24
بیسواں قول
1 بدکاروں پر رشک نہ کرنا،
اَور نہ اُن کی صحبت کی خواہش رکھنا؛
2 کیونکہ اُن کے دِل تشدّد کے منصُوبے بناتے ہیں،
اَور اُن کے ہونٹوں پر شرارت کا ذِکر رہتاہے۔
اِکیّسواں قول
3 حِکمت سے گھر تعمیر کیا جاتا ہے،
اَور فہم سے اُسے قائِم کیا جاتا ہے؛
4 اَور علم کے وسیلہ سے اُس کے کمرے
نادر اَور نفیس مال سے بھر دئیے جاتے ہیں۔
بائیسواں قول
5 دانشمند اِنسان نہایت زورآور ہوتاہے،
اَور صاحبِ علم کا زور بڑھتا رہتاہے؛
6 جنگ کرنے کے لیٔے رہنمائی کی ضروُرت ہوتی ہے،
اَور مُشیروں کی کثرت فتحیابی کا باعث بنتی ہے۔
تئیسواں قول
7 حِکمت احمق کے لیٔے بہت بُلند ہے؛
وہ پھاٹک پر مجمع میں مُنہ نہیں کھول سَکتا۔
چوبیسواں قول
8 جو کوئی بُرے منصُوبے باندھتا ہے
وہ فتنہ اَنگیز کہلائے گا۔
9 حماقت کے منصُوبے گُناہ ہوتے ہیں،
اَور لوگ ٹھٹّھےباز سے نفرت کرتے ہیں۔
پچّیسواں قول
10 اگر تُم مُصیبت کے ایّام میں ڈگمگانے لگتے ہو،
تو تمہاری قُوّت کتنی کم ہے!
11 جو قتل کے لیٔے لے جائے جا رہے ہیں اُنہیں چھُڑاؤ؛
اَورجو ذبح کئے جانے کے لیٔے گھسیٹے جا رہے ہیں اُنہیں بچاؤ۔
12 اگر تُم یُوں کہو، ”ہمیں اُس کا بالکُل علم نہ تھا۔“
تو کیا خُدا جو تمہارے دِلوں کو جانچنے والے یہ نہیں سمجھتے؟
اَور کیا تمہاری جان کے نگہبان یہ نہیں جانتے؟
کیا وہ ہر آدمی کو اُس کے اعمال کے مُطابق بدلہ نہ دیں گے؟
چھبّیسواں قول
13 اَے میرے بیٹے! شہد کھاؤ کیونکہ وہ اَچھّا ہوتاہے؛
اَور شہد کا چھتّا بھی جو تالُو کو میٹھا لگتا ہے۔
14 یہ بھی جان لو کہ حِکمت تمہاری جان کے لیٔے میٹھی ہوگی:
اگر تُم اُسے حاصل کروگے، تو تمہارا اَنجام بھلا ہوگا،
اَور تمہاری اُمّید نہ ٹُوٹے گی۔
ستایئسواں قول
15 اَے بدکار! تُو راستباز کے گھر کی گھات میں نہ بیٹھنا،
اَور اُن کی قِیام گاہ کو مت ڈھانا؛
16 کیونکہ راستباز سات بار گِرے تو بھی اُٹھ کھڑا ہوتاہے،
لیکن بدکار آفت میں مُبتلا ہوکر پڑے ہی رہتے ہیں۔
اٹّھائیسواں قول
17 جَب تمہارا دُشمن گِر جائے تو خُوشی نہ منانا؛
اَور جَب وہ ٹھوکر کھائے تو تمہارا دِل شادمان نہ ہو،
18 ممکن ہے کہ یَاہوِہ تمہارے رویّہ کو نا پسند فرمایٔے
اَور اَپنا غضب اَپنے دُشمنوں پر سے ہٹا لے۔
انتیسواں قول
19 بدکرداروں کے باعث پریشان نہ ہو
اَور بدکاروں پر رشک نہ کرو،
20 کیونکہ بدکردار کے لیٔے کویٔی اُمّید باقی نہیں،
اَور بدکاروں کا چراغ بُجھا دیا جائے گا۔
تیسواں قول
21 اَے میرے بیٹے! یَاہوِہ کا اَور بادشاہ کا خوف مانو،
اَور باغی اہلکاروں کی صحبت میں نہ رہنا،
22 کیونکہ اُن دونوں کی طرف سے ناگہاں مُصیبت نازل ہوتی ہے،
اَور اُس مُصیبت کا اَندازہ کون لگا سَکتا ہے؟
دانشمندوں کے مزید اقوال
23 یہ بھی دانشمندوں کے اقوال ہیں:
اِنصاف کرتے وقت جانِبداری سے کام لینا اَچھّا نہیں:
24 جو خطاکار سے کہے، ”تُم بے قُصُور ہو،“
لوگ اُس پر لعنت کریں گے اَور قومیں اُس سے نفرت کریں گی۔
25 لیکن جو لوگ خطاکاروں کو سزا دیتے ہیں اُن کے حق میں بھلا ہوگا،
اَور اُن پر بڑی برکت نازل ہوگی۔
26 سچّا جَواب
لبوں پر بوسہ دینے کی مانند ہے۔
27 پہلے اَپنا باہر کا کام پُورا کر لو
اَور کھیتوں کا کام بھی ختم کر لو،
اَور اُس کے بعد اَپنے لیٔے گھر تعمیر کرنا۔
28 اَپنے ہمسایہ کے خِلاف بلاوجہ گواہی نہ دینا،
اَور نہ اَپنے ہونٹ دغابازی کے لیٔے اِستعمال کرنا۔
29 یہ نہ کہہ، ”میں اُس کے ساتھ وَیسا ہی کروں گا جَیسا اُس نے میرے ساتھ کیا؛
میں اُس آدمی کو اُس کے کئے کا بدلہ دُوں گا۔“
30 ایک کاہل آدمی کے کھیت کے پاس سے،
اَور ایک بے عقل کے تاکستان کے پاس سے میرا گزر ہُوا؛
31 وہاں ہر جگہ کانٹے اُگے ہُوئے تھے،
اَور زمین بِچھُّو بُوٹی سے ڈھکی پڑی تھی،
اَور اُس کی پتھّروں کی دیوار گِر چُکی تھی۔
32 مَیں نے جو کچھ دیکھا اُس پر نہایت سنجِیدگی سے غور کیا،
اَورجو کچھ دیکھا اُس سے یہ عِبرت حاصل کی؛
33 تھوڑی سِی نیند، ذرا سِی جھپکی،
تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہنا۔
34 تَب تُم پر راہزن کی مانند مفلسی
اَور مُسلّح آدمی کی مانند تنگ دستی آ پڑےگی۔