زبُور 88
ایک نغمہ۔ بنی قورحؔ کی تصنیف زبُور۔ موسیقاروں کے ہدایت کار کے واسطے۔ ماحلتھ لعنّوتؔ کی طرز پر مَبنی، ہیمانؔ اِزراحی کا مشکیل۔
1 اَے یَاہوِہ، میرے نَجات بخشنے والے خُدا!
میں رات دِن آپ کے سامنے روتے ہُوئے فریاد کرتا ہُوں۔
2 میری دعا آپ کے حُضُور پہُنچے؛
میری فریاد پر کان لگائیں۔
3 میری جان دُکھوں سے بھری ہے
اَور میری زندگی پاتال کے نزدیک پہُنچ چُکی ہے۔
4 میرا شُمار اُن لوگوں میں ہوتاہے جو قبر میں اُتر جاتے ہیں؛
اَور مَیں ایک ناتواں شخص کی مانند ہُوں۔
5 جِس طرح مقتول قبر میں پڑے رہتے ہیں،
اُسی طرح میں مُردوں کے درمیان ڈال دیا گیا ہُوں،
جنہیں آپ پھر کبھی یاد نہیں کرتے،
اَورجو آپ کی حِفاظت سے محروم کر دئیے گیٔے ہیں۔
6 آپ نے مُجھے پاتال کی،
نہایت ہی تاریک گہرائیوں میں ڈال دیا ہے۔
7 آپ کا غضب مُجھ پر بھاری ہے؛
آپ نے اَپنی سَب موجوں سے میرا ناک میں دَم کر رکھا ہے۔
8 آپ نے مُجھ سے میرے گہرے دوست چھین لیٔے
اَور مُجھے اُن کے لیٔے گھِنونا بنا دیا ہے۔
میں قَید میں ہُوں اَور نکل نہیں سَکتا؛
9 رنج سے میری آنکھیں دھُندلا گئیں۔
اَے یَاہوِہ، میں ہر روز آپ کو پُکارتا ہُوں؛
اَور اَپنے ہاتھ آپ کے سامنے دعا کے لئے اُٹھاتا ہُوں۔
10 کیا آپ مُردوں کو اَپنے حیرت اَنگیز کاموں کو دِکھانے ہیں؟
کیا جو مَر چُکے ہیں وہ اُٹھ کر آپ کی سِتائش کرتے ہیں؟
11 کیا قبر میں آپ کی شفقت و مَحَبّت،
اَور فنا کے عالَم میں آپ کی وفاداری کا ذِکر ہوتاہے؟
12 کیا آپ کے حیرت اَنگیز کام تاریکی میں،
اَور آپ کے راستی کے کارنامے بھُولے بسرے مُلک میں جانے جایٔیں گے؟
13 لیکن اَے یَاہوِہ، میں مدد کے لئے آپ کو پُکارتا ہُوں؛
صُبح کو میری دعا آپ کے حُضُور میں پہُنچتی ہے۔
14 اَے یَاہوِہ، آپ مُجھے کیوں ردّ کرکے
اَپنا چہرہ مُجھ سے چھُپا لیتے ہیں؟
15 اَپنے لڑکپن ہی سے میں مُصیبت زدہ اَور قریبُ المرگ ہُوں؛
آپ کی دہشت کے باعث میں مایوس ہو چُکا ہُوں۔
16 آپ کا قہر مُجھ پر آ پڑا ہے؛
اَور آپ کی دہشت نے مُجھے تباہ کر دیا ہے۔
17 دِن بھر وہ سیلاب کی طرح میرے چاروں طرف ہیں؛
اُنہُوں نے پُوری طرح مُجھے گھیرلیا ہے۔
18 آپ نے میرے عزیز و اقارب کو مُجھ سے چھین لیا ہے؛
اَب تاریکی ہی میری قریبی دوست ہے۔