زبُور 39
موسیقاروں کے سربراہ۔ یدُوتونؔ کے لیٔے۔ داویؔد کا زبُور۔
1 مَیں نے اَپنے آپ سے کہا، ”میں اَپنی روِش پر احتیاط کی نظر رکھوں گا؛
اَور اَپنی زبان کو خطا سے باز رکھوں گا،
جَب تک بدکار لوگ میرے سامنے ہیں
میں اَپنے مُنہ کو لگام دئیے رہُوں گا۔“
2 لیکن جَب مَیں گُونگے کی طرح خاموش رہا،
اَور کویٔی بھلائی کی بات بھی نہ کہہ سَکا،
تو میری پریشانی اَور بڑھ گئی۔
3 میرا دِل اَندر ہی اَندر جَل رہاتھا،
جَب مَیں نے غور کیا تو آگ اَور بھڑک اُٹھی؛
تَب میری زبان یُوں گویا ہُوئی:
4 ”اَے یَاہوِہ! مُجھے میری زندگی کا اَنجام
اَور میری عمر کی میعاد بتا دیں؛
مُجھے یہ بتائیں کہ میری زندگی کتنی تیزرَو ہے۔
5 آپ نے میری عمر بالشت بھر کی رکھی ہے؛
میری زندگی کی میعاد آپ کے سامنے ہیچ ہے۔
ہر آدمی کی زندگی محض دَم بھر کی ہے،
خواہ وہ کتنا طاقتور ہو۔
6 ”دراصل اِنسان محض ایک چلتا پھرتا سایہ ہے:
وہ سرگرم رہتاہے لیکن اُس سے کیا فائدہ؛
وہ دولت جمع کرتا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ وہ کس کے ہاتھ لگے گی۔
7 ”لیکن اَب اَے خُداوؔند، میں کس بات کے لیٔے ٹھہروں؟
میری اُمّید آپ ہی سے ہے۔
8 مُجھے میری ساری خطاؤں سے بچائیں؛
مُجھے احمقوں کی تحقیر کا نِشانہ نہ بنائیں۔
9 مَیں خاموش رہا اَور اَپنا مُنہ نہ کھولا،
کیونکہ آپ نے ہی یہ کیا ہے۔
10 اَپنی بُلا مُجھ سے دُور کر دیں؛
آپ کے ہاتھ کی مار سے میرا بُرا حال ہے۔
11 آپ لوگوں کو اُن کے گُناہوں کے باعث تنبیہ کرتے اَور سزا دیتے ہیں؛
اَور آپ اُن کی مرغوب اَشیا کو کیڑے کی مانند تلف کر دیتے ہیں۔
اِنسان کی ہستی محض دَم بھر کی ہے۔
12 ”اَے یَاہوِہ، میری دعا سُنیں،
میری فریاد پر کان لگائیں،
میرے رونے پر نظر کریں؛
کیونکہ مَیں آپ کے حُضُور پردیسی ہُوں،
اَور اَپنے سَب آباؤاَجداد کی مانند اجنبی ہُوں۔
13 مُجھ سے نظر ہٹا لیں تاکہ میں تازہ دَم ہو جاؤں
اِس سے پہلے کہ رحلت کروں اَور نِیست ہو جاؤں۔“