14
لوگوں کی بغاوت
1 اُس رات قوم کے سَب لوگ اَپنی آواز بُلند کرکے چِلّائے اَور زار زار رُوئے۔
2 تمام اِسرائیلی مَوشہ اَور اَہرونؔ کے خِلاف بُڑبُڑانے لگے اَور ساری جماعت نے اُن سے کہا، ”کاش کہ ہم مِصر ہی میں مَر جاتے یا بیابان ہی میں ڈھیر ہو جاتے!
3 یَاہوِہ ہمیں اِس مُلک میں کیوں لائے ہیں؟ کیا صِرف اِس لیٔے کہ ہم تلواروں سے قتل کئے جایٔیں؟ ہماری بیویاں اَور بچّے لُوٹ کا مال بَن جایٔیں؟ کیا ہمارے لیٔے بہتر نہ ہوگا کہ ہم واپس مِصر چلے جایٔیں؟“
4 اَور وہ آپَس میں کہنے لگے، ”آؤ ہم کسی کو اَپنا سردار بنا لیں اَور مِصر لَوٹ چلیں۔“
5 تَب مَوشہ اَور اَہرونؔ بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے جو وہاں جمع تھی مُنہ کے بَل گِرے۔
6 یہوشُعؔ بِن نُونؔ اَور یفُنّہؔ کے بیٹے کالبؔ نے جو اُس مُلک کا جائزہ لینے والوں میں سے تھے اَپنے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے
7 اَور بنی اِسرائیل کی ساری جماعت سے کہا، ”جِس مُلک میں سے گزر کر ہم نے اُس کا جائزہ لیا وہ نہایت اَچھّا مُلک ہے۔
8 اگر یَاہوِہ ہم سے راضی رہے تو وہ ہمیں اُس مُلک میں پہُنچا دیں گے جہاں دُودھ اَور شہد بہتا ہے اَور اُسے ہمیں دیں گے۔
9 صِرف اِتنا ہو کہ یَاہوِہ کے خِلاف بغاوت نہ کرو اَور نہ اُس مُلک کے لوگوں سے ڈرو کیونکہ ہم اُن کو نگل جایٔیں گے۔ اُنہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔ یَاہوِہ ہمارے ساتھ ہیں۔ تُم اُن سے مت ڈرو۔“
10 لیکن ساری جماعت اُنہیں سنگسار کرنے کی باتیں کرنے لگی۔ تَب خیمہ اِجتماع میں تمام بنی اِسرائیل کے سامنے یَاہوِہ کا جلال ظاہر ہُوا۔
11 یَاہوِہ نے مَوشہ سے کہا، ”یہ لوگ کب تک میری توہین کرتے رہیں گے؟ اَور باوُجُود اُن تمام معجزوں کے جو مَیں نے اُن کے درمیان کیٔے ہیں وہ کب تک مُجھ پر ایمان نہ لائیں گے؟
12 میں اُنہیں وَبا سے ماروں گا اَور اُنہیں تباہ کر دُوں گا۔ لیکن تُمہیں ایک اَیسی قوم بناؤں گا جو اِن سے بھی عظیم اَور زورآور ہوگی۔“
13 مَوشہ نے یَاہوِہ سے کہا، ”تَب تو مِصری اِس کے بارے میں سُن لیں گے! آپ تو اَپنی قُدرت سے اِن لوگوں کو اُن کے درمیان سے نکال لائے۔
14 اَور وہ اُس مُلک کے باشِندوں کو اِس کے بارے میں بتائیں گے۔ وہ تو سُن چُکے ہیں کہ آپ جو یَاہوِہ ہیں اِن لوگوں کے درمیان رہتے ہیں اَور یہ کہ آپ جو یَاہوِہ ہیں رُوبرو دِکھائی دیتے ہیں اَور آپ کا بادل اُن پر سایہ کئے رہتاہے اَور آپ دِن کے وقت بادل کے سُتون میں ہوکر اَور رات کو آگ کے سُتون میں ہوکر اُن کے آگے آگے چلا کرتے ہیں۔
15 اگر آپ اِن لوگوں کو ایک ہی وقت جان سے مار ڈالیں تو جِن قوموں نے آپ کے بارے میں یہ حال سُنا ہے وہ کہیں گی:
16 ’چونکہ یَاہوِہ اِس قوم کو اُس مُلک میں نہ لا سکے جِس کا وعدہ اُنہُوں نے اُن سے قَسم کھا کر کیا تھا اِس لیٔے اُنہُوں نے اُنہیں بیابان میں مار ڈالا۔‘
17 ”لہٰذا اَب یَاہوِہ کی قُدرت آپ کے اِس قول کے مُطابق عیاں ہو:
18 ’یَاہوِہ قہر کرنے میں دھیمے شفقت میں غنی اَور گُناہ اَور سرکشی کے بخشنے والے۔ پھر بھی وہ مُجرم کو بے سزا نہیں چھوڑتے اَور وہ اَولاد کو اُن کے آباؤاَجداد کے گُناہ کی سزا اُن کے بیٹوں اَور پوتوں کو تیسری اَور چوتھی پُشت تک دیتے ہیں۔‘
19 لہٰذا اَپنی لافانی مَحَبّت کے مُطابق جَیسے آپ اُنہیں مِصر سے نکلنے کے بعد سے آج تک مُعاف کرتے آئے ہیں وَیسے ہی اَب بھی اِن لوگوں کا گُناہ بخش دیں۔“
20 یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری اِلتجا کے مُطابق اُنہیں مُعاف کر دیا۔
21 البتّہ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم کہ جَب تک یَاہوِہ کے جلال سے ساری زمین معموُر ہوتی رہے گی
22 جِس کسی نے میرا جلال دیکھا اَور اُن معجزوں کو بھی دیکھا جو مَیں نے مِصر میں اَور اِس بیابان میں کئے لیکن میرا حُکم نہ مانا اَور دس بار مُجھے آزمایا
23 اُن میں سے ایک شخص بھی اُس مُلک کو ہرگز نہ دیکھ پایٔےگا جِس کے دینے کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے آباؤاَجداد سے کیا تھا۔
24 لیکن چونکہ میرے خادِم کالبؔ کی کچھ اَور ہی طبیعت تھی اَور وہ دِل و جان سے میری پیروی کرتا آیا ہے میں اُسے اُس مُلک میں جہاں وہ ہو آیا ہے پہُنچاؤں گا اَور اُس کی اَولاد اُس کی وارِث ہوگی۔
25 چونکہ عمالیقی اَور کنعانی وادیوں میں بسے ہویٔے ہیں لہٰذا کل تُم پلٹ کر بحرِقُلزمؔ کو جانے والی راہ سے بیابان کی طرف کُوچ کرو۔“
26 پھر یَاہوِہ نے مَوشہ اَور اَہرونؔ سے کہا:
27 ”آخِر کب تک یہ بدکار قوم میرے خِلاف بُڑبُڑاتی رہے گی؟ مَیں نے اِن بُڑبُڑانے والے اِسرائیلیوں کی شکائتیں سُن لی ہیں۔
28 سو تُم اُن سے کہہ دو کہ یَاہوِہ فرماتے ہیں، ’مُجھے میری حیات کی قَسم میں تمہارے ساتھ وُہی سلُوک کروں گا، جِس پر تُم نے مُجھے مجبُور کر دیا ہے۔
29 تمہاری لاشیں اِسی بیابان میں پڑی رہ جایٔیں گی۔ تُم میں سے جتنے افراد بیس سال یا اُس سے زِیادہ عمر کے ہیں جِن کی مردُم شماری ہو چُکی ہے اَورجو میرے خِلاف بُڑبُڑایا کرتے تھے۔
30 اُن میں سے یفُنّہؔ کے بیٹے کالبؔ اَور یہوشُعؔ بِن نُونؔ کے سِوا کویٔی بھی اُس مُلک میں داخل نہ ہونے پایٔےگا جِس میں تُمہیں بسانے کی مَیں نے قَسم کھائی تھی۔
31 البتّہ تمہارے بال بچّوں کو جِن کے متعلّق تُم نے کہاتھا کہ وہ اِغوا کر لیٔے جایٔیں گے میں وہاں لے آؤں گا تاکہ وہ اُس مُلک کی قدر پہچانیں جسے تُم نے ٹھکرا دیا۔
32 لیکن تمہارا یہ حال ہوگا کہ تمہاری لاشیں اِسی بیابان میں پڑی رہیں گی۔
33 تمہاری اَولاد چالیس سال تک یہاں گلّہ بانی کرتی رہے گی اَور تمہاری بدکاری کا پھل برداشت کرتی رہے گی جَب تک کہ تمہاری آخِری لاش بیابان میں پڑی پڑی گل نہ جائے۔
34 اِن چالیس دِنوں کے حِساب سے جَب کہ تُم اُس مُلک کا جائزہ لیتے رہے فی دِن ایک سال کے مُطابق چالیس سال تک تُم اَپنے گُناہوں کا پھل پاتے رہوگے اَور تَب تُمہیں مَعلُوم ہوگا کہ میری مُخالفت کرنے کا اَنجام کیا ہوتاہے؟‘
35 میں یَاہوِہ یہ کہہ چُکا اَور مَیں اُس بدکار قوم کے ساتھ جو میری مُخالفت پر ایکا کر چُکی ہے یقیناً اَیسا ہی کروں گا۔ اُن کا خاتِمہ اِسی بیابان میں ہوگا اَور وہ یہیں مَریں گے۔“
36 لہٰذا جِن لوگوں کو مَوشہ نے مُلک کا جائزہ لینے کے لیٔے بھیجا تھا اَور جنہوں نے لَوٹ کر اُس کے متعلّق غلط اِطّلاع دے کر ساری جماعت کو مَوشہ کے خِلاف بُڑبُڑانے پر اُبھارا تھا۔
37 یہ لوگ جو اُس مُلک کے بارے میں غلط اِطّلاع دینے کے ذمّہ دار تھے یَاہوِہ کے حُضُور وَبا سے مَر گیٔے۔
38 جو لوگ مُلک کا جائزہ لینے گیٔے تھے اُن میں سے صِرف یہوشُعؔ بِن نُونؔ اَور یفُنّہؔ کا بیٹا کالبؔ سلامت بچ گیٔے۔
39 جَب مَوشہ نے تمام بنی اِسرائیل کو یہ ماجرا سُنایا تو وہ بہت دُکھ سے رونے لگے۔
40 دُوسرے دِن علی الصبح وہ یہ کہتے ہویٔے اُس مُلک کی پہاڑیوں پر چڑھنے لگے، ”ہم نے یَاہوِہ کے خِلاف گُناہ کیا ہے۔ البتّہ ہم اُس مقام تک جایٔیں گے جِس کا وعدہ یَاہوِہ نے کیا ہے۔“
41 لیکن مَوشہ نے کہا، ”تُم یَاہوِہ کے حُکم کی خِلاف ورزی کیوں کر رہے ہو؟ تُم اُس میں کامیاب نہ ہوگے!
42 تُم اُوپر نہ چڑھو کیونکہ یَاہوِہ تمہارے ساتھ نہیں ہیں اَور تُم اَپنے دُشمنوں سے شِکست کھاؤگے،
43 کیونکہ وہاں عمالیقیوں اَور کنعانیوں سے تمہارا سامنا ہوگا اَور چونکہ تُم یَاہوِہ سے برگشتہ ہو گئے ہو وہ تمہارے ساتھ نہ ہوں گے اَور تُم تلوار سے مارے جاؤگے۔“
44 تاہم وہ جَسارت کرکے کوہستانی مُلک کی پہاڑیوں پر چڑھنے لگے اَور مَوشہ اَور یَاہوِہ کے عہد کا صندُوق چھاؤنی میں ہی پڑا رہا۔
45 تَب عمالیقی اَور کنعانی جو اُس کوہستانی مُلک میں رہتے تھے نیچے اُتر آئے اَور اُن پر ٹوٹ پڑے اَور حُرمہؔ تک اُن کو مارتے چلے گیٔے۔