16
داویؔد اَور ضیباؔ
1 جَب داویؔد پہاڑ کی چوٹی سے تھوڑی دُور آگے نکل گیا تو وہاں مفِیبوستؔ کا خادِم ضیباؔ اُس کا اِستِقبال کرنے کے لیٔے منتظر تھا۔ اُس کے پاس گدھے تھے جِن پر زینیں کسی ہُوئی تھیں اَور جِن پر دو سَو روٹیاں، کشمش کی ایک سَو ٹکیاں، اَنجیر کی ایک سَو ٹکیاں اَور مَے کا ایک مشکیزہ لدا ہُوا تھا۔
2 بادشاہ نے ضیباؔ سے پُوچھا، ”تُم اِنہیں کس لیٔے لائے ہو؟“
ضیباؔ نے جَواب دیا کہ گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سواری کے لیٔے ہیں اَور روٹی اَور پھل لوگوں کے کھانے کے لیٔے ہیں اَور مَے اُن لوگوں کے لیٔے ہے جو بیابان میں تھک کر چُور ہو جایٔیں تاکہ اُسے پی کر تازہ دَم ہو سکیں۔
3 تَب بادشاہ نے پُوچھا کہ، ”تیرے آقا کا پوتا کہاں ہے؟“
ضیباؔ نے اُسے جَواب دیا کہ وہ یروشلیمؔ میں ٹھہرا ہُواہے کیونکہ اُس کا خیال ہے کہ آج اِسرائیل کا گھرانا میرے دادا کی بادشاہی مُجھے دے دے گا۔
4 تَب بادشاہ نے ضیباؔ سے کہا، ”وہ سَب جو مفِیبوستؔ کا تھا، اَب تیرا ہے۔“
”میں جھُک کر آداب بجا لاتا ہُوں۔“ ضیباؔ نے کہا، ”اَے میرے آقا بادشاہ مُجھ پر آپ کی نظرِکرم رہے۔“
شِمعیؔ کا داویؔد پر لعنت کرنا
5 اَور جَب داویؔد بادشاہ بحوریمؔ کے قریب پہُنچا تو وہاں سے ایک آدمی جو شاؤل ہی کے برادری سے تھا نکل کر باہر آیا۔ اُس کا نام شِمعیؔ بِن گیراؔ تھا۔ باہر آتے ہی اُس نے لعنت بھیجنا شروع کر دیا
6 وہ داویؔد اَور بادشاہ کے تمام مُلازمین پر پتّھر پھینکنے لگا حالانکہ سَب لوگ اَور جنگی جَوان داویؔد کے داہنے اَور بائیں تھے۔
7 لعنت کرتے وقت شِمعیؔ نے کہا: ”دفع ہو جا۔ دُورہو جا۔ او خُونی۔ او بدکار!
8 تُم نے شاؤل کے تخت پر قبضہ جمالیا، اُس کے گھرانے کے لوگوں کا خُون بہایا۔ یَاہوِہ نے تُجھ سے اُسی کا بدلہ لیا ہے۔ یَاہوِہ نے بادشاہی تیرے بیٹے اَبشالومؔ کو دے دی ہے۔ تُو خُونی ہے اِسی لیٔے تباہی اَور بربادی کا شِکار ہو رہاہے۔“
9 تَب ابیشائی بِن ضرویاہؔ نے بادشاہ سے کہا، ”یہ مریل کُتّا اَور میرے آقا بادشاہ پر لعنت کرے؟ مُجھے اِجازت دیں کہ جا کر اُس کا سَر قلم کر دُوں۔“
10 لیکن بادشاہ نے کہا، ”اَے بنی ضرویاہؔ۔ تُم کیوں پریشان ہوتے ہو؟ اگر وہ لعنت کر رہاہے تو اِس لیٔے کہ یَاہوِہ نے اُسے حُکم دیا ہوگا، ’داویؔد پر لعنت کرے،‘ پس کون پُوچھ سکےگا، ’تُم کیوں اَیسا کر رہے ہو؟‘ “
11 پھر داویؔد نے ابیشائی اَور تمام مُلازمین سے کہا، ”جَب میرا ہی بیٹا جو میرا اَپنا خُون اَور گوشت ہے، مُجھے جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں تو یہ بِنیامینی جِتنا بھی کرے کم ہے۔ اُسے چھوڑ دو اَور لعنت کرنے دو کیونکہ یَاہوِہ نے اُسے حُکم دیا ہے۔
12 شاید یَاہوِہ میری ذِلّت پر نظر کریں اَورجو لعنت آج مُجھے مِل رہی ہے آج اَپنی لعنت کے بجائے اَپنی عہد کی نِعمت مُجھے واپس کر دیں۔“
13 لہٰذا داویؔد اَور اُس کے لوگ اُس راستے سے گزرتے گیٔے اَور شِمعیؔ سامنے کی پہاڑی کی ڈھلوان کے ساتھ ساتھ چلتے ہُوئے لعنت کرتا، پتّھر پھینکتا اَور خاک اُڑاتا جا رہاتھا۔
14 اَور بادشاہ اَور اُس کے ہمراہ تمام لوگ تھکے ماندے اَپنی منزلِ مقصود پر پہُنچے اَور تازہ دَم ہُوئے۔
حُوشائی اَور اخِیتُفلؔ کی صلاح
15 اِس دَوران اَبشالومؔ اَور اِسرائیل کے تمام لوگ یروشلیمؔ کو آ گئے اَور اخِیتُفلؔ اُس کے ساتھ تھا۔
16 تَب داویؔد کے ہمراز ارکی حُوشائی نے اَبشالومؔ کے پاس جا کر کہا، ”بادشاہ سلامت رہے! بادشاہ سلامت رہے!“
17 اَبشالومؔ نے حُوشائی سے پُوچھا، ”کیا یہ وہ مَحَبّت تو نہیں جو تیرے دِل میں اَپنے دوست کے لیٔے ہے؟ تُو اَپنے دوست کے ساتھ کیوں نہیں گیا؟“
18 حُوشائی نے اَبشالومؔ سے کہا: ”نہیں، جسے یَاہوِہ نے، اِن لوگوں نے اَور اِسرائیل کے سَب لوگوں نے چُنا میں اُسی کا ہُوں اَور اُسی کی خدمت میں رہُوں گا۔
19 علاوہ اِس کے میں کس کی خدمت کروں؟ کیا مُجھے اُس کے بیٹے کی خدمت نہیں کرنا چاہئے؟ جَیسے مَیں نے تیرے باپ کی خدمت کی وَیسے ہی آپ کی خدمت کروں گا۔“
20 اَبشالومؔ نے اخِیتُفلؔ سے کہا، ”مُجھے صلاح دیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“
21 اخِیتُفلؔ نے اَبشالومؔ کو جَواب دیا: ”تُم اَپنے باپ کی اُن داشتاؤں کے ساتھ صحبت کر جنہیں وہ محل کی نگہبانی کے لیٔے چھوڑ گیا ہے۔ تَب تمام اِسرائیل سُنے گا کہ تیرے باپ کو تُجھ سے گھِن آنے لگی ہے۔ یُوں جو تیرے ساتھ ہیں اُن کے ہاتھ مضبُوط ہوں گے۔“
22 پس اُنہُوں نے اَبشالومؔ کے لیٔے چھت پر ایک خیمہ لگا دیا اَور وہ تمام اِسرائیل کے سامنے اَپنے باپ کی داشتاؤں کے پاس جانے لگا۔
23 اُن دِنوں اخِیتُفلؔ کی ہر صلاح خُدا داد صلاح کی مانند سَمجھی جاتی تھی۔ داویؔد اَور اَبشالومؔ دونوں اخِیتُفلؔ کی صلاح کو یہی درجہ دیتے تھے۔