17
میری رُوح شکستہ ہے،*
میرے زندگی کے دِن گھٹا کر کم کر دیئے گئے،
قبر میرے اِنتظار میں ہے۔
یقیناً ٹھٹّھا کرنے والے مُجھے گھیرے ہُوئے ہیں؛
اُن کی اشتعال اَنگیزی میری نظروں کے سامنے ہے۔
 
”یا خُدا، جو ضمانت آپ مُجھ سے چاہتے ہیں اُس کا اِنتظام کریں۔
اَور کون ہے جو میری ضمانت دے گا؟
آپ نے اُنہیں دانشمندی سے محروم کر دیا؛
اِس لیٔے آپ اُنہیں کبھی سرفرازی نہ بخشیں گے۔
اگر کویٔی اِنسان ذاتی مفاد کی خاطِر اَپنے دوستوں کو مُلزم قرار دیتاہے،
تو اُس کے بچّوں کی آنکھیں جاتی رہیں گی۔
 
”خُدا نے مُجھے ہر کسی کے لیٔے ضرب المثل بنا رکھا ہے،
یعنی اَیسا آدمی جِس کے مُنہ پر لوگ تھُوکتے ہیں۔
میری آنکھیں غم سے دھُندلا گئی ہیں؛
مُجھے ہر صورت سائے کی طرح لگتی ہے
راستباز لوگ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے؛
صادق بےدینوں کے خِلاف جوش میں آ گئے۔
تو بھی راستباز ثابت قدم رہیں گے،
اَور صَاف ہاتھوں والے زورآور ہوں گے۔
 
10 ”لیکن تُم سَب واپس چلے آؤ، اَور پھر زور لگاؤ!
مُجھے تُم میں ایک بھی عقلمند نہ ملے گا۔
11 میری زندگی کے دِن تمام ہو گئے، میرے منصُوبے مٹّی میں مِل گیٔے،
اَور میرے دِل کے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔
12 یہ لوگ رات کو دِن کہتے ہیں،
تاریکی کے ہوتے ہُوئے بھی کہتے ہیں کہ رَوشنی ہے۔
13 اگر پاتال ہی وہ گھر ہے جِس کی میں اُمّید کروں،
اَور مَیں اَندھیرے میں اَپنا بِستر بچھا لُوں،
14 اگر تعفّن کو اَپنا باپ کہنے لگوں،
اَور کیڑے کو اَپنی ماں یا بہن کہہ کے پُکاروں،
15 تو پھر میری اُمّید کہاں رہی؟
اَور میرے لیٔے اُمّید کی توقع کسے ہوگی؟
16 کیا وہ بھی پاتال کے دروازے تک میرے ساتھ چلے گی؟
کیا ہم ایک ساتھ خاک میں مِل جایٔیں گے؟“
* 17:1 رُوح شکستہ ہے، میری سانسیں ختم ہونے کے قریب ہیں۔