29
یعقوب کی فدّان ارام میں آمد
اَور یعقوب نے اَپنا سفر جاری رکھا اَور وہ مشرق میں رہنے والے لوگوں کے مُلک میں جاپہنچے۔ وہاں اُنہُوں نے میدان میں ایک کنواں دیکھا جِس کے پاس بھیڑوں کے تین گلّے مَوجُود تھے۔ کیونکہ اُن گلّوں کو اُسی کنوئیں سے پانی پِلایا جاتا تھا۔ کنوئیں کے مُنہ پر ایک بڑا سا پتّھر رکھا ہُوا تھا۔ جَب سَب گلّے اِکٹھّے ہو جاتے تھے تو چرواہے اُس پتّھر کو کنوئیں کے مُنہ پر سے لُڑھکا کر بھیڑوں کو پانی پِلاتے تھے اَور پھر پتّھر کو واپس اَپنی جگہ کنوئیں کے مُنہ پر رکھ دیتے تھے۔
یعقوب نے چرواہوں سے پُوچھا، ”بھائیو! تُم کہاں کے ہو؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم حارانؔ کے ہیں۔“
تَب یعقوب نے چرواہوں سے پُوچھا، ”کیا تُم لابنؔ کو جانتے ہو جو ناحوؔر کا پوتا ہے؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہاں، ہم لابنؔ کو جانتے ہیں۔“
تَب یعقوب نے اُن سے پُوچھا، ”کیا وہ خیریت سے ہیں؟“
اُنہُوں نے کہا، ”ہاں، وہ خیریت سے ہیں اَور وہ دیکھو اُن کی بیٹی راخلؔ بھیڑوں کو لے کر آ رہی ہے۔“
یعقوب نے کہا، ”دیکھو، ابھی تو دِن ہے اَور بھیڑ بکریوں کو جمع کرنے کا وقت بھی نہیں ہُوا لہٰذا بھیڑوں کو پانی پِلا کر واپس چراگاہ میں لے جاؤ۔“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم اَیسا نہیں کر سکتے۔ جَب سَب گلّے اِکٹھّے ہو جایٔیں گے اَور پتّھر کو کنوئیں کے مُنہ سے لُڑھکایا جائے گا تَب ہی ہم بھیڑوں کو پانی پلائیں گے۔“
وہ ابھی اُن سے باتیں کر ہی رہے تھے کہ راخلؔ اَپنے باپ کی بھیڑوں کو لے کر آ پہُنچی کیونکہ وُہی اُن کی گلّہ بان تھی۔ 10 جَب یعقوب نے اَپنے ماموں لابنؔ کی بیٹی راخلؔ کو اَور لابنؔ کی بھیڑوں کو دیکھا تو اُنہُوں نے جا کر کنوئیں کے مُنہ پر سے پتّھر کو لُڑھکا دیا اَور اَپنے ماموں کی بھیڑوں کو پانی پِلانے لگے۔ 11 تَب یعقوب نے راخلؔ کو چُوما اَور یعقوب زاروقطار رونے لگے۔ 12 پھر یعقوب نے راخلؔ سے کہا، کہ وہ اُن کے باپ کا رشتہ دار اَور رِبقہؔ کا بیٹا ہے، راخلؔ نے یہ سُنا تو وہ دَوڑتی ہُوئی گئی اَور اَپنے باپ کو خبر دی۔
13 جُوں ہی لابنؔ کو اَپنے بھانجے یعقوب کی خبر مِلی وہ اُن سے مِلنے کو دَوڑے۔ لابنؔ نے یعقوب کو گلے سے لگایا اَور چُوما اَور اُنہیں اَپنے گھر لے آئے اَور وہاں یعقوب نے لابنؔ کو ساری داستان کہہ سُنائی۔ 14 تَب لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”تُم میرا اَپنا گوشت اَور خُون ہو۔“
یعقوب کا لِیاہؔ اَور راخلؔ سے نکاح
یعقوب کو مامو کے ساتھ رہتے ہویٔے پُورا ایک ماہ گزر چُکاتھا 15 کہ لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”میرا رشتہ دار ہونے کے باعث یہ ضروُری نہیں کہ تُم بِلا مُعاوضہ میری خدمت کرو! لہٰذا مُجھے بتاؤ کہ تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟“
16 لابنؔ کی دو بیٹیاں تھیں بڑی کا نام لِیاہؔ تھا اَور چُھوٹی کا راخلؔ تھا۔ 17 لِیاہؔ کی آنکھیں کمزور تھیں لیکن راخلؔ سڈول اَور خُوبصورت تھی۔ 18 یعقوب راخلؔ سے مَحَبّت کرتے تھے۔ لہٰذا اُنہُوں نے کہا، ”مَیں تمہاری چُھوٹی بیٹی راخلؔ کے لیٔے سات بَرس تمہاری خدمت کروں گا۔“
19 لابنؔ نے کہا، ”راخلؔ کو کسی اَور آدمی کو دینے کی بجائے تُمہیں دینا بہتر ہے لہٰذا تُم میرے ساتھ یہاں رہو۔“ 20 چنانچہ یعقوب سات بَرس تک راخلؔ کی خاطِر خدمت کرتے رہے لیکن راخلؔ کی مَحَبّت میں وہ سات بَرس اُنہیں سات دِن کے برابر مَعلُوم ہویٔے۔
21 تَب یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”مُجھے میری بیوی دے دیجئے تاکہ میں اُس کے پاس جاؤں کیونکہ خدمت کی میعاد پُوری ہو چُکی ہے۔“
22 چنانچہ لابنؔ نے اُس جگہ کے سَب لوگوں کو جمع کیا اَور اُن کی ضیافت کی۔ 23 لیکن جَب شام ہویٔی تو لابنؔ نے اَپنی بیٹی لِیاہؔ کو لے جا کر یعقوب کے سُپرد کیا اَور یعقوب لِیاہؔ کے پاس گئے۔ 24 اَور لابنؔ نے اَپنی خادِمہ زِلفہؔ کو اَپنی بیٹی لِیاہؔ کے سُپرد کر دیا تاکہ وہ لِیاہؔ کی خادِمہ بَن کر رہے۔
25 جَب صُبح ہُوئی تو لِیاہؔ کو اَپنے یہاں پا کر یعقوب نے لابنؔ سے پُوچھا، ”یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کیا ہے؟ کیا مَیں نے راخلؔ کی خاطِر آپ کی خدمت نہیں کی تھی؟ پھر آپ نے میرے ساتھ دھوکا کیوں کیا؟“
26 لابنؔ نے جَواب دیا، ”ہمارے یہاں یہ رِواج نہیں کہ بڑی بیٹی سے پہلے چُھوٹی بیٹی کی شادی کر دی جائے۔ 27 اِس بیٹی کا ہفتہ عرُوسی پُورا کرو تَب ہم چُھوٹی بھی تُمہیں دے دیں گے لیکن تُمہیں اُس کے عِوض مزید سات بَرس اَور خدمت کرنی ہوگی۔“
28 اَور یعقوب نے اَیسا ہی کیا۔ آپ نے لِیاہؔ کے ساتھ ایک ہفتہ پُورا کیا تَب لابنؔ نے اَپنی بیٹی راخلؔ بھی یعقوب سے بیاہ دی۔ 29 لابنؔ نے اَپنی خادِمہ بِلہاہؔ کو اَپنی بیٹی راخلؔ کے سُپرد کر دیا تاکہ وہ راخلؔ کی خادِمہ بَن کر رہے۔ 30 یعقوب راخلؔ کے پاس بھی گئے اَور وہ راخلؔ کو لِیاہؔ سے زِیادہ مَحَبّت کرتے تھے اَور آپ نے لابنؔ کی خدمت میں مزید سات بَرس گزارے۔
یعقوب کی اَولاد
31 جَب یَاہوِہ نے دیکھا کہ لِیاہؔ یعقوب کی مَحَبّت سے محروم ہے تو یَاہوِہ نے لِیاہؔ کا رِحم کھولا لیکن راخلؔ بانجھ رہی۔ 32 لِیاہؔ حاملہ ہُوئی اَور اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ اُس نے اُس کا نام رُوبِنؔ* رکھا کیونکہ اُس نے کہا، ”یہ اِس لیٔے ہُوا کہ یَاہوِہ نے میرا دُکھ دیکھ لیا ہے، اَور اَب یقیناً میرے خَاوند مُجھ سے مَحَبّت کرنے لگیں گے۔“
33 وہ دوبارہ حاملہ ہُوئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تو اُس نے کہا، ”چونکہ یَاہوِہ نے سُنا کہ مُجھ سے پیار نہیں کیا جا رہاہے اِس لیٔے اُنہُوں نے مُجھے یہ بیٹا بھی بخشا۔“ چنانچہ اُس نے اُس کا نام شمعُونؔ رکھا۔
34 وہ پھر حاملہ ہو گئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تَب اُس نے کہا، ”آخِرکار اَب تو میرے خَاوند کو مُجھ سے اُنس ہوگا کیونکہ اُس سے میرے تین بیٹے پیدا ہویٔے۔“ چنانچہ اُس کا نام لیوی رکھا گیا۔
35 وہ پھر حاملہ ہو گئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تَب اُس نے کہا، ”اَب کی بار مَیں یَاہوِہ کی تمجید کروں گی۔“ لہٰذا اُس نے اُس کا نام بنی یہُوداہؔ§ رکھا۔ اُس کے بعد اُس کے یہاں کویٔی اَولاد نہ ہُوئی۔
* 29:32 رُوبِنؔعِبرانی اِس کےمعنی دیکھو ایک بیٹا 29:33 شمعُونؔمُراد سُننے والا 29:34 لیویجُڑا ہُوا یعنیمَحَبّت سے § 29:35 یہُوداہؔ یعنی تمجید