رہاہے،
اَور کویٔی بدکار آدمی اَپنی بداعمالی کے باوُجُود طویل عرصہ تک زندگی کے مزے لُوٹ رہاہے۔
16 حَد سے زِیادہ راستباز نہ بنو،
اَور نہ ہی حَد سے زِیادہ دانشمند۔
اَپنے آپ کو برباد کرنے کی ضروُرت کیا ہے؟
17 حَد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو،
اَور نہ ہی احمق بنو۔
کیا تُم وقت سے پہلے مَرنا چاہتے ہو؟
18 اَچھّا ہوتا کہ تُم ایک کو پکڑے رہو
اَور دُوسرے کو بھی ہاتھ سے جانے نہ دو۔
وہ آدمی جو خُدا سے ڈرتا ہے کبھی حَد سے تجاوُز نہیں کرتا۔
 
19 حِکمت ایک عقلمند آدمی کو
شہر کے دس حاکموں سے بھی زِیادہ طاقتور بنا دیتی ہے۔
 
20 زمین پر اَیسا کویٔی راستباز اِنسان نہیں ہے
جو صِرف نیکی ہی نیکی کرے اَور کبھی خطا نہ کرے۔
 
21 تُم لوگوں کی ہر بات پرجو وہ کہتے ہیں کان مت لگاؤ،
اَیسا نہ ہو کہ تُم سُن لو کہ تمہارا نوکر بھی تُم پر لعنت کر رہاہے۔
22 کیونکہ تُم اَپنے دِل میں جانتے ہو
کہ کیٔی دفعہ تُم نے خُود بھی دُوسروں پر لعنت کی ہے۔
23 مَیں نے یہ سَب حِکمت سے آزمایا اَور کہا،
میں تہیہ کر چُکا ہُوں کہ میں دانشمند بنُوں گا۔
لیکن حِکمت میری پہُنچ سے باہر تھی۔
24 حِکمت جو کچھ بھی ہو، وہ بہت بعید اَور عمیق ہے۔
اُسے کون پا سَکتا ہے؟
25 لہٰذا مَیں نے سوچا،
کیوں نہ میں حِکمت کو سمجھنے، اُس کی تحقیق اَور جُستُجو کرنے
اَور ہر شَے کو جاننے کی کوشش کروں اَور مَعلُوم کروں کہ بدی حماقت ہے
اَور حماقت پاگل پن۔
 
26 تَب مَیں نے موت سے بھی تلخ تر
اُس عورت کو پایا،
جِس کا دِل خُود ایک پھندا
اَور جِس کے ہاتھ زنجیریں ہیں۔
وہ آدمی جو خُدا کو خُوش رکھتا ہے، اُس سے بچا رہے گا،
لیکن گُنہگار کو وہ اَپنے جال میں پھنسا لے گی۔
27 واعظ کہتاہے، ”دیکھو،“ یہ ہے جو مَیں نے دریافت کیا ہے:
”اَشیا کی حقیقت کو دریافت کرنے کے لیٔے مَیں نے ایک شَے کو دُوسری سے مِلا کر دیکھا۔
28 میں ابھی تلاش کر ہی رہاتھا
لیکن پا نہیں رہاتھا،
تو مَیں نے ہزاروں میں ایک راست مَرد کو پایا،
لیکن اُن تمام میں ایک بھی راست عورت نہ تھی۔
29 مَیں نے صِرف یہ مَعلُوم کیا ہے:
کہ خُدا نے نَوع اِنسان کو راستکار بنایا،
لیکن اِنسان نے بہت سِی بندشیں تجویز کیں۔“