18
بِلددؔ
تَب بِلددؔ شوحی نے جَواب دیا:
”آخِر تمہاری باتیں کب ختم ہُوں گی؟
تُم سمجھ سے کام لو تو ہم بات چیت کر سکتے ہیں۔
ہم مویشیوں میں کیوں شُمار کیٔے جاتے ہیں؟
اَور تمہاری نگاہ میں بےوقُوف ٹھہرے ہیں؟
تُم جو غُصّے میں خُود اَپنے ہی ٹکڑے ٹکڑے کر رہے ہو،
کیا تمہاری خاطِر زمین اُجڑ جائے گی؟
یا چٹّانیں اَپنی جگہ سے ہٹا دی جایٔیں گی؟
 
”بدکار کا چراغ بُجھا دیا جاتا ہے؛
اُس کی آگ کا شُعلہ بُجھ کر رہ جاتا ہے۔
اُس کے خیمہ کی رَوشنی تاریک ہو جاتی ہے؛
اُس کا چراغ خاموش ہو جاتا ہے۔
اُس کی قُوّت کے قدم ڈگمگانے لگتے ہیں؛
اُس کے اَپنے منصُوبے اُسے نیچے گرا دیتے ہیں۔
اُس کے پاؤں اُسے جال میں پھنسا دیتے ہیں
اَور وہ اُس کے پھندوں میں اُلجھ کر رہ جاتا ہے۔
جال اُسے اِیڑی سے پکڑتا ہے
اَور بُری طرح جکڑ لیتا ہے۔
10 کمند اُس کے لیٔے زمین میں چھپادی جاتی ہے؛
اَور شکنجہ اُس کی راہ میں پڑا رہتاہے۔
11 دہشت ہر طرف سے اُسے گھبراہٹ میں مُبتلا کردیتی ہے
اَور ہر قدم پر اُس کا پیچھا کرتا ہے۔
12 مُصیبت اُس کی بھُوکی ہے؛
اَور آفت اُس کے گرنے کا اِنتظار کرتی ہے۔
13 وہ اُس کی جلد کو کُتر ڈالتی ہے؛
اَور موت کا پہلوٹھا اُس کے اَعضا کو چٹ کر جاتا ہے۔
14 اُسے اُس کے خیمہ کی سلامتی سے محروم کر دیا جاتا ہے
اَور دہشت کے بادشاہ کے حُضُور پیش کیا جاتا ہے۔
15 آگ اُس کے خیمہ میں بستی ہے؛
اَور جلتی ہُوئی گندھک اُس کے مَسکن پر بِکھیر دی جاتی ہے۔
16 اُس کی جڑیں نیچے سے سُوکھ جاتی ہیں
اَور اُوپر اُس کی شاخیں مُرجھا جاتی ہیں۔
17 زمین پر سے اُس کی یاد مِٹ جاتی ہے؛
اَور مُلک میں اُس کا نام تک باقی نہیں رہتا۔
18 وہ اجالے سے اَندھیرے میں ہانک دیا جاتا ہے
اَور دُنیا سے جَلاوطن کر دیا جاتا ہے۔
19 اُس کی قوم میں نہ اُس کی نَسل باقی رہے گی نہ بال بچّے،
اُس کے مکان میں رہنے والا کویٔی نہ ہوگا۔*
20 آنے والی نَسلیں اُس کے اَنجام پر حیران ہُوں گی؛
جَیسے پہلے وقتوں کے لوگ خوفزدہ ہو گئے تھے۔
21 یقیناً بدکاروں کے مَسکن اَیسے ہی ہوتے ہیں؛
اَورجو خُدا کو نہیں جانتا اُس کی جگہ اَیسی ہی ہوتی ہے۔“
* 18:19 ایُّو 27‏:14‏