24
1 ”قادرمُطلق نے عدالت کے اوقات کیوں مُقرّر نہیں کیٔے؟
جو اُن کو جانتے ہیں اُنہیں بھی اَیسے دِنوں کی خبر نہیں؟
2 لوگ حُدوُد کے پتّھروں کو سرکاتے ہیں؛
وہ گلّوں کو ہانک لے جاتے ہیں اَور اُنہیں چَرانے لگتے ہیں۔
3 وہ یتیم کا گدھا چُرا لے جاتے ہیں
اَور بِیوہ کا بَیل رہن رکھ لیتے ہیں۔
4 وہ مُحتاج کو راہ سے ہٹا دیتے ہیں
اَور مُلک کے تمام غریب چھپتے پھرتے ہیں۔
5 ویرانہ کے گورخروں کی طرح،
غُربا اَپنی خُوراک کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں؛
اَور بنجر زمین اُن کے بچّوں کو خُوراک بہم پہُنچاتی ہے۔
6 وہ کھیتوں میں سے چارا کاٹتے ہیں
اَور بدکاروں کے لیٔے تاکستانوں کے انگور توڑتے ہیں۔
7 کپڑے نہ ہونے کے باعث وہ رات بھر ننگے پڑے رہتے ہیں؛
اَور سردی سے بچنے کے لیٔے اُن کے پاس اوڑھنے کو کچھ نہیں ہوتا۔
8 وہ پہاڑوں کی بارش سے بھیگتے ہیں
اَور کویٔی پناہ نہ مِلنے پر چٹّانوں سے لپٹ جاتے ہیں۔
9 یتیم کا بچّہ چھاتی سے جُدا کر دیا جاتا ہے؛
اَور غریب کا بچّہ قرض کے عوض گروی رکھ لیا جاتا ہے۔
10 وہ کپڑوں کے بغیر ننگے پھرتے رہتے ہیں؛
اَور پُولے ڈھوتے ہُوئے بھی بھُوکے رہتے ہیں۔
11 وہ تیل نکالنے کے لیٔے چٹّانوں پر زَیتُون کُچلتے ہیں؛
وہ مے کے حوضوں کے انگور روند کر اُن کا رس نکالتے ہیں لیکن خُود پیاسے رہتے ہیں۔
12 مرنے والوں کے کراہنے کی آوازیں شہر سے اُٹھتی ہیں،
اَور زخمیوں کی جانیں دہائی دیتی ہیں۔
تو بھی خُدا کسی کو بدی کا ذمّہ دار نہیں ٹھہراتا۔
13 ”اَیسے بھی لوگ ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں،
اَور اُس کی راہوں کو نہیں جانتے
نہ اُس کے سامنے آتے ہیں۔
14 شام ہوتے ہی خُونی اُٹھ کھڑا ہوتاہے
اَور غریب اَور مُحتاج کو قتل کرتا ہے؛
اَور رات کو چور کی طرح نقب لگاتاہے۔
15 زناکار کی آنکھ شام کی منتظر رہتی ہے؛
’وہ سوچتا ہے کہ اُس وقت کسی کی نگاہ مُجھ پر نہ پڑےگی،‘
اَور وہ اَپنا چہرہ چُھپائے پھرتاہے۔
16 اَندھیرے میں یہ لوگ گھروں میں جا گھُستے ہیں،
لیکن دِن نکلتے ہی چھُپ جاتے ہیں؛
اُنہیں نُور سے کویٔی سروکار نہیں۔
17 اُن سَب کی صُبح موت کے سایہ کی مانند ہے؛
تَب اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ موت کے سایہ کی دہشت کیسی ہوتی ہے۔
18 ”پھر بھی وہ پانی کی سطح پر کا جھاگ ہیں؛
زمین پر اُن کا حِصّہ ملعُون قرار دیا گیا ہے،
تاکہ کویٔی تاکستانوں کو نہ جائے۔
19 جِس طرح گرمی اَور خُشکی پگھلتی ہُوئی برف کو ہڑپ لیتی ہے،
اُسی طرح قبر گُنہگاروں کو کھا جاتی ہے۔
20 (ماں کا) رحم اُن کو بھلا دیتاہے،
اَور کیڑا اُنہیں مزے سے کھاتا ہے؛
بُرے لوگوں کو کویٔی یاد نہیں کرتا
بَلکہ وہ درخت کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔
21 وہ بانجھ اَور بے اَولاد عورت کو نگل جاتے ہیں،
اَور بِیوہ کے ساتھ ہمدردی نہیں جتاتے۔
22 لیکن خُدا اَپنی قُوّت سے سُورماؤں کو گھسیٹ لے جاتے ہیں؛
حالانکہ وہ مضبُوطی سے قائِم نظر آتے ہیں لیکن اُن کی زندگی کا کویٔی بھروسا نہیں۔
23 حالانکہ وہ اُنہیں سلامتی سے جینے دیتے ہیں،
لیکن اُن کی آنکھیں اُن کی راہوں پر لگی رہتی ہیں۔
24 چند لمحوں کے لیٔے وہ سرفراز کئے جاتے ہیں اَور پھر چل بستے ہیں؛
وہ پست کئے جاتے ہیں اَوروں کی طرح دفن کیٔے جاتے ہیں؛
اَور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔
25 ”اگر یہ یُوں نہیں ہے تو کویٔی ہے جو مُجھے جھُوٹا ثابت کرے
اَور میری باتوں کو فُضول ٹھہرائے۔“