^
ایوب
ایوب کی دین داری
ایوب کے کردار پر الزام
ایوب پر بیماری کا حملہ
ایوب کے تین دوست
ایوب کی آہ و زاری
اِلی فز کا اعتراض: انسان اللہ کے حضور راست نہیں ٹھہر سکتا
اللہ کی تادیب تسلیم کر
ایوب کا جواب: ثابت کرو کہ مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے
اللہ مجھے کیوں نہیں چھوڑتا؟
بِلدد کا جواب: اپنے گناہ سے توبہ کر!
ایوب کا جواب: ثالث کے بغیر مَیں راست باز نہیں ٹھہر سکتا
مجھے اپنی جان سے گھن آتی ہے
ضوفر کا جواب: توبہ کر
ایوب کا جواب: مَیں مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں
ایوب کی مایوسی میں دعا
اِلی فز کا جواب: ایوب کفر بک رہا ہے
ایوب کا جواب: مَیں بےگناہ ہوں
اللہ سے التجا
بِلدد: اللہ بےدینوں کو سزا دیتا ہے
ایوب: مَیں جانتا ہوں کہ میرا نجات دہندہ زندہ ہے
ضوفر: غلط کام کی منصفانہ سزا دی جائے گی
ایوب: بہت دفعہ بےدینوں کو سزا نہیں ملتی
اِلی فز: ایوب شریر ہے
ایوب: کاش مَیں اللہ کو کہیں پاتا
زمین پر کتنی ناانصافی پائی جاتی ہے
بِلدد: اللہ کے سامنے کوئی راست باز نہیں ٹھہر سکتا
ایوب: تُو نے مجھے کتنے اچھے مشورے دیئے ہیں!
کون اللہ کی عظمت کا اندازہ لگا سکتا ہے؟
مَیں بےقصور ہوں
بےدین زندہ نہیں رہے گا
حکمت کہاں پائی جاتی ہے؟
کاش میری زندگی پہلے کی طرح ہو
مجھے رد کیا گیا ہے
میری آخری بات: مَیں بےگناہ ہوں
چوتھے ساتھی اِلیہو کی تقریر
اللہ کئی طریقوں سے انسان سے ہم کلام ہوتا ہے
اللہ ہر ایک کو مناسب اجر دیتا ہے
اپنے آپ کو راست باز مت ٹھہرانا
اللہ کتنا عظیم ہے
اللہ کا جواب
ایوب رب کو جواب نہیں دے سکتا
اللہ کا جواب: کیا تجھے میری جیسی قدرت حاصل ہے؟
اللہ کی قدرت اور حکمت کی دو مثالیں
ایوب کی آخری بات
ایوب اپنے دوستوں کی شفاعت کرتا ہے