اقوالِ اگُوؔر
30
یاقہؔ کے بیٹے اگُوؔر کے مؤثر اقوال۔
اِس آدمی نے اِتی ایل سے کہا، ہاں اِتھی ایل اَور اُکالؔ کے لئے کہا:
 
”اَے خُدا! میں تھک گیا ہوں،
لیکن مَیں غالب آسکتا ہوں۔
یقیناً میں بنی آدمؔ نہیں، صِرف ایک وحشی ہُوں؛
مُجھ میں اِنسان سا فہم نہیں ہے۔
مَیں نے حِکمت نہیں سیکھی،
نہ مُجھے اُس قُدُّوس کا عِرفان حاصل ہے۔
کون آسمان پر چڑھا اَور پھر نیچے اُترا؟
کس نے ہَوا کو اَپنی مُٹّھی میں بند کیا؟
کس نے پانی کو اَپنی چادر میں باندھا؟
کس نے زمین کی سَب حدیں مُقرّر کیں؟
اُن کا نام کیا ہے اَور اُن کے بیٹے کا نام کیا ہے؟
اگر آپ جانتے ہیں تو مُجھے بتائیں!
 
 
”خُدا کا ہر سُخن خالص ہے؛
وہ اُن کی سِپر ہیں، جو اُن میں پناہ لیتے ہیں۔
تُم خُدا کے کلام میں کویٔی اِضافہ نہ کرنا،
مَبادا وہ تُمہیں تنبیہ کریں اَور تُم جھُوٹے ٹھہرو۔
 
”اَے یَاہوِہ! مَیں نے آپ سے دو چیزوں کی درخواست کی ہے؛
میرے مرنے سے پہلے، مُجھے اُن سے محروم نہ کریں:
بطالت اَور دروغ گوئی کو مُجھ سے دُور رکھیں؛
مُجھے نہ مفلسی دیں اَور نہ دولت،
بَلکہ مُجھے صِرف میری روز کی روٹی عطا فرمائیں۔
اَیسا نہ ہو کہ میں سیر ہوکر آپ کا اِنکار کروں
اَور کہُوں، ’کون ہیں یَاہوِہ؟‘
یا مُفلس ہوکر چوری کروں،
اَور اِس طرح اَپنے خُدا کے نام کی بےحُرمتی کروں۔
 
10 ”خادِم پر اُس کے آقا کے سامنے تہمت نہ لگاؤ،
اَیسا نہ ہو کہ وہ تُم پر لعنت کرے اَور تُمہیں نتیجہ بھگتنا پڑے؛
 
11 ”ایک پُشت اَیسی بھی ہے جو اَپنے آباؤاَجداد پر لعنت بھیجتی ہے،
اَور اَپنی ماں کو مُبارک نہیں کہتی؛
12 بعض اَیسے لوگ ہیں جو اَپنی نگاہ میں تو پاک ہیں
لیکن پھر بھی اَپنی گندگی سے پاک نہیں ہو پایٔے؛
13 اَیسے لوگ بھی ہیں جِن کی آنکھوں میں ہمیشہ گھمنڈ سمایا رہتاہے،
اَور جِن کی نگاہوں سے حقارت برستی ہے؛
14 جِن کے دانت، تلواریں ہیں،
اَور جبڑے، چھُریاں
تاکہ زمین کے کنگالوں کو،
اَور بنی آدمؔ میں سے مُحتاجوں کو کھا جایٔیں۔
 
15 ”جونک کی دو بیٹیاں ہیں۔
جو چِلّاتی ہیں، ’دو اَور دو!‘
 
”تین چیزیں کبھی مطمئن نہیں ہوتیں،
بَلکہ چار ہیں جو کبھی، ’بس نہیں کہتیں!‘
16 پاتال اَور
بانجھ کا رحم؛
زمین جو کبھی پانی سے سیر نہیں ہوتی،
آگ جو کبھی ’بس نہیں کہتی!‘
 
17 ”آنکھ جو باپ کا مذاق اُڑاتی ہے،
اَور ماں کی فرمانبرداری کو حقیر جانتی ہے،
وادی کے کوّے اُسے نوچ نوچ کر نکال لیں گے،
عُقاب اُسے چٹ کر جایٔیں گے۔
 
18 ”تین چیزیں میرے نزدیک نہایت عجِیب ہیں،
بَلکہ چار جنہیں میں نہیں جانتا:
19 آسمان میں عُقاب کی راہ،
چٹّان پر سانپ کی راہ،
سمُندر کے درمیان جہاز کی راہ،
اَور مَرد کی راہ کنواری کے ساتھ۔
 
20 ”زانیہ کی روِش اَیسی ہے:
وہ کھا کر اَپنا مُنہ پونچھتی ہے
اَور کہتی ہے، ’مَیں نے کویٔی بدی نہیں کی۔‘*
 
21 ”تین صورتوں میں زمین لرزتی ہے،
بَلکہ چار ہیں جِن کی وہ برداشت نہیں کرتی:
22 غُلام جَب وہ بادشاہی کرنے لگے،
احمق جَب وہ کھا کر سیر ہو جائے،
23 نامقبُول عورت جو بیاہی گئی ہو،
اَور لونڈی جو اَپنی مالکن کی وارِث ہو جائے۔
 
24 ”زمین پر کی یہ چار چیزیں بہت چُھوٹی ہوتی ہیں،
لیکن وہ بہت دانا ہیں:
25 چیونٹیاں نہایت کمزور مخلُوق ہیں،
تو بھی گرمی کے موسم میں اَپنے لیٔے خُوراک جمع کرکے رکھتی ہیں؛
26 سافان اگرچہ ناتواں مخلُوق ہیں،
تو بھی چٹّانوں میں اَپنا گھر بناتے ہیں؛
27 ٹِڈّیاں، جِن کا کویٔی بادشاہ نہیں ہوتا،
تو بھی وہ پرے باندھ کر نکلتی ہیں؛
28 چھپکلی جِس کو ہاتھ سے پکڑا جا سَکتا ہے،
وہ بھی بادشاہوں کے محلوں میں پائی جاتی ہے۔
 
29 ”تین خُوش رفتار جاندار ہیں،
بَلکہ چار ہیں جِن کی چال خُوشنما ہے:
30 شیرببر جو سَب حَیوانات میں بہادر ہے، اَور کسی کے سامنے سے پیچھے نہیں ہٹتا؛
31 اکڑ کر چلتا مُرغ،
بکرا،
اَور بادشاہ جِس کے چاروں طرف لشکر ہو۔
 
32 ”اگر تُم نے حماقت اَور غُرور سے کام لیا ہے،
یا کویٔی بُرا منصُوبہ باندھا ہے،
تو اَپنا ہاتھ اَپنے مُنہ پر رکھ لو!
33 کیونکہ جَیسے دُودھ بلونے سے مکھّن نکلتا ہے،
اَور ناک مروڑنے سے خُون،
اُسی طرح سے قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتاہے۔“
* 30:20 مَیں نے کویٔی بدی نہیں کی۔ وہ زنا کرتی ہے اَور اَپنے آپ کو دھوتی ہے۔