30
جَب راخلؔ نے دیکھا کہ یعقوب سے اُن کے یہاں کویٔی اَولاد نہیں ہو رہی ہے تو وہ اَپنی بہن پر حَسد کرنے لگی۔ چنانچہ اُس نے یعقوب سے کہا، ”مُجھے اَولاد دیجئے ورنہ میں مَر جاؤں گی!“
یعقوب راخلؔ پر خفا ہوکر چِلّائے اَور کہا، ”کیا میں خُدا کی جگہ ہُوں جِس نے تُمہیں اَولاد سے محروم رکھا؟“
تَب راخلؔ نے کہا، ”دیکھو، میری خادِمہ بِلہاہؔ حاضِر ہے، اُس کے پاس جاؤ تاکہ میرے لیٔے اُس سے اَولاد ہو اَور اُس کے ذریعہ میں بھی ایک خاندان قائِم کر سکوں گی۔“
چنانچہ اُس نے اَپنی خادِمہ بِلہاہؔ کو یعقوب کو دیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بنے اَور یعقوب اُس کے پاس گئے۔ اَور بِلہاہؔ حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ تَب راخلؔ نے کہا، ”خُدا نے میری لاج رکھی اُس نے میری فریاد سُنی اَور مُجھے بیٹا بخشا۔“ لہٰذا اُس نے اُس کا نام دانؔ* رکھا۔
راخلؔ کی خادِمہ بِلہاہؔ پھر حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُسے دُوسرا بیٹا ہُوا۔ تَب راخلؔ نے کہا، ”مُجھ میں اَور میری بہن میں بڑی کشمش جاری تھی لیکن مَیں نے فتح پائی۔“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام نفتالی رکھا۔
جَب لِیاہؔ نے دیکھا کہ آئندہ اُس کے اَولاد نہیں ہوگی تو اُس نے اَپنی خادِمہ زِلفہؔ کو یعقوب کو دے دیا کہ اُس کی بیوی بنے۔ 10 لِیاہؔ کی خادِمہ زِلفہؔ کے یعقوب سے بیٹا پیدا ہُوا۔ 11 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”زہے قِسمت!“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام گادؔ رکھا۔
12 لِیاہؔ کی خادِمہ زِلفہؔ کو یعقوب سے دُوسرا بیٹا ہُوا۔ 13 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”میں کِس قدر مُبارک ہُوں! عورتیں مُجھے مُبارک کہیں گی۔“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام آشیر§ رکھا۔
14 گیہُوں کی فصل کی کٹائی کے دِن تھے۔ رُوبِنؔ کھیتوں میں نکل گیا جہاں اُس نے دُدائیم* اُگی ہُوئی دیکھی۔ وہ اُس میں سے کچھ اَپنی ماں لِیاہؔ کے پاس لے آیا۔ راخلؔ نے لِیاہؔ سے کہا، ”اَپنے بیٹے کی دُدائیم میں سے کچھ مُجھے بھی دے دو۔“
15 لیکن لِیاہؔ نے اُس سے کہا، ”کیا یہ کافی نہیں کہ تُم نے میرے خَاوند کو لے لیا؟ اَب کیا میرے بیٹے کی دُدائیم بھی لینا چاہتی ہو؟“
راخلؔ نے کہا، ”بہت خُوب، تمہارے بیٹے کی دُدائیم کے عِوض وہ آج رات تمہارے پاس آسکتا ہے۔“
16 اُس شام جَب یعقوب کھیتوں پر سے واپس لَوٹے تو لِیاہؔ اُن سے مِلنے کو نکل گئی اَور کہا، ”آج رات آپ کو میرے پاس آنا ہوگا کیونکہ مَیں نے اَپنے بیٹے کی دُدائیم کے عِوض آپ کو اُجرت پر لیا ہے۔“
17 خُدا نے لِیاہؔ کی سُنی اَور وہ حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُس کے پانچواں بیٹا ہُوا۔ 18 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے اَپنی خادِمہ اَپنے خَاوند کو دینے کے سبب سے اجر دیا۔“ اَور اُس نے اُس کا نام یِسَّکاؔر رکھا۔
19 لِیاہؔ پھر حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُسے چھٹا بیٹا پیدا ہُوا۔ 20 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے بیش بہا تحفہ عنایت کیا ہے۔ اَب کی بار میرا خَاوند میرے ساتھ عِزّت سے پیش آئے گا کیونکہ میرے یہاں اُس سے چھ بیٹے ہو چُکے ہیں۔“ اِس لیٔے اُس نے اُس کا نام زبُولُون رکھا۔
21 کچھ عرصہ کے بعد اُس کے یہاں ایک بیٹی پیدا ہُوئی اَور اُس نے اُس کا نام دینؔہ رکھا۔
22 تَب خُدا نے راخلؔ کو یاد کیا۔ اُس نے راخلؔ کی سُنی اَور اُس کا رِحم کھول دیا۔ 23 وہ حاملہ ہُوئی اَور اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ وہ کہنے لگی، ”خُدا نے میری رُسوائی دُور کی۔“ 24 اُس نے اُس کا نام یُوسیفؔ§ رکھا اَور کہا، ”یَاہوِہ میرے بیٹوں میں ایک اَور کا اِضافہ کرے۔“
یعقوب کے ریوڑوں کی کثرت
25 جَب راخلؔ کے یہاں یُوسیفؔ پیدا ہُوا تو یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”مُجھے رخصت کر دیجئے تاکہ میں اَپنے وطن لَوٹ جاؤں۔ 26 مُجھے میری بیویاں اَور بچّے بھی دے دیجئے جِن کی خاطِر مَیں نے آپ کی خدمت کی اَور مَیں اَپنی راہ لُوں گا۔ آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں نے آپ کے لیٔے کتنی زحمت اُٹھائی ہے۔“
27 لیکن لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”اگر مُجھ پر تمہاری مہربانی ہو تو تُم یہیں رہو کیونکہ مَیں نے غیب سے جاناہے کہ یَاہوِہ نے تمہارے سبب سے مُجھے برکت بخشی ہے۔“ 28 لابنؔ نے مزید کہا، ”بتاؤ میری خدمت کے بدلے تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟ مَیں تمہاری اُجرت بھی اَدا کرتا رہُوں گا۔“
29 یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”آپ خُود جانتے ہو کہ مَیں نے آپ کی کیسی خدمت کی اَور آپ کے مویشی میری نِگرانی میں کیسے رہے۔ 30 میرے آنے سے پہلے جو تھوڑے سے تھے اَب کتنے بڑھ گیٔے ہیں اَور جہاں کہیں میرے قدم پہُنچے وہاں یَاہوِہ نے آپ کو برکت بخشی لیکن اَب مُجھے اَپنے گھر والوں کا بندوبست بھی تو کرنا چاہیے۔“
31 لابنؔ نے پُوچھا، ”تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟“
یعقوب نے جَواب دیا، ”مُجھے کچھ نہیں چاہیے لیکن اگر آپ میری خاطِر صِرف ایک کام کر دیں تو میں آپ کی بھیڑ بکریاں، چَراتا رہُوں گا اَور آپ کے گلّوں کی نگہبانی بھی کروں گا: 32 مُجھے آج اِجازت دیجئے کہ مَیں بھیڑ بکریوں کے سبھی گلّوں میں جا کر اُن میں سے چتلی بھیڑیں کالے رنگ کے برّے، اَور چتلی بکریاں الگ کرلُوں وُہی میری اُجرت ہوں گے۔ 33 آئندہ جَب کبھی آپ مُجھے دی ہُوئی اُجرت کا حِساب لینا چاہو تو میری ایمانداری میری گواہ ہوگی یعنی اگر میرے پاس کویٔی بے داغ یا سفید بکری یا کویٔی سفید برّہ پایا جائے تو وہ چُرایا ہُوا سمجھا جائے۔“
34 لابنؔ نے کہا، ”مُجھے منظُور ہے۔ تمہارے کہنے کے مُطابق ہی ہوگا۔“ 35 لابنؔ نے اُسی روز سَب دھاری دار اَور داغ دار بکروں اَور بکریوں کے برّوں یعنی اُن سَب کو جِن میں کچھ سفید رنگ تھا اَور کالے رنگ کے سارے برّوں کو الگ کرکے اَپنے بیٹوں کی نِگرانی میں دے دیا۔ 36 تَب اُنہُوں نے اَپنے اَور یعقوب کے گلّوں کے درمیان تین دِن کے سفر کا فاصلہ مُقرّر کیا جَب کہ یعقوب لابنؔ کے بقیّہ گلّوں کی پاسبانی کرتے رہے۔
37 اَور یعقوب نے سفیدہ بادام اَور چُنار کے درختوں کی ہری ہری شاخیں لے کر اُن کی چھال کو اِس طرح چھیلا کہ اَندر کی سفید لکڑی دِکھائی دینے لگی اَور شاخوں پر سفید دھاریں بَن گئیں۔ 38 تَب یعقوب نے وہ چھیلی ہُوئی شاخیں پانی کے تمام حوضوں میں اِس طرح سے رکھ دیں کہ جَب بھیڑیں اَور بکریاں پانی پینے کو آئیں تو وہ اُن کی نگاہ کے ٹھیک سامنے ہُوں۔ جَب بھیڑ بکریاں، گابھن ہونے کی حالت میں ہوتیں اَور پانی پینے آتی تھیں 39 تو وہ اُن شاخوں کے سامنے بکریاں گابھن ہو جاتیں اَور اَیسے بچّے دیتیں جو دھاری دار یا چتلے ہوتے۔ 40 یعقوب نے بھیڑ بکریوں کے بچّوں کو الگ کیا لیکن لابنؔ کے باقی بچے جانوروں کے مُنہ دھاری دار اَور کالے جانوروں کی طرف کر دئیے۔ اِس طرح یعقوب نے اَپنی بھیڑ بکریوں کو الگ کر دیا اَور اُنہیں لابنؔ کے گلّوں میں مِلنے نہ دیا۔ 41 جَب بھی طاقتور بھیڑیں اَور بکریاں گابھن ہونے کی حالت میں ہوتیں تو یعقوب وہ دھاری دار شاخیں پانی کے حوضوں میں اُن کے سامنے رکھتے تاکہ وہ اُن شاخوں کے سامنے گابھن ہو جایٔیں۔ 42 لیکن اگر بھیڑ بکریاں کمزور ہوتے تو وہ اُنہیں وہاں نہ رکھتے۔ اِس طرح کمزور جانور لابنؔ کے اَور طاقتور جانور یعقوب کے حِصّہ میں آتے۔ 43 اِس طرح سے یعقوب نہایت برومند ہویٔے اَور بہت سے گلّوں، خادِموں، خادِماؤں، اُونٹوں اَور گدھوں کے مالک بَن گئے۔
* 30:6 دانؔ یعنی اِنصاف 30:8 نفتالی یعنی میری جدّوجہد 30:11 گادؔ قِسمت § 30:13 آشیر یعنی مُبارک * 30:14 دُدائیم زرد رنگ کے پھُول والا پَودا قُوّت باہ کے لئے بھی اِستعمال ہوتاہے۔ 30:18 یِسَّکاؔر اُجرت 30:20 زبُولُونعِزّت § 30:24 یُوسیفؔعِبرانی میں وہ اِضافہ کرےگا