17
اَور اخِیتُفلؔ نے اَبشالومؔ سے کہا: ”اگر آپ اِجازت دیں تو میں بَارہ ہزار آدمی چُن کر آج ہی رات کو داویؔد کے تعاقب میں روانہ ہو جاؤں اَور مَیں چاہتا ہُوں کہ جَب وہ تھکا ماندہ اَور کمزور دِکھائی دے اُس وقت اُس پر حملہ کر دُوں۔ میں اُسے خوفزدہ کر دُوں گا اَور سَب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں بھاگ جایٔیں گے۔ میں صِرف بادشاہ کو مار گرانا چاہتا ہُوں تاکہ تمام لوگوں کو واپس آپ کے پاس لے آؤں۔ جِس آدمی کی آپ کو تلاش ہے اُس کی موت کا مطلب ہوگا سَب کی سلامتی۔ اِس طرح وہ سَب کے سَب بچ جایٔیں گے۔“ یہ تجویز اَبشالومؔ اَور سَب اِسرائیلی بُزرگوں کو پسند آئی۔
لیکن اَبشالومؔ نے کہا، ”ارکی حُوشائی کو بھی طلب کر تاکہ ہم سُن سکیں کہ اُس کی رائے کیا ہے۔“ جَب حُوشائی اُس کے پاس آیا تو اَبشالومؔ نے اُسے بتایا، ”اخِیتُفلؔ نے یہ صلاح دی ہے۔ کیا ہمیں اُس کے کہنے کے مُطابق عَمل کرنا چاہئے؟ اگر نہیں تو ہمیں بتا کہ تیری کیا تجویز ہے؟“
حُوشائی نے اَبشالومؔ کو جَواب دیا، ”اخِیتُفلؔ نے جو صلاح اِس دفعہ دیا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ حُوشائی نے مزید کہا کہ آپ اَپنے باپ کو اَور اُن کے آدمیوں کو جانتے ہیں کہ وہ جنگجو ہیں اَور اَیسی جنگلی ریچھنی کی طرح جھلّائے ہُوئے ہیں جِس کے بچّے اُس سے چھین لیٔے گیٔے ہُوں۔ علاوہ ازیں آپ کے باپ ایک تجربہ کار جنگی مَرد ہیں۔ وہ رات کے وقت فَوجیوں کے ساتھ نہیں ٹھہریں گے۔ اَور اَب بھی غار میں یا کسی اَور جگہ چھُپے ہُوئے ہوں گے۔ اگر پہلے وہ آپ کے فَوجیوں پر ٹوٹ پڑے تو جو کویٔی بھی اِس کے متعلّق سُنے گا یہ کہے گا، ’اَبشالومؔ کے حمایتی فَوجیوں کی خُونریزی شروع ہو گئی ہے۔‘ 10 تَب بہادر سے بہادر اَور شیر دِل سپاہی بھی ڈر سے پگھل کر رہ جائے گا کیونکہ تمام بنی اِسرائیل کو مَعلُوم ہے کہ آپ کے باپ اَور وہ لوگ جو اُن کے ساتھ ہیں بڑے دِلیر سپاہی ہیں۔
11 ”لہٰذا مَیں آپ کو صلاح دیتا ہُوں کہ دانؔ سے لے کر بیرشبعؔ تک تمام اِسرائیلی جو سمُندر کی ریت کی مانند لاتعداد ہیں آپ کے پاس جمع ہُوں اَور آپ خُود جنگ میں اُن کی قیادت کرنا۔ 12 تَب جہاں کہیں بھی وہ ہوں گے ہم اُن پر حملہ کریں گے اَور اُن پر اَیسے گریں گے جَیسے شبنم زمین پر گرتی ہے۔ ہم اُنہیں اَور اُن کے کسی آدمی کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔ 13 اگر وہ کسی شہر میں چلا جائے تو تمام اِسرائیل اِس شہر میں رسّیاں لے آئیں گے اَور ہم اِسے گھسیٹ کر وادی میں لے جائیں گے یہاں تک کہ ایک کنکری بھی باقی نہ رہ جائے۔“
14 تَب اَبشالومؔ اَور سارے اِسرائیلی لوگوں نے کہا، ”ارکی حُوشائی نے جو صلاح دی ہے وہ اخِیتُفلؔ کی صلاح سے بہتر ہے۔“ کیونکہ یَاہوِہ کی طرف سے پہلے ہی سے طے ہو چُکاتھا کہ اخِیتُفلؔ کی بہتر صلاح ناکام ثابت ہو اَور اَبشالومؔ پر آفت نازل ہو۔
15 پھر حُوشائی نے صدُوقؔ کاہِنؔ اَور ابیاترؔ کاہِنؔ، دونوں کو بتایا، ”اخِیتُفلؔ نے اَبشالومؔ کو اَور اِسرائیلی بُزرگوں کو صلاح دی کہ وہ یُوں کریں اَور مَیں نے اُنہیں اَیسا کرنے کی صلاح دی ہے۔ 16 اَب جلدی کرو اَور کویٔی قاصِد بھیج کر داویؔد کو بتاؤ، ’وہ بیابان کے سبزہ زار میں رات نہ گُزاریں بَلکہ فوراً دریا کے پار چلے جائیں ورنہ بادشاہ اَور سَب لوگ جو اُن کے ساتھ ہیں نِیست کر دیئے جایٔیں گے۔‘ “
17 یُوناتانؔ اَور اخِیمعضؔ عینؔ روگلؔ کے پاس ٹھہرے ہُوئے تھے۔ ایک خادِمہ جا کر اُنہیں آگاہ کرتی تھی اَور وہ جا کر داویؔد بادشاہ کو بتاتے تھے کیونکہ وہ یہ خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے کہ کویٔی اُنہیں شہر میں داخل ہوتے ہُوئے دیکھ لے۔ 18 لیکن ایک نوجوان نے اُنہیں دیکھ لیا اَور اَبشالومؔ کو بتا دیا۔ لہٰذا وہ جلدی سے وہاں سے روانہ ہوکر بحوریمؔ میں ایک آدمی کے گھر چلے گیٔے۔ اُس کے صحن میں ایک کنواں تھا اَور وہ اُس میں اُترگئے۔ 19 اُس آدمی کی بیوی نے اُس کنوئیں کے مُنہ پر ایک چادر پھیلا دی اَور اُس پر اناج بِکھیر دیا اَور اِس چال کے بارے میں کسی کو کچھ بھی مَعلُوم نہ ہُوا۔
20 جَب اَبشالومؔ کے آدمی اُس گھر میں اُس عورت کے پاس آئے تو اُنہُوں نے پُوچھا کہ، ”اخِیمعضؔ اَور یُوناتانؔ کہاں ہیں؟“
اُس عورت نے اُنہیں جَواب دیا کہ وہ تو نالہ کے پار چلے گیٔے ہیں۔ اُن آدمیوں نے اُنہیں ڈھونڈا لیکن کسی کو وہاں نہ پایا لہٰذا وہ واپس یروشلیمؔ چلے گیٔے۔
21 اُن کے وہاں سے چلے جانے کے بعد وہ دونوں کنوئیں سے باہر نکلے اَور داویؔد بادشاہ کو خبر دینے پہُنچے۔ اُنہُوں نے اُس سے کہا: ”یہاں سے فوراً روانہ ہوکر دریا پار چلے جائیں کیونکہ اخِیتُفلؔ نے آپ کے خِلاف یہ صلاح دی ہے۔“ 22 لہٰذا داویؔد اَور وہ سَب لوگ جو اُن کے ساتھ تھے روانہ ہُوئے اَور دریائے یردنؔ کے پار چلے گیٔے اَور صُبح کی رَوشنی ہونے تک سَب لوگ دریا کو پار کر چُکے تھے۔
23 جَب اخِیتُفلؔ نے دیکھا کہ اُس کی صلاح پر عَمل نہیں کیا گیا تو اُس نے اَپنے گدھے پر زین کسی اَور اَپنے گھر چلا گیا جو شہر میں تھا۔ وہاں اُس نے اَپنے گھرانے کا بندوبست کیا اَور پھر اَپنے آپ کو پھانسی دی اَور مَر گیا اَور اَپنے باپ کی قبر میں دفن ہُوا۔
24 تَب داویؔد محنایمؔ کو چلےگئے اَور اَبشالومؔ تمام بنی اِسرائیلی مَردوں کے ہمراہ دریائے یردنؔ کے پار جا اُترے۔ 25 اَبشالومؔ نے یُوآبؔ کی جگہ عماساؔ کو فَوج کا سپہ سالار مُقرّر کیا۔ عماساؔ ایک بنی اِشمعیلی آدمی اِسرائیلی یترؔ* کا بیٹا تھا جِس نے ابیگیلؔ سے شادی کی تھی جو ناحسؔ کی بیٹی تھی اَور یُوآبؔ کی ماں ضرویاہؔ کی بہن تھی۔ 26 اَور بنی اِسرائیلی اَور اَبشالومؔ نے گِلعادؔ میں لگائی۔
27 اَور جَب داویؔد محنایمؔ کو آئے تو ناحسؔ کا بیٹا شوبیؔ جو بنی عمُّون کے ربّہؔ سے تھا اَور عمّی ایل کا بیٹا مکیرؔ جو لُو دِبارؔ سے تھا اَور برزِلّئیؔ گِلعادی جو روگلیمؔ سے تھا 28 بِسترے، ڈونگے اَور کُمہار کے مٹّی کے برتن لے کر آئے۔ نیز وہ گیہُوں، جَو، آٹا، بھُنا ہُوا اناج، لوبیا کی پھلیاں اَور مسور، 29 شہد اَور دہی، بھیڑ بکری اَور گائے کے دُودھ کا پنیر بھی لایٔے۔ یہ چیزیں داویؔد اَور اُن کے لوگوں کے کھانے کے لیٔے اِس خیال سے لایٔے تھے کہ، ”بیابان میں داویؔد اَور اُن کے لوگ بھُوکے پیاسے اَور تھکے ماندے ہوں گے۔“
* 17:25 یترؔ کچھ نُسخوں میں اِترا بھی لِکھا ہے