8
بیج بونے والے کی تمثیل
1 اِس کے بعد، یُوں ہُوا کہ یِسوعؔ شہر بہ شہر اَور گاؤں بہ گاؤں پھر کر، خُدا کی بادشاہی کی خُوشخبری سُناتے اَور مُنادی کرتے رہے۔ یِسوعؔ بَارہ رسولوں کے ساتھ تھے،
2 بعض عورتیں بھی ساتھ تھیں جنہوں نے بدرُوحوں اَور بیماریوں سے شفا پائی تھی: مثلاً مریمؔ (مَگدلِینیؔ) جِس میں سے سات بدرُوحیں نکالی گئی تھیں؛
3 اَور یوأنّہؔ ہیرودیسؔ کے دیوان؛ خُوزہؔ کی بیوی تھی، اَور سوسنّؔاہ اَور کیٔی دُوسری خواتین جو اَپنے مال و اَسباب سے اُن کی خدمت کرتی تھیں۔
4 جَب اِتنا بڑا ہُجوم جمع ہو گیا اَور ہر شہر سے لوگ یِسوعؔ کے پاس چلے آتے تھے تو آپ نے یہ تمثیل سُنایٔی:
5 ”ایک بیج بونے والا بیج بونے نِکلا۔ بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور اُسے روندا گیا اَور چڑیوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔
6 کُچھ چٹّان پر گِرے اَور اُگتے ہی سُوکھ گیٔے کیونکہ اُنہیں نَمی نہ مِلی۔
7 کُچھ جھاڑیوں میں گِرے اَور جھاڑیوں کے ساتھ بڑھے لیکن جھاڑیوں نے پھیل کر اُنہیں بڑھنے سے روک دیا۔
8 اَور کُچھ اَچھّی زمین پر گِرے اَور اُگ گیٔے، اَور بڑھ کر سَو گُنا پھل لایٔے۔“
یہ باتیں کہہ کر آپ نے پُکارا، ”جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“
9 یِسوعؔ کے شاگردوں نے آپ سے پُوچھا کہ اِس تمثیل کا مطلب کیا ہے؟
10 آپ نے فرمایا، ”تُمہیں تو خُدا کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابلیّت دی گئی ہے، لیکن دُوسروں کو یہ باتیں تمثیلوں میں بَیان کی جاتی ہیں، کیونکہ،
” ’وہ دیکھتے ہُوئے بھی کُچھ نہیں دیکھتے؛
اَور سُنتے ہُوئے بھی کُچھ نہیں سمجھتے۔‘
11 ”اِس تمثیل کا مطلب یہ ہے: بیج خُدا کا کلام ہے۔
12 راہ کے کنارے والے وہ ہیں جو سُنتے تو ہیں لیکن شیطان آتا ہے اَور اُن کے دِلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے، اَیسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اَور نَجات پائیں۔
13 چٹّان پر کے وہ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے خُوشی سے قبُول کرتے ہیں لیکن کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑتا۔ وہ کُچھ عرصہ تک تو اَپنے ایمان پر قائِم رہتے ہیں لیکن آزمائش کے وقت پَسپا ہو جاتے ہیں۔
14 اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن رفتہ رفتہ زندگی کی فِکروں، دولت اَور عیش و عشرت میں پھنس جاتے ہیں اَور اُن کا پھل پک نہیں پاتا۔
15 اَچھّی زمین والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُن کر اُسے اَپنے عُمدہ اَور نیک دِل میں، مضبُوطی سے سنبھالے رہتے ہیں، اَور صبر سے پھل لاتے ہیں۔
چراغ اَور چراغدان
16 ”کویٔی شخص چراغ جَلا کر اُسے برتن سے نہیں چھُپاتا اَور نہ ہی چارپائی کے نیچے رکھتا ہے لیکن چراغدان پر رکھتا ہے تاکہ اَندر آنے والوں کو اُس کی رَوشنی دِکھائی دے۔
17 کیونکہ کویٔی چیز چھپی ہویٔی نہیں جو ظاہر نہ کی جائے گی اَور نہ ہی کویٔی اَیسا راز ہے اُس کا پردہ فاش نہ کیا جائے گا۔
18 لہٰذا خبردار رہو کہ تُم کس طرح سُنتے۔ کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور دیا جائے گا؛ جِس کے پاس نہیں ہے، لیکن وہ سمجھتا ہے کہ ہے اُس سے وہ بھی لے لیا جائے گا۔“
حُضُور یِسوعؔ کے بھایٔی اَور اُس کی ماں
19 پھر اَیسا ہُوا کہ یِسوعؔ کی ماں اَور اُن کے بھایٔی اُن کے پاس آئے لیکن لوگوں کا اِس قدر ہُجوم جمع تھا کہ وہ اُن تک پہُنچ نہ سکے۔
20 چنانچہ اُنہیں خبر دی گئی کہ، ”آپ کی ماں اَور آپ کے بھایٔی باہر کھڑے ہیں اَور حُضُور سے مِلنا چاہتے ہیں۔“
21 لیکن حُضُور نے جَواب میں کہا، ”میری ماں اَور میرے بھایٔی تو وہ ہیں جو خُدا کا کلام سُنتے ہیں اَور اُس پر عَمل کرتے ہیں۔“
طُوفان کا روکا جانا
22 ایک دِن یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ ہم جھیل کے اُس پار چلیں۔“ چنانچہ وہ بڑی کشتی میں سوار ہویٔے اَور روانہ ہو گئے۔
23 کشتی چلی جا رہی تھی کہ یِسوعؔ کو نیند آ گئی۔ اَچانک جھیل پر طُوفانی ہَوا چلنے لگی اَور اُن کی کشتی میں پانی بھرنے لگا اَور وہ بڑے خطرے میں پڑ گیٔے۔
24 شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر اُنہیں جگایا اَور کہا، ”آقا، آقا! ہم تو ڈُوبے جا رہے ہیں!“
وہ اُٹھے اَور آپ نے ہَوا اَور پانی کے زور و شور کو ڈانٹا؛ دونوں تھم گیٔے اَور بڑا اَمن ہو گیا۔
25 تَب یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تمہارا ایمان کہاں چلا گیا تھا؟“
وہ ڈر گیٔے اَور حیرت زدہ ہوکر ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”آخِر یہ آدمی ہے کون؟ جو ہَوا اَور پانی کو بھی حُکم دیتاہے اَور وہ اُس کا حُکم مانتے ہیں۔“
بدرُوحوں کا نکالا جانا
26 وہ بڑی کشتی کے ذریعہ گِراسینیوں، کے علاقہ میں پہُنچے جو جھیل کے اُس پار گلِیل کے سامنے ہے۔
27 جَب یِسوعؔ نے کنارے پر قدم رکھا تو اُنہیں شہر کا ایک آدمی مِلا جِس میں بدرُوحیں تھیں۔ اُس نے مُدّت سے کپڑے پہننے چھوڑ دئیے تھے اَور وہ کسی گھر میں نہیں، بَلکہ قبروں میں رہتا تھا۔
28 جَب اُس نے یِسوعؔ کو دیکھا تو زور سے چیخ ماری اَور اُن کے سامنے گرا، اَور چِلّا چِلّاکر کہنے لگا، ”اَے یِسوعؔ، خُداتعالیٰ کے بیٹے، آپ کو مُجھ سے کیا کام؟ مَیں آپ کی مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“
29 بات یہ تھی کہ یِسوعؔ نے بدرُوح کو اُس آدمی میں سے نکل جانے کا حُکم دیا تھا۔ اکثر بدرُوح اُس آدمی کو بڑی شِدّت سے پکڑ لیتی تھی، اَور لوگ اُسے قابُو میں رکھنے کے لیٔے زنجیروں اَور بِیڑیوں سے جکڑ دیتے تھے، لیکن وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا تھا اَور وہ بدرُوح اُسے بیابانوں میں بھگائے پِھرتی تھی۔
30 یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“
اُس نے کہا، ”میرا نام لشکر،“ کیونکہ اُس میں بہت سِی بدرُوحیں گھُسی ہویٔی تھیں۔
31 بدرُوحیں اُس کی مِنّت کرنے لگیں کہ ہمیں بڑے اتھاہ گڑھے میں جانے کا حُکم نہ دے۔
32 وہاں پہاڑ پر سُؤروں کا ایک بڑا غول چَر رہاتھا۔ اُن بدرُوحوں نے یِسوعؔ سے اِلتجا کرکے کہا کہ ہمیں اُن میں داخل ہو جانے دیں، اَور حُضُور نے اُنہیں جانے دیا۔
33 چنانچہ بدرُوحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سُؤروں میں داخل ہو گئیں اَور اُس غول کے سارے سُؤر ڈھلان سے جھیل کی طرف لپکے اَور ڈُوب مَرے۔
34 یہ ماجرا دیکھ کر سُؤر چَرانے والے بھاگ کھڑے ہویٔے اَور اُنہُوں نے شہر اَور دیہات میں اِس بات کی خبر پہُنچائی۔
35 لوگ اِس ماجرے کو دیکھنے نکلے اَور یِسوعؔ کے پاس آئے۔ جَب اُنہُوں نے اُس آدمی کو جِس میں سے بدرُوحیں نکلی تھیں، کپڑے پہنے اَور ہوش میں یِسوعؔ کے پاؤں کے پاس بیٹھے دیکھا تو خوفزدہ رہ گیٔے۔
36 اِس واقعہ کے دیکھنے والوں نے اُنہیں بتایا کہ وہ آدمی جِس میں بدرُوحیں تھیں کس طرح اَچھّا ہُوا۔
37 چونکہ گِراسینیوں کے آس پاس کے علاقہ کے سارے باشِندے دہشت زدہ ہو گئے تھے اِس لیٔے یِسوعؔ سے مِنّت کی کہ آپ ہمارے پاس سے چلے جایٔیں۔ لہٰذا وہ کشتی میں سوار ہوکر واپس جانے لگے۔
38 اَور اُس آدمی نے جِس میں سے بدرُوحیں نکلی تھیں یِسوعؔ کی مِنّت کی کہ مُجھے اَپنے ہی ساتھ رہنے دیں۔ لیکن یِسوعؔ نے اُسے رخصت کرکے کہا،
39 ”اَپنے گھر لَوٹ جا اَور لوگوں کو بتا کہ خُدا نے تیرے لیٔے کیا کُچھ کیا ہے۔“ چنانچہ وہ وہاں سے چلا گیا اَور سارے شہر میں اُن مہربانیوں کا جو یِسوعؔ نے اُس پر کی تھیں، چَرچا کرنے لگا۔
ایک مُردہ لڑکی اَور بیمار عورت
40 جَب یِسوعؔ واپس آئے تو ایک بڑا ہُجوم آپ کے اِستِقبال کو مَوجُود تھا کیونکہ سَب لوگ اُن کے مُنتظر تھے۔
41 مقامی یہُودی عبادت گاہ کا ایک رہنما جِس کا نام یائیرؔ تھا، آیا اَور یِسوعؔ کے قدموں پر گِر کر اُن کی مِنّت کرنے لگاکہ وہ اُس کے گھر چلیں
42 کیونکہ اُس کی بَارہ بَرس کی اِکلوتی بیٹی موت کے بِستر پر پڑی تھی۔
جَب وہ جا رہاتھا تو لوگ اُس پر گِرے پڑتے تھے۔
43 ایک خاتُون تھی جِس کے بَارہ بَرس سے خُون جاری تھا، وہ کیٔی طبیبوں سے علاج کراتے کراتے اَپنی ساری پُونجی لُٹا چُکی تھی لیکن کسی کے ہاتھ سے شفا نہ پا سکی تھی۔
44 اُس نے پیچھے سے یِسوعؔ کے پاس آکر یِسوعؔ کی پوشاک کا کنارہ چھُوا اَور اُسی وقت اُس کا خُون بہنا بندہو گیا۔
45 اِس پر یِسوعؔ نے کہا، ”مُجھے کس نے چھُوا ہے؟“
جَب سَب اِنکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا، ”اَے آقا! لوگ ایک دُوسرے کو دھکیل دھکیل کر تُجھ پر گِرے پڑتے ہیں۔“
46 لیکن یِسوعؔ نے کہا، ”کسی نے مُجھے ضروُر چھُوا ہے؛ کیونکہ مُجھے پتہ ہے کہ مُجھ میں سے قُوّت نکلی ہے۔“
47 وہ عورت یہ دیکھ کر کہ وہ یِسوعؔ سے چھِپ نہیں سکتی، کانپتی ہویٔی سامنے آئی اَور اُن کے قدموں میں گِر پڑی۔ لوگوں کے سامنے بتانے لگی کہ اُس نے کس غرض سے یِسوعؔ کو چھُوا تھا اَور وہ کس طرح چھُوتے ہی شفایاب ہو گئی تھی۔
48 یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”بیٹی! تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔ سلامتی کے ساتھ رخصت ہو!“
49 وہ یہ کہنے بھی نہ پایٔے تھے کہ یہُودی عبادت گاہ کے رہنما یائیرؔ کے گھر سے کسی نے آکر کہا، ”تیری بیٹی مَر چُکی ہے، اَب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیں۔“
50 لیکن یہ سُن کر یِسوعؔ نے یائیرؔ سے کہا، ”ڈر مت؛ صِرف ایمان رکھ، وہ بچ جائے گی۔“
51 جَب وہ یائیرؔ کے گھر میں داخل ہویٔے تو یِسوعؔ نے پطرس، یُوحنّا اَور یعقوب اَور لڑکی کے والدین کے سِوا کسی اَور کو اَندر نہ جانے دیا۔
52 سَب لوگ لڑکی کے لیٔے رو پیٹ رہے تھے۔ لیکن یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”رونا پیٹنا بند کرو، لڑکی مَری نہیں بَلکہ سَو رہی ہے۔“
53 اِس پر وہ یِسوعؔ کی ہنسی اُڑانے لگے کیونکہ اُنہیں مَعلُوم تھا کہ لڑکی مَر چُکی ہے۔
54 لیکن حُضُور نے لڑکی کا ہاتھ پکڑکر کہا، ”میری بیٹی اُٹھ!“
55 اُس کی رُوح لَوٹ آئی اَور وہ فوراً اُٹھ بیٹھی اَور اُنہُوں نے حُکم دیا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دیا جائے۔
56 اُس لڑکی کے والدین حیران رہ گیٔے۔ یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کی کہ جو کُچھ ہُواہے اُس کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔