6
چنانچہ آؤ! المسیح کی تعلیم کی اِبتدائی بُنیادی باتیں چھوڑکر کاملیت کی طرف قدم بڑھائیں اَور اَیسی باتیں دہرانے کی ضروُرت نہیں ہونی چاہئے جِن سے ایمان کی بُنیاد رکھی جاتی ہے مثلاً بیکار رسومات سے تَوبہ کرنا، خُدا پر ایمان رکھنا، مُختلف پاک غُسل کی ہدایات، کسی کے سَر پر ہاتھ رکھنا، مُردوں کی قیامت اَور اَبدی عدالت۔ چنانچہ اگر خُدا نے چاہا، تو اِن باتوں کو چھوڑکر، ہم آگے بڑھیں گے۔
کیونکہ جِن لوگوں کے دِل ایک بار نُورِ الٰہی سے رَوشن ہو چُکے ہیں اَورجو آسمانی بخشش کا مزہ چکھ چُکے ہیں، جو پاک رُوح میں شریک ہو چُکے ہیں، اَور خُدا کے عُمدہ کلام اَور آنے والی دُنیا کی قُوّتوں کا ذائقہ لے چُکے ہیں، اگر وہ اَپنے ایمان سے برگشتہ ہو جایٔیں تو اُنہیں پھر سے تَوبہ کی طرف مائل کرنا ممکن نہیں۔ کیونکہ کہ وہ خُدا کے بیٹے کو اَپنی اِس حرکت سے دوبارہ صلیب پر مصلُوب کرکے اُس کی عَلانیہ بے عزّتی کرتے ہیں۔ کیونکہ خُدا اُس زمین کو برکت دیتاہے جو اَپنے پر بار بار پڑنے والی بارش کو جذب کرکے اَیسی فصل پیدا کرتی ہے جو کاشت کاروں کے لیٔے مفید ہو۔ لیکن اگر وہ زمین صِرف کانٹے اَور جھاڑ جھنکار اُگاتی رہے تو کسی کام کی نہیں۔ اَور اِس خطرے میں ہے کہ اُس پر جلد ہی لعنت بھیجی جائے اَور اُس کا آخِری اَنجام آگ میں جَلایا جاناہے۔
اَے عزیزوں! اگرچہ ہم اِس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، تَو بھی ہم تمہاری نِسبت اِن سے بہتر نَجات والی باتوں کا یقین رکھتے ہیں۔ 10 اِس لیٔے کہ خُدا بےاِنصاف نہیں جو تمہارے کام اَور اُس مَحَبّت کو بھُول جائے جو تُم نے اُس کی خاطِر اُس کے مُقدّسین لوگوں کی خدمت کرکے ظاہر کی اَور اَب بھی کر رہے ہو۔ 11 لیکن ہم اِس بات کے بڑے آرزُومند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص اِسی طرح آخِر تک کوشش کرتا رہے تاکہ جِن باتوں کی تُم اُمّید رکھتے ہو وہ حقیقت میں پُوری ہو جایٔیں۔ 12 ہم نہیں چاہتے کہ تُم سُست ہو جاؤ، بَلکہ تُم اُن لوگوں کی مانند بنو جو اَپنے ایمان اَور صبر کے باعث خُدا کے وعدوں کے وارِث ہیں۔
خُدا کا پکّا وعدہ
13 چنانچہ جَب خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے وعدہ کرتے وقت قَسم کھانے کے واسطے کسی کو اَپنے سے بڑا نہ پایا تو اُس نے اَپنی ہی قَسم کھا کر 14 یہ فرمایا، ”میں یقیناً تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری اَولاد کو بے شُمار بڑھاؤں گا۔“* 15 اِس لیٔے حضرت اَبراہامؔ صبر کے ساتھ اِنتظار کرتے رہے اَور وعدہ کی ہُوئی برکت کو حاصل کیا۔
16 آدمی تو اَپنے سے بڑے کی قَسم کھایا کرتے ہیں اَور اِس طرح قَسم کھانے سے ہر بات پکّی ہو جاتی ہے اَور ہر جھگڑے و حُجّت کی گنجائش کو ختم کردیتی ہے۔ 17 لہٰذا خُدا نے بھی قَسم کھا کر اَپنے وعدہ کی تصدیق کی کیونکہ وہ اَپنے وعدہ کے وارثین پر صَاف ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ اُس کا اِرادہ کبھی نہیں بدلےگا۔ 18 چنانچہ خُدا کا وعدہ اَور خُدا کی قَسم یہ دو اَیسی چیزیں ہیں جو لاتبدیل ہیں اَور اِن کے بارے میں خُدا کبھی جھُوٹ نہیں بولےگا، اِس لیٔے ہم جو دَوڑکر اُس کی پناہ میں آئے ہیں، بڑے حوصلہ سے اُس اُمّید کو مضبُوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمارے سامنے پیش کی گئی ہے۔ 19 کیونکہ یہ اُمّید ہماری جان کے لیٔے اَیسا مضبُوط لنگر ہے جو ثابت اَور قائِم ہے اَور آسمانی بیت المُقدّس کے پاک ترین کمرے کے پردہ کے اَندر تک داخل ہوتی ہے۔ 20 جہاں یِسوعؔ پہلے سے ہی ہمارے رہنما کے طور پر داخل ہو چُکے ہیں۔ اَور ملکِ صِدقؔ کے طور پر اَبد تک اعلیٰ کاہِن مُقرّر ہویٔے ہیں۔
* 6:14 پیدا 22‏:17‏ 6:16 خُرو 22‏:11‏ 6:18 اِست 19‏:15؛ مت 18‏:16‏