5
1 ہر اعلیٰ کاہِن آدمیوں میں سے آدمیوں کے لیٔے مُنتخب کیا جاتا ہے تاکہ وہ خُدا سے تعلّق رکھنے والی باتوں میں لوگوں کی نُمائندگی کرے یعنی نذریں اَور گُناہوں کی قُربانیاں پیش کرے۔
2 اَور وہ نادانوں اَور گمراہوں سے نرمی کے ساتھ پیش آسکتا ہے کیونکہ وہ خُود بھی کمزوریوں کی گرفت میں مُبتلا رہتاہے۔
3 یہی وجہ ہے کہ اُسے نہ صِرف لوگوں کے گُناہوں کی خاطِر بَلکہ اَپنے گُناہوں کے خاطِر بھی قُربانیاں پیش کرنی پڑتی ہیں۔
4 کسی بھی شخص کو اعلیٰ کاہِن ہونے کی یہ عِزّت اُس کی اَپنی کوشش سے حاصل نہیں ہوتی، جَب تک کہ وہ حضرت ہارونؔ کی طرح خُدا کی طرف سے بُلایا نہ جائے۔
5 اِسی طرح المسیح نے بھی اعلیٰ کاہِن ہونے کا عہدہ خُود ہی اَپنے آپ کو نہیں دیا بَلکہ خُدا نے اُنہیں مُقرّر کرکے حُضُور سے فرمایا،
”تُو میرا بیٹا ہے؛
آج سے میں تیرا باپ بَن گیا ہُوں؟“
6 اَور خُدا دُوسرے مقام پر بھی فرماتے ہیں،
”تُو ملکِ صِدقؔ کے طور پر،
اَبد تک کاہِنؔ ہے۔“
7 یِسوعؔ نے اَپنے جِسم میں بشر کے دَوران، پُکار پُکار کر اَور آنسُو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اَور اِلتجائیں کیں جو اُنہیں موت سے بچا سَکتا تھا اَور خُدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی۔
8 اَور بیٹا ہونے کے باوُجُود اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھاکر فرمانبرداری سیکھی
9 اَور کامل بَن کر اَپنے سَب فرمانبرداروں کے لیٔے اَبدی نَجات کا سرچشمہ ہُوا۔
10 اَور یِسوعؔ کو خُدا کی طرف سے ملکِ صِدقؔ کے طور پر اعلیٰ کاہِن کا خِطاب دیا گیا۔
ایمان میں کمزوری کے خِلاف تنبیہ
11 اِس کے بارے میں ہمیں بہت کچھ کہنا ہے لیکن تُمہیں سمجھانا مُشکل ہے اِس لیٔے کہ تُم رُوحانی طور پر ناسمجھ ہو اَور اُونچا سُننے لگے ہو۔
12 دراصل اَب تک وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہو جانا چاہئے تھا لیکن اَب ضروُرت تو اِس بات کی ہے کہ کویٔی شخص خُدا کے کلام کی بُنیادی باتیں تُمہیں پھر سے سِکھائے۔ اَور سخت غِذا کی بجائے تُمہیں تو دُودھ پینے کی ضروُرت پڑ گئی ہے۔
13 کیونکہ جو صِرف دُودھ پیتا ہے وہ تو بچّہ ہوتاہے۔ اُسے راستبازی کے کلام کا تجربہ ہی نہیں ہوتا۔
14 مگر سخت غِذا تو بالغوں کے لیٔے ہوتی ہے جو اَپنے تجربہ کی وجہ سے اِس قابل ہو گیٔے ہیں کہ نیکی اَور بدی میں اِمتیاز کر سکیں۔