23
ایُّوب
تَب ایُّوب نے جَواب دیا:
”آج بھی میری شکایت تلخ ہے؛
میرے کراہنے کے باوُجُود، خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہوتا جا رہاہے۔
کاش کہ میں جانتا کہ خُدا مُجھے کہاں مِل سکتے ہیں؛
کاش کہ میں اُن کے مَسکن تک جا سَکتا!
میں اَپنا حال اُن کے سامنے بَیان کرتا،
اَور اَپنے مُنہ سے دلائل پیش کرتا۔
میں پتہ لگاتاکہ وہ مُجھے کیا جَواب دیں گے،
اَورجو کچھ وہ کہتے اُس پر غور کرتا۔
کیا وہ اَپنی عظیم قُدرت سے میرا مُقابلہ کریں گے؟
نہیں، وہ مُجھے مُلزم نہ گردانیں گے۔
وہاں ایک راستباز آدمی اُن کے ساتھ بحث کر سَکتا ہے،
اَور مَیں اَپنے مُنصِف* کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لیٔے رِہائی پاؤں گا۔
 
”لیکن اگر مَیں مشرق کو جاتا ہُوں تو وہ وہاں نہیں ملتے؛
اَور اگر مغرب کو جاتا ہُوں تو اُنہیں وہاں بھی نہیں پاتا۔
جَب وہ شمال میں مصروف رہتے ہیں، میں اُنہیں دیکھ نہیں پاتا؛
اَور جَب وہ جُنوب کا رخ کرتے ہیں، میری نگاہ اُن پر نہیں پڑتی۔
10 لیکن وہ اُن راہ سے واقف ہیں جِس پر میں چلتا ہُوں؛
جَب وہ مُجھے پرکھ چُکیں گے تو میں بھٹّی سے کندن بَن کر نکلوں گا۔
11 میرے پاؤں اُن کے نقش قدم پر چلتے رہتے ہیں؛
مَیں اُن کی راہ سے نہیں ہٹا۔
12 مَیں نے اُن کے لبوں کے اَحکام کو نہیں ٹالا؛
اَور اُن کے مُنہ کی باتوں کو اَپنی روز کی روٹی سے بھی زِیادہ عزیز سمجھا۔
 
13 ”لیکن وہ اَپنی مرضی کے مالک ہیں۔ کون اُن کا اِرادہ بدل سَکتا ہے؟
وہ جو چاہتے ہیں اُسے کرکے رہتے ہیں۔
14 جو کچھ میرے لیٔے قوانین مُقرّر کیا گیا ہے، وہ اُسے پُورا ہونے دیں گے،
اَور اَیسے اَور بھی کیٔی اُمور اُن کے سامنے ہیں۔
15 اِسی لیٔے میں اُن کے سامنے جانے سے ڈرتا ہُوں؛
جَب مَیں اِن سَب باتوں کو سوچتا ہُوں تو مُجھ پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے
16 خُدا نے مُجھے بُزدل بنا دیا؛
قادرمُطلق نے مُجھے ہِراساں کر دیا۔
17 پھر بھی میری زندگی کا چراغ خاموش نہیں ہُوا،
اُنہُوں نے موت کی گھنی تاریکی کو مُجھ سے دُور کر رکھا ہے۔
 
* 23:7 مُنصِف خُدا