زبُور 74
آسفؔ کا مشکیل۔
1 اَے خُدا، آپ نے ہمیں ہمیشہ کے لیٔے کیوں ترک کر دیا؟
آپ کی چراگاہ کی بھیڑوں پر آپ کا قہر کیوں بھڑک رہاہے؟
2 یاد کریں اَپنی اُمّت کو، جنہیں آپ نے قدیم ہی سے خریدا ہُوا تھا،
اَور اَپنی مِیراث کے لوگوں کو جِس کا آپ نے فدیہ دیا تھا۔
اَور اُس صِیّونؔ کے پہاڑ کو جِس پر آپ نے سکونت کی تھی یاد کریں۔
3 اَپنے قدم اُن دائمی کھنڈروں کی طرف موڑیں،
یعنی اُن تمام خرابیوں کی طرف جو دُشمن نے پاک مَقدِس میں کی ہیں۔
4 جِس مقام پر آپ ہم سے مِلے وہاں آپ کے مُخالف گرجتے رہے ہیں؛
اُنہُوں نے نِشان کے طور پر اَپنے جھنڈے کھڑے کئے ہیں۔
5 وہ اُن آدمیوں کی مانند ہیں
جو گھنے جنگل میں درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں۔
6 اُنہُوں نے تمام نقش کاری کو
اَپنی کُلہاڑیوں اَور ہتھوڑوں سے توڑ ڈالا۔
7 اُنہُوں نے آپ کے مَقدِس کو آگ سے جَلا کر مِسمار کر دیا؛
اَور آپ کے نام کی قِیام گاہ کو ناپاک کر ڈالا۔
8 اُنہُوں نے اَپنے دِل میں کہا: ”ہم اُنہیں نابود کر دیں گے!“
اَور مُلک کے ہر اُس مقام کو نذرِ آتِش کر دیا جہاں خُدا کی عبادت کی جاتی تھی۔
9 ہمیں کویٔی معجزانہ نِشان نہیں دیا جاتا؛
اَور نہ کویٔی نبی باقی رہا،
اَور ہم میں سے کویٔی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔
10 اَے خُدا، دُشمن کب تک میرا مضحکہ اُڑائے گا؟
کیا مُخالف ہمیشہ آپ کے نام پر کُفر بَکتا رہے گا؟
11 آپ اَپنا ہاتھ اَپنا سیدھا ہاتھ کیوں روکے ہُوئے ہیں؟
اُسے اَپنی بغل سے نکالیں اَور اُنہیں تباہ کریں!
12 لیکن اَے خُدا، آپ عہدِ قدیم سے میرے بادشاہ ہیں؛
آپ زمین پر نَجات کا کام کرتے ہیں۔
13 وہ آپ ہی تھے جِس نے اَپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حِصّے کر دئیے؛
آپ نے پانی میں اَژدہوں کے سَر کُچل دئیے۔
14 آپ ہی نے لِویاتان کے سَر کو پاش پاش کر دیا،
اَور اُسے بیابان کی مخلُوقات کو خُوراک کے طور پر دے دیا۔
15 یہ آپ ہی تھے جِس نے چشمے اَور نالے کھول دئیے؛
اَور سدا بہنے والی دریاؤں کو خشک کر دیا۔
16 دِن آپ کا ہے اَور رات بھی آپ کی ہے؛
آپ ہی نے سُورج اَور چاند کو قائِم کیا۔
17 زمین کی تمام حُدوُد آپ ہی نے ٹھہرائیں؛
آپ ہی نے گرمی اَور سردی کے موسم بنائے۔
18 اَے یَاہوِہ، یاد رکھیں کہ کس طرح دُشمن نے آپ کا مضحکہ اُڑایا،
اَور کس طرح ایک جاہل قوم نے آپ کے نام کی بےحُرمتی کی۔
19 اَپنی فاختہ کی جان جنگلی درندوں کے حوالہ نہ کریں؛
اَور اَپنے دکھیاروں کی جان کو ہمیشہ کے لیٔے فراموش نہ کریں۔
20 اَپنے عہد کا لحاظ رکھیں،
کیونکہ مُلک کے تاریک مقامات ظُلم و تشدّد کے اڈّے بَن چُکے ہیں۔
21 مظلوم کو شرمندہ ہوکر لوٹنے نہ دیں؛
مسکین اَور مُحتاج آپ کے نام کی سِتائش کریں۔
22 اَے خُدا، اُٹھیں اَور اَپنا مُقدّمہ آپ ہی لڑیں؛
یاد کریں کہ احمق دِن بھر کس طرح آپ کا مضحکہ اُڑاتے ہیں۔
23 اَپنے مُخالفوں کا شوروغل،
اَور اَپنے دُشمنوں کا غُلغُلہ جو ہمیشہ بُلند ہوتا رہتاہے نہ بھُولیں۔