9
بَارہ شاگردوں کا مُنادی کے لیٔے بھیجا جانا
یِسوعؔ نے اَپنے بَارہ رسولوں کو بُلایا اَور اُنہیں قُدرت اَور اِختیار بخشا کہ ساری بدرُوحوں کو نکالیں اَور بیماریوں کو دُور کریں۔ اَور اُنہیں روانہ کیا تاکہ وہ خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کریں اَور بیماریوں کو اَچھّا کریں اَور اُن سے کہا: ”راستے کے لیٔے کُچھ نہ لینا، نہ لاٹھی، نہ تھیلا، نہ روٹی، نہ نقدی، نہ دو دو کُرتے۔ تُم جِس گھر میں داخل ہو، اُس شہر سے رخصت ہونے تک اُسی گھر میں ٹھہرے رہنا۔ اَور جِس شہر میں لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں تو اُس شہر سے نکلتے وقت اَپنے پاؤں کی گرد بھی جھاڑ دینا تاکہ وہ اُن کے خِلاف گواہی دے۔“ پس وہ روانہ ہویٔے اَور گاؤں گاؤں جا کر ہر جگہ خُوشخبری سُناتے اَور مَریضوں کو شفا دیتے پھرے۔
ہیرودیسؔ جو مُلک کے چوتھائی حِصّہ پر حُکومت کرتا تھا یہ باتیں سُن کر گھبرا گیا۔ کیونکہ بعض کا کہنا تھا کہ حضرت یُوحنّا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اَور بعض کہتے تھے کہ ایلیّاہ ظاہر ہُواہے، اَور بعض کہتے تھے کہ پُرانے نبیوں میں سے کویٔی نبی زندہ ہو گیا ہے۔ مگر ہیرودیسؔ نے کہا کہ، ”حضرت یُوحنّا کا تو مَیں نے سَر قلم کروا دیا تھا۔ اَب یہ کون ہے جِس کے بارے میں اَیسی باتیں سُننے میں آ رہی ہیں؟“ اَور وہ یِسوعؔ کو دیکھنے کی کوشش میں لگ گیا۔
پانچ ہزار آدمیوں کو کھِلانا
10 رسول واپس آئے اَورجو کُچھ اُنہُوں نے کام کئے آکر یِسوعؔ سے بَیان کیا اَور آپ اُنہیں ساتھ لے کر الگ بیت صیؔدا نام ایک شہر کی طرف روانہ ہویٔے۔ 11 لیکن لوگوں کو مَعلُوم ہو گیا اَور وہ آپ کا پیچھا کرنے لگے۔ یِسوعؔ نے خُوشی سے اُن سے مُلاقات کی اَور اُنہیں خُدا کی بادشاہی کی باتیں سُنانے لگے اَور جِن کو شفا کی ضروُرت تھی اُنہیں شفا بخشی۔
12 جَب دِن ڈھلنے لگا تو اُن بَارہ رسولوں نے پاس آکر آپ سے کہا، ”اِن لوگوں کو رخصت کر دے تاکہ وہ آس پاس کے گاؤں اَور بستیوں میں جا سکیں اَور اَپنے کھانے پینے کا اِنتظام کریں، کیونکہ ہم تو ایک ویران جگہ میں ہیں۔“
13 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم ہی اِنہیں کُچھ کھانے کو دو۔“
اُنہُوں نے کہا، ”ہمارے پاس پانچ روٹیوں اَور دو مچھلیوں سے زِیادہ کُچھ نہیں، جَب تک کہ ہم جا کر اِن سَب کے لیٔے کھانا خرید نہ لائیں۔“ 14 کیونکہ پانچ ہزار کے قریب مَرد وہاں مَوجُود تھے۔
لیکن اُس نے اَپنے شاگردوں سے کہا، ”اِن لوگوں کو پچاس پچاس کی قطاروں میں بِٹھا دو۔“ 15 چنانچہ اُنہُوں نے اَیسا ہی کیا، اَور سَب کو بِٹھا دیا۔ 16 یِسوعؔ نے وہ پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں لیں اَور آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر، اُن پر برکت مانگی پھر آپ نے اُن روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے تاکہ وہ اُنہیں لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ 17 سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے اَور بچے ہویٔے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔
پطرس کا اقرار
18 ایک دفعہ یِسوعؔ تنہائی میں دعا کر رہے تھے اَور اُن کے شاگرد اُن کے پاس تھے، آپ نے اُن سے پُوچھا، ”لوگ میرے بارے میں، کیا کہتے ہیں کہ مَیں کون ہُوں؟“
19 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”کُچھ حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والا؛ لیکن بعض ایلیّاہ اَور بعض کا خیال ہے کہ پُرانے نبیوں میں سے کویٔی نبی جی اُٹھا ہے۔“
20 تَب آپ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ مَیں کون ہُوں؟“
پطرس نے جَواب دیا، ”آپ خُدا کے المسیح ہیں۔“
حُضُور یِسوعؔ کا اَپنی موت کی پیشین گوئی کرنا
21 اِس پر یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کرکے حُکم دیا کہ یہ بات کسی سے نہ کہنا۔ 22 اَور یہ بھی کہا، ”اِبن آدمؔ کو کیٔی تکالیف کا سامنا کرنا پڑےگا۔ وہ بُزرگوں، اہم کاہِنوں اَور فقِیہوں کی طرف سے ردّ کر دیا جائے گا، وہ اُسے قتل کر ڈالیں گے لیکن وہ تیسرے دِن زندہ ہو جائے گا۔“
23 پھر یِسوعؔ نے اُن سَب سے کہا: ”اگر کویٔی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ اَپنی خُودی کا اِنکار کرے اَور روزانہ اَپنی صلیب اُٹھائے اَور میرے پیچھے ہولے۔ 24 کیونکہ جو کویٔی اَپنی جان کو باقی رکھنا چاہتاہے وہ اُسے کھویٔے گا لیکن جو کویٔی میری خاطِر اَپنی جان کھویٔے گا وہ اُسے محفوظ رکھےگا۔ 25 آدمی اگر ساری دُنیا حاصل کر لے مگر اَپنا نُقصان کر لے یا خُود کو کھو بیٹھے تو کیا فائدہ؟ 26 کیونکہ جو کویٔی مُجھ سے اَور میرے کلام سے شرمائے گا تو اِبن آدمؔ بھی جَب وہ اَپنے، اَور باپ کے جلال میں مُقدّس فرشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا۔
27 ”لیکن مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بعض لوگ جو یہاں کھڑے ہیں، جَب تک وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہ لیں گے، موت کا مزہ نہ چَکھنے پائیں گے۔“
حُضُور یِسوعؔ کی صورت کا بدل جانا
28 اِن باتوں کے تقریباً آٹھ دِن بعد اَیسا ہُوا کہ یِسوعؔ، پطرس، یُوحنّا اَور یعقوب کو ساتھ لے کر ایک پہاڑ پر دعا کرنے کی غرض سے گیٔے۔ 29 اَور جَب وہ دعا کر رہے تھے تو اُن کی صورت بدل گئی اَور اُن کی پوشاک سفید ہوکر بجلی کی مانِند چمکنے لگی۔ 30 اَور دیکھو دو آدمی یِسوعؔ سے باتیں کر رہے تھے۔ یہ حضرت مَوشہ اَور حضرت ایلیّاہ تھے۔ 31 جو جلال میں ظاہر ہوکر یِسوعؔ کے آسمان پر اُٹھائے جانے کا* ذِکر کر رہے تھے جو یروشلیمؔ میں واقع ہونے والا تھا۔ 32 لیکن پطرس اَور اُن کے ساتھیوں کی آنکھیں نیند سے بھاری ہو رہی تھیں۔ جَب وہ جاگے تو اُنہُوں نے یِسوعؔ کا جلال دیکھا اَور اُن دو آدمیوں پر بھی اُن کی نظر پڑی جو اُن کے ساتھ کھڑے تھے۔ 33 جَب وہ یِسوعؔ کے پاس سے جانے لگے تو پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”آقا! ہمارا یہاں رہنا اَچھّا ہے۔ کیوں نہ ہم یہاں تین ڈیرے کھڑے کریں، ایک آپ کے لیٔے، ایک حضرت مَوشہ اَور ایک حضرت ایلیّاہ کے لیٔے۔“ (اُسے پتہ نہ تھا کہ وہ کیا کہہ رہاہے۔)
34 وہ یہ کہہ ہی رہاتھا کہ، ایک بدلی اُن پر چھاگئی، اَور وہ اُس میں گھِر گیٔے اَور خوفزدہ ہو گئے۔ 35 تَب اُس بدلی میں سے آواز آئی کہ، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے، جسے مَیں نے چُن لیا ہے؛ تُم اُس کی سُنو۔“ 36 اَور آواز آنے کے بعد، یِسوعؔ تنہا دِکھائی دئیے۔ شاگردوں نے یہ بات اَپنے تک ہی رکھی اَور اُن دِنوں جو کُچھ دیکھا تھا اُس کا ذِکر کسی سے نہ کیا۔
ایک لڑکے میں سے بدرُوح کا نکالا جانا
37 اگلے دِن اَیسا ہُوا کہ جَب وہ پہاڑ سے نیچے آئے تو لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم اُن سے مِلا۔ 38 ایک آدمی نے اُس ہُجوم میں سے چِلّاکر کہا، ”اَے اُستاد، مَیں آپ کی مِنّت کرتا ہُوں کہ میرے بیٹے پر نظر کر، وہ میرا اِکلوتا بیٹا ہے۔ 39 ایک بدرُوح اُسے قبضہ میں لے لیتی ہے اَور وہ یَکایک چِلّانے لگتا ہے؛ اَور اُس کو اَیسا مروڑتی ہے کہ اُس کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ بدرُوح اُسے زخمی کرکے مُشکل سے چھوڑتی ہے۔ 40 مَیں نے آپ کے شاگردوں سے اِلتجا کی تھی کہ وہ بدرُوح کو نکال دیں، لیکن وہ نہیں نکال سکے۔“
41 یِسوعؔ نے جَواب میں کہا، ”اَے بےاِعتقاد اَور گُمراہ لوگو، میں کب تک تمہارے ساتھ رہُوں گا اَور تمہاری برداشت کرتا رہُوں گا؟ اَپنے بیٹے کو یہاں لے آؤ۔“
42 ابھی وہ لڑکا آ ہی رہاتھا، بدرُوح نے اُسے مروڑ کر زمین پردے پٹکا۔ لیکن یِسوعؔ نے بدرُوح کو جِھڑکا اَور لڑکے کو شفا بخشی اَور اُسے اُس کے باپ کے حوالے کر دیا۔ 43 اَور سَب لوگ خُدا کی قُدرت دیکھ کر حیران رہ گیٔے۔
حُضُور یِسوعؔ نے اَپنی موت کی دُوسری بار پیشین گوئی کی
جَب سَب لوگ اُن کاموں پرجو یِسوعؔ کرتے تھے تعجُّب کا اِظہار کر رہے تھے تو حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے کہا، 44 ”میری اِن باتوں کو کانوں میں ڈال لو کیونکہ: اِبن آدمؔ آدمیوں کے حوالے کیٔے جانے کو ہے۔“ 45 لیکن وہ اِس بات کا مطلب نہ سمجھ سکے۔ کیونکہ وہ اُن سے پوشیدہ رکھی گئی تھی تاکہ وہ اُسے سمجھ نہ سکیں؛ اَور وہ اِس کے بارے میں اُن سے پُوچھنے سے بھی ڈرتے تھے۔
46 پھر شاگردوں میں یہ بحث چھِڑ گئی کہ ہم میں سَب سے بڑا کون ہے؟ 47 یِسوعؔ نے اُن کے دِل کی بات مَعلُوم کرکے، ایک بچّے کو لیا اَور اُسے اَپنے پاس کھڑا کیا۔ 48 اَور اَپنے شاگردوں سے کہا، ”جو کویٔی اِس بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے؛ اَورجو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔ کیونکہ جو تُم میں سَب سے چھوٹاہے وُہی سَب سے بڑا ہے۔“
49 تَب یُوحنّا نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے آقا! ہم نے ایک شخص کو آپ کے نام سے بدرُوحیں نکالتے دیکھا تو اُسے منع کیا کیونکہ وہ ہم میں سے ایک نہیں ہے۔“
50 لیکن یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا کیونکہ جو تمہارے خِلاف نہیں وہ تمہاری طرف ہے۔“
سامریہؔ والوں کی طرف سے مُخالفت
51 جَب یِسوعؔ کے آسمان پر اُٹھائے جانے کے دِن نزدیک آ گئے تو، آپ نے پُختہ اِرادہ کے ساتھ یروشلیمؔ کا رُخ کیا۔ 52 اَور اَپنے آگے قاصِد روانہ کر دئیے، یہ قاصِد گیٔے اَور سامریوں کے ایک گاؤں میں داخل ہویٔے تاکہ یِسوعؔ کے آنے کی تیّاری کریں؛ 53 لیکن وہاں کے لوگوں نے اُن کا اِستِقبال نہ کیا، کیونکہ یِسوعؔ یروشلیمؔ جا رہے تھے۔ 54 یہ دیکھ کر آپ کے شاگرد یعقوب اَور یُوحنّا کہنے لگے، ”اَے خُداوؔند، آپ حُکم دیں تو ہم آسمان سے آگ نازل کروا کر اِن لوگوں کو بھسم کر دیں؟“ 55 لیکن یِسوعؔ نے مُڑ کر دیکھا اَور اُنہیں جِھڑکا۔ 56 تَب وہ کسی دُوسرے گاؤں کی طرف روانہ ہو گئے۔
حُضُور یِسوعؔ کے پیچھے چلنے کی قیمت
57 جَب وہ راستے میں چلے جا رہے تھے تو، کسی نے یِسوعؔ سے کہا، ”آپ جہاں بھی جایٔیں گے مَیں آپ کی پیروی کروں گا۔“
58 یِسوعؔ نے سے جَواب دیا، ”لومڑیوں کے بھی بھٹ اَور ہَوا کے پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں، لیکن اِبن آدمؔ کے لیٔے کویٔی جگہ نہیں جہاں وہ اَپنا سَر بھی رکھ سکے۔“
59 پھر حُضُور نے ایک اَور شخص سے کہا، ”ہو میرے پیچھے ہولے۔“
لیکن اُس نے کہا، ”اَے خُداوؔند، پہلے مُجھے اِجازت دیں کہ میں جا کر اَپنے باپ کو دفن کرلُوں۔“
60 یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”مُردوں کو اَپنے مُردے دفن کرنے دیں، لیکن آپ جایٔیں اَور خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کریں۔“
61 ایک اَور شخص نے کہا، ”خُداوؔند، مَیں آپ کے پیچھے چلُوں گا؛ لیکن پہلے مُجھے اِجازت دیں کہ میں اَپنے گھر والوں سے رخصت ہو آؤں۔“
62 یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”جو کویٔی ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے کی طرف دیکھتا ہے وہ خُدا کی بادشاہی میں خدمت کے لائق نہیں۔“
* 9:31 اُٹھائے جانے کا یُونانی میں موت کا ذِکر‏ 9:55 کچھ نوشتوں میں لِکھّا ہے: اَور کہا کہ تُم نہیں جانتے کہ تُم کیسی رُوح کے ہو کیونکہ اِبن آدمؔ لوگوں کو ہلاک کرنے نہیں بَلکہ بچانے آیا ہوں۔