شُلومونؔ کی مزید امثال
25
1 یہ شُلومونؔ کی مزید امثال ہیں جنہیں یہُودیؔہ کے بادشاہ حِزقیاہؔ کے لوگوں نے نقل کیا:
2 خُدا کا جلال رازداری میں ہے؛
اَور بادشاہوں کا جلال مُعاملات کی تفتیش کرنے میں ہے۔
3 جِس طرح آسمان کی اُونچائی اَور زمین کی گہرائی تک پہُنچنا مُشکل ہے،
اُسی قدر بادشاہوں کے دِلوں کا حال جاننا مُشکل ہے۔
4 چاندی سے اُس کا مَیل دُور کر دیا جائے،
تو وہ سُنار کے لیٔے برتن بنانے کے کام آتی ہے؛
5 اگر بدکار بادشاہ کی حُضُوری سے نکال دئیے جایٔیں،
تو اُس کا تخت راستی کی بُنیاد پر قائِم رہے گا۔
6 بادشاہ کے سامنے اَپنی بڑائی نہ کرنا،
اَور نہ مُعزّز لوگوں کے درمیان نشست طلب کرنا؛
7 بہتر یہ ہوگا، ”وہ تُم سے کہے، اِدھر اُوپر آ جاؤ،“
بہ نِسبت اُس کہ سَب کی نظروں کے سامنے۔
تُمہیں نیچی جگہ پر جانے کے لیٔے کہا جائے۔
8 اُسے عدالت میں بَیان کرنے میں جلدبازی سے کام مت لینا،
آخِرکار، اگر تمہارا ہمسایہ تُمہیں جھُوٹا ثابت کر دے،
تَب تُم کیا کروگے؟
9 اگر تُم اَپنے ہمسایہ کے ساتھ اَپنے دعویٰ کے سلسلہ میں جھگڑا کرتے ہو،
تو کسی اَور کا راز فاش نہ کرنا،
10 کہیں اَیسا نہ ہو کہ جو اُسے سُنے، تُمہیں بدنام کر دے
اَور تمہاری رُسوائی کبھی دُور نہ ہو۔
11 جو بات مُناسب وقت پر کہی جائے
وہ چاندی کی رکابی میں سونے کے سیب کی مانند ہوتی ہے۔
12 سُننے والے کان کے لیٔے دانشمند کی ملامت
سُنہری بالی یا خالص سونے کے گہنے کے مانند ہے۔
13 قابلِ اِعتماد قاصِد، اَپنے بھیجنے والوں کے لیٔے
گرم موسم کی برف کی ٹھنڈک کی مانند ہوتاہے؛
وہ اَپنے مالکوں کی جان کو تازہ دَم کر دیتاہے۔
14 جو عطیے کسی کو بھی نہ دئیے جایٔیں، اُن کی خوبیاں بَیان کرنے والا آدمی
بے بارش بادلوں اَور خشک ہَوا کی مانند ہوتاہے۔
15 صبر و تحمُّل سے حاکم کو راضی کیا جا سَکتا ہے،
اَور نرم زبان ہڈّی کو بھی توڑ سکتی ہے۔
16 اگر تُم نے شہد پایا، تو اُسے حَد سے زِیادہ مت کھانا،
اگر زِیادہ کھا لوگے تو اُسے تُم اُگل دوگے۔
17 ہمسایہ کے گھر میں
زِیادہ آنا جانا ٹھیک نہیں، اَیسا کرنے سے وہ تُم سے نفرت کرنے لگے گا۔
18 جو آدمی اَپنے ہمسایہ کے خِلاف جھُوٹی گواہی دیتاہے،
وہ ہتھوڑے یا تلوار، یا تیز تیر کی مانند ہے۔
19 مُصیبت کے وقت کسی بےوفا پر اِعتماد کرنا،
ٹُوٹے ہُوئے دانت، یا لنگڑے پاؤں کی طرح ہے۔
20 کسی غمگین کے سامنے نغمہ گانے والا،
جاڑے میں کسی کے کپڑے اُتار لینے والے
یا زخم پر سِرکہ ڈالنے والے کی مانند ہے۔
21 اگر تمہارا دُشمن بھُوکا ہو، تو اُسے کھانا کھِلاؤ؛
اگر وہ پیاسا ہو، تو اُسے پانی پِلاؤ۔
22 کیونکہ اَیسا کرنے سے تُم اُس کے سَر پر دہکتے اَنگاروں کا ڈھیر لگاؤگے،
اَور یَاہوِہ تُمہیں اجر دیں گے۔
23 جِس طرح شمالی ہَوا بارش لاتی ہے،
وَیسے ہی دروغ گو زبان تُرش روئی لاتی ہے۔
24 جھگڑالو بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے،
چھت پر کسی کونے میں رہنا بہتر ہے۔
25 دُور کے مُلک سے آئی ہُوئی خُوشخبری اَیسی ہوتی ہے،
جَیسے تھکی ماندی جان کے لیٔے ٹھنڈا پانی۔
26 جو صادق بدکار کے آگے گھُٹنے ٹیک دیتاہے
وہ اَیسا چشمہ ہے جو گدلا اَور اَیسا سوتا ہے جو ناپاک ہو گیا ہے۔
27 زِیادہ شہد کھانا اَچھّا نہیں ہوتا،
نہ ہی خُود اَپنی بُزرگی کے راگ گاتے رہنے سے عزّت بڑھتی ہے۔
28 جِس آدمی کو اَپنے نَفس پر قابُو نہیں
وہ اُس شہر کی مانند ہے جِس کی فصیلیں گِر چُکی ہوں۔