شُلومونؔ کی امثال
10
شُلومونؔ کی امثال:
دانا بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے خُوشی لاتا ہے،
لیکن احمق بیٹا اَپنی ماں کے غم کا باعث ہوتاہے۔
 
ناجائز طور پر حاصل کئے خزانے کویٔی فائدہ نہیں پہُنچاتے،
لیکن راستی موت سے نَجات دِلاتی ہے۔
 
یَاہوِہ صادق کو بھُوکا نہیں رہنے دیتے،
لیکن وہ بدکار کی خواہشات کبھی پُوری نہیں ہونے دیتے۔
 
کاہل ہاتھ اِنسان کو مُفلس بنا دیتے ہیں،
لیکن محنتی ہاتھ دولت لاتے ہیں۔
 
جو گرمی کے دِنوں* میں فصل جمع کرتا ہے وہ دانا بیٹا ہے،
لیکن جو فصل کاٹنے کے وقت سوتا رہتاہے وہ باعث شرم ہے۔
 
راستباز کے سَر پر برکتوں کا تاج ہوتاہے،
لیکن بدکار کے چہرہ سے ظُلم جھانکتا ہے۔
 
راستبازوں کی یاد مُبارک ہے،
لیکن بدکاروں کا نام سڑ جائے گا۔
 
دانا دِل اَحکام بجا لاتے ہیں،
لیکن بکواس کرنے والا احمق برباد ہو جاتا ہے۔
 
دیندار آدمی بے خوف ہوکر چلتا ہے،
لیکن جو ٹیڑھی راہ اِختیار کرتا ہے وہ پہچان لیا جاتا ہے۔
 
10 آنکھ مارنے والا رنج پہُنچاتا ہے،
لیکن بکواس کرنے والا احمق برباد ہو جاتا ہے۔
 
11 صادق کا مُنہ چشمہ حیات ہے،
لیکن بدکار کے مُنہ سے ظُلم جھانکتا ہے۔
 
12 عداوت تنازعہ پیدا کرتی ہے،
لیکن مَحَبّت سَب خطاؤں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔
 
13 صاحبِ فہم کے لبوں پر حِکمت پائی جاتی ہے،
لیکن کم عقل کی پیٹھ کے لیٔے لٹھ ہے۔
 
14 دانا آدمی علم جمع کرتے ہیں،
لیکن احمق کا مُنہ ہلاکت کو دعوت دیتاہے۔
 
15 اَمیروں کی دولت اُن کا محکم شہر ہے،
لیکن غریبی مُفلس کی بربادی ہے۔
 
16 صادقوں کی کمائی اُن کے لیٔے زندگی کا باعث ہوتی ہے،
لیکن بدکاروں کی آمدنی اُن کے لیٔے بُرائی لاتی ہے۔
 
17 جو تربّیت قبُول کرتا ہے وہ زندگی کی راہ بتاتا ہے،
لیکن جو تنبیہ کو ٹھکراتا ہے وہ دُوسروں کو گُمراہ کرتا ہے۔
 
18 جو اَپنی عداوت کو چھُپاتا ہے اُس کے ہونٹ جھُوٹے ہوتے ہیں،
اَور تہمت لگانے والا احمق ہے۔
 
19 کلام کی کثرت گُناہ سے خالی نہیں ہوتی،
لیکن جو اَپنی زبان کو قابُو میں رکھتا ہے دانا ہے۔
 
20 راستباز کی زبان خالص چاندی کی مانند ہے،
لیکن بدکار کے دِل کی کویٔی قیمت نہیں ہوتی۔
 
21 راستباز کے ہونٹ بہُتوں کو تقویّت دیتے ہیں،
لیکن احمق نادانی کمی کے سبب مَرتے ہیں۔
 
22 یَاہوِہ کی برکت دولت بخش ہے،
اَور وہ اُس کے ساتھ دُکھ نہیں مِلاتا۔
 
23 احمق اَپنی شرارت کو کھیل سمجھتا ہے،
لیکن دانشمند حِکمت سے خُوش ہوتاہے۔
 
24 بدکار کا خوف اُسے آ لے گا؛
صادقوں کی مُرادیں پُوری ہُوں گی۔
 
25 جَب طُوفان گزر جاتا ہے تو بدکار بھی اُس کے ساتھ غائب ہو جاتے ہیں
لیکن صادق ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں۔
 
26 جِس طرح سِرکہ دانتوں کے لیٔے اَور دُھواں آنکھوں کے لیٔے باعثِ پریشانی ہوتاہے،
وَیسا ہی سُست آدمی اَپنے بھیجنے والوں کے لیٔے ہے۔
 
27 یَاہوِہ کا خوف عمر کی درازی بخشتا ہے،
لیکن بدکار کی عمر گھٹا دی جاتی ہے۔
 
28 صادقوں کی اُمّید خُوشی لاتی ہے،
لیکن بدکاروں کی اُمّید خاک میں مِل جاتی ہے۔
 
29 یَاہوِہ کی راہ صادقوں کے لیٔے پناہ گاہ ہے،
لیکن وہ بدکرداروں کی بربادی ہے۔
 
30 صادقوں کو کبھی جنبش نہ ہوگی،
لیکن بدکار مُلک میں باقی نہ رہیں گے۔
 
31 صادق کے مُنہ سے حِکمت نکلتی ہے،
لیکن بدگو زبان کاٹ ڈالی جائے گی۔
 
32 صادقوں کے ہونٹ پسندِیدہ بات سے آشنا ہیں،
لیکن بدکار کا مُنہ صِرف بدگوئی سے واقف ہوتاہے۔
 
* 10:5 گرمی کے دِنوں فصل کا موسم 10:22 محنت آپ کو زِیادہ اَمیر نہیں بنا سکتی۔