9
اِسرائیلؔ پر پَولُسؔ کی ایزارسانی
میں المسیح میں سچ کہتا ہُوں، جھُوٹ نہیں بولتا بَلکہ میرا ضمیر بھی پاک رُوح کے تابع ہوکر گواہی دیتاہے کہ مُجھے بڑا غم ہے اَور میرا دِل ہر وقت دُکھتا رہتاہے۔ کاش اَیسا ہو سَکتا کہ اَپنے یہُودی بھائیوں کی خاطِر جو جِسم کے لِحاظ سے میری قوم کے لوگ ہیں، میں خُود ملعُون ہوکر المسیح سے محروم ہو جاتا! یعنی بنی اِسرائیلؔ، خُدا کے مُتَنَبّیٰ ہونے کا حق کے سبب جلال، عہد، شَریعت اَور خدمت، بیت المُقدّس میں عبادت کا شرف اَور خُدا کے وعدے بھی اُن ہی کے لیٔے ہیں۔ قوم کے بُزرگ اُن ہی کے ہیں اَور المسیح بھی جِسمانی طور پر اُن ہی کی نَسل سے تھے جو سَب سے اعلیٰ ہیں اَور اَبد تک خُدائے مُبارک ہیں۔ آمین۔
خُدائےقادر کا اِنتخاب
اِس کا یہ مطلب نہیں کہ خُدا کا وعدہ باطِل ہو گیا کیونکہ جتنے اِسرائیلؔ کی نَسل سے ہیں وہ سَب کے سَب اِسرائیلی نہیں۔ اَور نہ ہی صِرف اُن کی نَسل ہونے کے باعث وہ حضرت اَبراہامؔ کے فرزند ٹھہرے بَلکہ خُدا کا وعدہ یہ تھا، ”تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“* اِس سے مُراد یہ ہے: جِسمانی طور پر پیدا ہونے والے فرزند خُدا کے فرزند نہیں بَن سکتے بَلکہ صِرف وہ جو خُدا کے وعدہ کے مُطابق پیدا ہویٔے ہیں، حضرت اَبراہامؔ کی نَسل شُمار کیٔے جاتے ہیں۔ کیونکہ وعدہ کا قول یُوں ہے: ”مَیں مُقرّرہ وقت پر پھر واپس آؤں گا، اَور سارہؔ کے ہاں بیٹا ہوگا۔“
10 صِرف یہی نہیں بَلکہ رِبقہؔ کے بچّے بھی ہمارے آباؤاَجداد اِصحاقؔ ہی کے تُخم سے تھے۔ 11 اَور ابھی نہ تو اُن کے جُڑواں لڑکے پیدا ہویٔے تھے اَور نہ ہی اُنہُوں نے کچھ نیکی یا بدی کی تھی کہ خُدا نے اَپنے مقصد کو پُورا کرنے کے لیٔے اُن میں سے ایک کو چُن لیا۔ 12 خُدا کا یہ فیصلہ اُن کے اعمال کی بِنا پر نہ تھا بَلکہ بُلانے والے کی اَپنی مرضی پر تھا۔ اِسی لئے رِبقہؔ سے کہا گیا، ”بڑا چُھوٹے کی خدمت کرےگا۔“ 13 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”مَیں نے یعقوب سے مَحَبّت رکھی مگر عیسَوؔ سے عداوت۔“§
14 تو پھر ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا کے ہاں نااِنصافی ہے؟ ہرگز نہیں! 15 کیونکہ خُدا حضرت مَوشہ سے فرماتے ہیں،
”جِس پر مُجھے رحم کرنا منظُور ہوگا اُس پر رحم کروں گا،
اَور جِس پر ترس کھانا منظُور ہوگا اُس پر ترس کھاؤں گا۔“*
16 لہٰذا یہ نہ تو آدمی کی خواہش یا اُس کی جدّوجہد پر بَلکہ خُدا کے رحم پر مُنحصر ہے۔ 17 اِسی لیٔے کِتاب مُقدّس میں فَرعوہؔ سے کہا گیا ہے: ”مَیں نے تُجھے اِس لیٔے برپا کیا ہے کہ تیرے خِلاف اَپنی قُدرت ظاہر کروں اَور ساری زمین میں میرا نام مشہُور ہو جائے۔“ 18 پس خُدا جِس پر رحم کرنا چاہتاہے، رحم کرتا ہے اَور جِس پر سختی کرنا چاہتاہے اُس کا دِل سخت کر دیتاہے۔
19 شاید تُم میں سے کویٔی مُجھ سے یہ پُوچھے: ”اگر یہ بات ہے تو خُدا اِنسان کو کیوں قُصُوروار ٹھہراتا ہے؟ کون اُس کی مرضی کے خِلاف کھڑا ہو سَکتا ہے؟“ 20 لیکن اَے اِنسان! تُم کِس مُنہ سے خُدا کو جَواب دیتے ہو؟ ”کیا بنائی ہویٔی شَے اَپنے بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُم نے مُجھے اَیسا کیوں بنایا؟“ 21 کیا کُمہار کو مٹّی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن تو خاص مَوقعوں پر اِستعمال کیٔے جانے کے لیٔے بنائے اَور دُوسرا عام اِستعمال کے لیٔے۔
22 اگر خُدا نے بھی اَیسا کیا تو تعجُّب کی کون سِی بات ہے؟ خُدا اَپنے غضب اَور اَپنی قُدرت کو ظاہر کرنے کے اِرادے سے غضب کے برتنوں کو جو ہلاکت کے لیٔے تیّار کیٔے گیٔے تھے، نہایت صبر سے برداشت کرتا رہے۔ 23 اَور یہ اِس لیٔے ہُوا کہ خُدا اَپنے جلال کی دولت رحم کے برتنوں پر ظاہر کرے جنہیں خُدا نے اَپنے جلال کے لیٔے پہلے ہی سے تیّار کیا ہُوا تھا۔ 24 یعنی ہم پر جنہیں اُس نے نہ فقط یہُودیوں میں سے بَلکہ غَیریہُودیوں میں سے بھی بُلایا۔ 25 ہوشِیعؔ نبی کی کِتاب میں بھی خُدا یہی فرماتے ہیں:
”جو ’میری اُمّت‘ نہ تھی اُسے میں اَپنی اُمّت بنا لُوں گا؛
اَورجو میری محبُوبہ نہ تھی اُسے اَپنی محبُوبہ کہُوں گا،“§
26 اَور
”جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا،
’تُم میری اُمّت نہیں ہو،‘
اُسی جگہ اُنہیں ’زندہ خُدا کے فرزند کہا جائے گا۔‘ “*
27 اَور یَشعیاہ نبی بھی اِسرائیلؔ کے بارے میں پُکار کر فرماتے ہیں:
”اگرچہ بنی اِسرائیلؔ کی تعداد سمُندر کی ریت کے ذرّوں کے برابر ہوگی،
تو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔
28 کیونکہ خُداوؔند زمین پر
اَپنے فیصلہ کو نہایت تیزی کے ساتھ عَمل میں لایٔے گا۔“
29 چنانچہ جَیسا کہ حضرت یَشعیاہ نبی نے پیشین گوئی کی ہے:
”اگرچہ لشکروں کا خُداوؔند
ہماری نَسل کو باقی نہ رہنے دیتا،
تو ہم سدُومؔ کی مانند
اَور عمورہؔ کی مانند ہو جاتے۔“§
اِسرائیلؔ کی بےاِعتقادی
30 پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیریہُودی جو راستبازی کے طالب نہ تھے، ایمان لاکر راستبازی حاصل کر چُکے، یعنی وہ راستبازی جو ایمان کے سبب سے ہے۔ 31 لیکن اِسرائیلؔ جو راستبازی کی شَریعت کا طالب تھا، اُس شَریعت تک نہ پہُنچا۔ 32 کیوں؟ اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے ایمان سے نہیں بَلکہ اعمال کے ذریعہ اُسے حاصل کرنا چاہا اَور ٹھوکر لگنے والے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔ 33 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے:
”دیکھو، مَیں صِیّونؔ میں ایک ٹھیس لگنے کا پتّھر رکھتا ہُوں جِس سے لوگ ٹھوکر کھایٔیں گے
اَور ٹھوکر کھانے کی چٹّان جو اُن کے گِرنے کا باعث ہوگی،
مگر جو کویٔی اُس پر ایمان لایٔے گا وہ کبھی شرمندہ نہ ہوگا۔“*
* 9:7 پیدا 21‏:12‏ 9:9 پیدا 18‏:10‏،14‏ 9:12 پیدا 25‏:23‏ § 9:13 ملاکیؔ 1‏:2‏،3‏ * 9:15 خُرو 33‏:19‏ 9:17 خُرو 9‏:16‏ 9:20 یَشع 29‏:16‏ § 9:25 ہوش 2‏:23‏ * 9:26 ہوش 1‏:10‏ 9:28 یَشع 10‏:22‏،23‏ 9:29 سدُومؔ اَور عمورہؔ شہر تھے جو خُداوؔند نے اُن کی بُرائی کی وجہ سے تباہ کر دیئے، دیکھیں پیدا 18‏:20‏؛ 19‏:24‏‑25‏ § 9:29 یَشع 1‏:9‏ * 9:33 یَشع 8‏:14؛ 28‏:16‏